عمران خان کا منشور مثالی پولیس. آئےدیکھتے ہیں کہ چترال کی نظر میں

……وقاص احمد ایڈوکیٹ

ویسے تو میں عمران خان کا ناقید رہا ہوں لیکن علما فرماتے ہیں کہ حقیقت پسندی ایک اچھے انسان کی خو بی ہو تی ہے آج میں کچھ حقیقت پسندی کرنا چاہتا ہوں سارے پولیس تو برے نہیں ہوتے البتہ کچھ کالے بھڑے ہر محکمے میں ہوتے ہیں۔ڈی پی او کپٹین رئٹائرڈ منصور امان ایک فرض شناس بہ اخلاق,بہ کردار پو لیس افسر .ویسے مجھے تو ضلع سے باھر جانے کا زیادھ شوق نھیں ھے اس لئے چترال کے اندر پو لیس پر کچھ لکھنے کو دل کرتا ھے چونکہ میں ڈی آر سی کا ممبر ہوں تقریباُڈیڑھ سالوں سے مجھے یوں لگتاتھا کہ ڈی آر سی ختم ہو چکی ہے ایس آر ایس پی کی جانب سے ڈی آر سی ممران کا ایک ورکشاب منعقد ہوا جب معرکہ ھوٹل پہنچا تو بتایا گیا کہ ڈی پی او صاحب بھی تشریف لارہا ہے میں نےڈی پی او کو پہلے نہیں دیکھا تھا میں نے سوچھا کہ ائےنئے ڈی پی او کو بھی دیکھتے ہیں ویسے تو دفتر میں ڈی پی اوسے ملنے کے لیے اسٹیک کے اشارے کاانتظار کرنا پڑتاہے کھبی ملنے کی اجازت بھی نہیں ملتی. اس دوران ایک نوجوان ہم سب کو سلام کرکے فردَاًفرداً سب مردوں کے پاس آکر سب سے گلے ملا زبان پہ نرمی ,ھونٹوں پر مسکراہٹ لیکر اپنے کرسی پر تشریف رکھا . پروگرام کا باقاعدہ آعاز شروع ہوا اُنہوں نے اتنا متاثرکن انداز سے خطاب کیا ان کے ظرف کو دیکھ کر ایسا محصوص ہوا کہ ان کی تربیت کسی خاص مقام سے ہوئی ہے اور ڈی پی او کی کرسی ان کے لیے بہت ادنی سا معلوم ہوتاتھا اور وہ دل سے باتیں کرتا تھا اور مخلوق خدا کی عزت و اخترام سے سرشار تھا. چائے کے وقفہ پر اُنہوں نے بتایا کہ لوگ پولیس سرٹفیکٹ بنانے دور دور سے آتے ہیں اور کبھی ان کی عدم موجودگی کی وجہ سے لوگوں کو واپس جانا پڑتا ہے ہم پو لیس سرٹیفیکٹ ان کے متلقعہ تھانے میں ان کو حوالہ کرینگے میں نے سوچھا کہ ڈی پی او صاحب نے صرف ایک بات کی ہے کل وہ بھول جائے گا لیکن صرف تین دن کے اندر باقاعدہ فیس بک پر نو ٹیفیکیشن چھڑھایا گیا تب سے ان کی کارکرداگی کو غور سے دیکھتا رھا چند دنوں کے اند چائلڈ پروٹیکشن سنٹر اورویمن پروٹکشن سنٹر بنایا، منشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاون کرکے جڑ سے اوکھاڑاگیا منشیات فروشوں کے لیے چترال کو جہنم بنادیا ,بچوں کے موٹرسائیکل چلانے پر پابندی لگاکر بہت سے گھرانوں کو اوجھڑنے سے بچایا,عوام کے ساتھ کھلی کچہری لگا کر براہ راست شکایات سنے,اعلی کردار کے پولیس افسران اور جوانوں کی حوصلہ افزائی کی ان کو انعامات سے نوازا ,پولیس فورس سے کالے بھیڑوں کو نکال باہر کیا لوگوں سے بہ نفس نفیس ملے,اکثر تھانوں کا دورہ کیا,شندور سے بروغل تک بارڈروں کا از خود معائنہ کیا.اور بارڈر تک پہچنے میں سخت موسمی حالات کا مقابلہ جان ہتھیلی پہ رکھ کر کیا,جوانوں کی حوصلہ افزائی کی , ٹمبر مافیا کے خلاف سخت کاروائی کی بہت سے اھم اور اشتھاری ملزمان کو گرفتار کروایا,بہت سے آن ٹریسڈ کیسسز کو ٹریس کروایا قانون پر سختی سے خود بھی عمل درآمد کی اور ماتحتوں سے بھی کر وایا…….. ان تمام حالات کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتاہے کہ واقعی تبدیلی کم از کم پولیس میں آگئی ہے اور چترال پولیس ایک مثالی پو لیس بنے گی ہے کیونکہ پہلے کوئی ڈی پی او بڑی مشکل سے کسی غریب سے ملتے تھے اگر منصور امان صاحب کی سربراہی میں یہ سلسلہ چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ چترال پو لیس دنیا میں ایک مثالی پو لیس بن جاےگی .اخر میں آئی جی کے پی کے اور ڈی پی او چترال سے گزارش کرونگا کہ پو لیس کےچند جوانوں کو غوطہ خوری کے ٹرئینگ دلوایے یا غوطہ خور بھرتی کریں اوا 1122ریسکیو کا انتظار نہ کریں .میرا توعمران خان سے سیاسی اختلاف اپنی جگہ تاہم اچھے کاموں کی تعریف کرنا حقیقت پسندی ہے اور غلط کاموں پراعتراض کرنا ہر شہری کا حق ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔