انتخابی منشور

…….عنایت اللہ اسیر…….

 ضلع چترال جو 14850 مربع میل پر پھیلاہوا 29 پہاڑی سلسلوں میں پھیلےہوے دشوار گذاروادیوں میں پھیلا ہواچار سے چھ لاکھ کی آبادی پرمشتمل مثالی امن واشتی کا حامل پاکستان کے ساتھ عشق کی حد تک محبت رکھنے والےمہذب شہریوں کا علاقہ ہےچترال کے باشندوں نے پاکستان سے الحاق کا اعلان 1943 میں ہی اپنے علم نجوم کے ماہروالی چترال سر ناصر الملک کے دورِ حکومت میں ہی متفقہ طور پر شاہی قلعہ کے مین گیٹ پر ریاستی جھنڈے کے ساتھ ہی لہرا کر کیا تھا جو چاند ستارے کی صورت میں آج بھی ثبوت کے طور پر موجود ہے پھر چترال کے باشندوں نے پاکستان بننے کے بعد 1949 سے ہی چترال مسلم لیگ کے نام سے مسلم لیگ کا قیام عمل میں لاکر ریاست چترال کو باضابطہ پاکستان میں شامل کرکے پاکستانی قوانین کے مکمل چترال میں نفاذ کی جدوجہد کا آغاز کیا چنکہ ریاستی حکمران خود بھی پاکستان کے حامی تھے لہذہ انہوں نے بھی اتحادی مسلم لیگ کے نام سے دوسرے مسلم لیگ کے تنظیم کی بنیاد ڈال کر دونون مسلم لیگی پارٹیوں نے اتفاق راے سے اصلاحات کیے اور 1965 تک چترال ریاست ایک ایجنسی یعنی قبایلی علاقہ کے طور پر پاکستان میں شامل رہا پھر قباییلی رسم و رواج اورمراسم سے نا اشنا قانون پسند چترال کے باشندوں نے چترال مسلم لیگ کی قیادت میں ضلع کے قیام کی جدوجہد شروع کی عرصیہ چار سال یعنی 1969 میں جنرل یحییٰ کے مارشل لاء کے دوران چترالیوں کے تحریک حصول ضلع کے نتیجے میں دیر,سوات کو بھی ضلع کی حیثیت میں پاکستان میں باضابطہ طور پر شامل کیا گیا چترال کے باشندوں کے منظم جدوجہد کے نتیجے میں دیراورسوات کے باشندوں کو قانونی شہری کی حیثیت اور تمام حقوق مل گیے ان تاریخی حقایق کو مختصرترین الفاظ میں بیان کرنے کا اصل مقصد یہ ہے کہ مسلم لیگ چترال کا محسن جماعت ہے اور چترال کے چھوٹے بڑے سب مسلم کے نام اور کام سے واقف ہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چترال کے تعمیروترقی میں کرداراورحقایق

: 1:لواری ٹنل کی تکمیل یقینن اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ لواری ٹنل پر کام کا آغازشہید ذولفقارعلی بھٹو نے کیا تھا اورہم ان کے اس احسان کو کبھی بھول نہیں سکتے مگر اس بعد پی پی پی کی دوبارحکومتین قایم ہوے کسی نے اس کی طرف دیکھا بھی نہیں مگرجنرل پرویز مشرف نے اس پر کام کاآغاز کیا اور کچی حالت میں تکمیل بھی کیا ہم اس چترال کے باشندے ان کے بھی مشکور ہیں مگر میاں نواز شریف نے سالانہ چھ 6 ارب کے حساب سے اس پر مرکزی جکومت سے خرچ کرکے اس کو رات دن چلنے کے قابل بنایا.چترال کے باشندے ان کی خدمت کو بھول نہیں سکتے.

2. شھید ذولفقار علی بھٹو نے ایٹم بم کے حصول کی بنیاد رکھی اور میاں نواز شریف نے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت میں ایٹمی دھماکہ کرکے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا چترال کے باشندے اس کی جراءت کو سلام پیش کرتے ھیں 3: گولین گول ھیڈرل پراجیکٹ کا اغاز پی پی پی کے دور میں ہوا مگر اس کے بے حساب اخراجات میں کمی نہ لاکر میاں نواز شریف نے اس کی تکمیل اور ترسیل سے ابھی تک 80% چترال کو روشنی کی نعمت سے منور کیا اور بہت جلد 100% چترال اس روشنی کی عظیم نعمت سے مستفید ہو جائےگی پی ایم ایل (ن) ذندہ باد

4: بریر,بمبوریت,رومبور سے چترال کوری ڈور چار رویہ روڈ “”””””” چار ارب ستر کروڑ چترال دو راہ پاس روڈ بارہ ارب اسی کروڑ 5: گریم لشٹ سے تیریچ روڈ براستیہ اویر روڈ اور پل ذیر تعمیر 5: کوراغ سے تیریچ روڈ براستیہ مولکہو 12 ارب 7: بونی سے تور کہو روڈ 7:پانچ بڑے بڑے ار سی سی پل 8: چار گیس کے پلنٹس جن کے تنصیب کے راستے میں کے پی کےکی حکومت رکاوٹ ہے ذمینات میں رکاوٹ اور ماحولیات کے تحفظ کے بحانے یہ پلانٹس دروش,ایون,چترال اور بونی میں لگنے تھے ان کے علاوہ پٹی سے چترال کوری ڈور,چترال کو سی پیک میں شامل کرکے چکدرہ چترال شندور گلگت کے سی پیک کی تعمیر چترال یونیورسٹی کا قیام کے لیے دو ارب روپیے,250 بستروں پر مشتمل پر سہولت ہسپتال کی تعمیر کی منظوری.چترال کے 2015 کے سیلاب ذدہ گان کی نقد بروقت امداد.آیندہ کے لیے اگر اللہ تعالی نے موقع دیا تو مندرجہ ذیل ترقیاتی کام پہلی فرست میں کیے جاینگے انشا اللہ تعالی:

1:چترال چین, تاجکستان افغانستان تجارت اور سیاحت کے لییے راہیں ہموارکرنا جس میں ویزے میں نرمی اور وفود کا تبادلہ

.2: چترال کے درہ ششی کوہ تا مدک لشٹ کوری ڈور کی تعمیر

“3 چترال کے کریم آباد وادی ریچ کے سرحدات ,مستوج سے بروغل کوری ڈور ,دیر پناکوٹ داخانی کنڈاو ,گٹ کنڈاو دمیل میر کھنی روڈ ,کاری ہایڈرل پاور پراجیکٹ 350 میگا واٹ کی تعمیر, لواری ٹنل کے عشیریت ساییڈ کے چھڑای اور پیچ در پیچ موڑوں کو ختم کرنا اور سیدھے عشریت سلو گریڈنگ میں پینچانا. چترال بونی اور شندور میں تمام سہولیات سے بھر پور چار پولو کمپلیکس کی تعمیر پہلی فرست میں,ایون سے چترال قدیم روڈ کو بروژ پل سے چترال تک دریاہ چترال کے ساتھ ساتھ تعمیر کوری ڈور. چترال میں خواتین کے لیے الگ خواتین یونیورسٹی کا قیام,چترال پاک آرمی,نیوی اور اییر فورس اور تمام مسلح فورسز کے بھرتی سنٹرز کا قیام.بجلی کے نرخ میں معقول رعایت ,کلاش اقلیت کو صوبائی اسمبلی میں دو سیٹ اور قومی اسمبلی میں ایک سیٹ,چترال صوبائی سیٹ کو بحال کرکے ضمنی انتخابات کرانا,چترال میں کیڈٹ کالج انجینیرنگ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کا قیام.چترال,درش,ایون ارندو لوٹکوہ,مستوج بونی باذاروں کو جائز تجارت کے لیے قریبی ممالک کے ساتھ کھولنا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔