دھڑکنوں کی زبان ……..جشن قاقلشٹ میں محکمہ تعلیم کا حصہ

مجھے یہ نہیں پتہ کہ ڈپٹی کمشنر چترال کی کوئی ہائی پروفائل میٹنگ میں جس میں دوسرے محکموں کے آفیسرز بھی تشریف فرما ہوں محکمہ تعلیم کا بڑا آفیسر ہال میں داخل ہوں اور سب ادب سے کھڑے ہوجائیں ۔۔مجھے نہیں اندازہ کہ وہ جب بات کر رہا ہو تو سب ادب سے سن لیں ۔۔مجھے یہ پتہ ہے کہ محکمہ تعلیم کواکثر وہ کام سونپا جا تا ہے جو اس کے کرنے کے ہوتے ہیں اور وہ کرکے دیکھاتا ہے کیونکہ اس کے پاس پھولوں کا ایک گلدستہ ہوتا ہے ۔۔شاہینوں کی ایک فوج ظفر موج ہوتی ہے ۔۔معماروں کا ایک گروپ ہوتا ہے جس کے خلوص کی چھینٹوں سے صحرائیں شبنم سراب ہوتے ہیں ۔۔جشن قاقلشٹ ایک بڑا جشن ہے۔۔ ایک تعارفی میلہ ہے ۔اس میں چترال کی ثقافت ،تہذیب ، زبان و ادب ،مثالی امن ،رہن سہن ،اپس کی محبت ،خلوص ،اور شاہانہ مزاجی کے مظاہرے کے ساتھ مختلف روایتی کھیلوں وغیرہ کا انعقاد ہوتا ہے ۔۔اس میں بھر پور علاقے کا تعارف ہوتا ہے ۔۔اس سال جشن قاقلشٹ کا انعقاد انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے ۔۔بارش نہ ہونے کی وجہ سے میدان گردو غبار سے اٹا ہوا ہے کھلی کا یہ قدرتی سٹیڈیم سر سبزی سے محروم ہے ۔۔گرد و غبار ا ٹھنے کی وجہ سے ڈی سی صاحب کی ہدایت پر میدان کے ارد گرد کانٹا تار لگے ہیں گاڑیاں اندر نہیں جاتی ہیں ۔۔کوئی وی آئی پی گاڑی اندر جائے شاید گرد و غبار نہ اُٹھائے ۔۔مختلف این جی اووز ہیں۔۔ تشہیری مہم بھی ہیں دو میدانوں میں کرکٹ ایک میں فٹبال ایک میں پولو کے میچز ہیں ۔۔اسلام آباد سے پشاور سے دیر سے ٹیمیں آئی ہیں ۔۔دو واٹر ٹینکر پانی لاتے ہیں ۔۔پولیس کھڑی ہے ۔۔پیرا گلائیڈنگ کے مظاہرے ہیں ۔۔اے ڈی او سپورٹس حاجی فاروق اعظم اپنے اٹھ سکولوں کے سکاوٹ ماسٹرز اور بوئے سکاوٹس کے ساتھ کیمپ لگا یا ہوا ہے ۔۔کیمپ میدان کے شروع میں لگا ہے۔ جو میدان میں داخل ہوتا ہے اس سے محکمہ تعلیم کا تعارف ہوتا ہے ۔۔بچوں کے چاند چہرے اس کا استقبال کرتے ہیں ۔۔معماران قوم کھڑے ہیں ۔۔ افتتاح کے دن ڈ ی سی صاحب اپنی ٹیم کے ہمراہ پہلے یہاں پہ تشریف لائے ،،ڈی ای او صاحب ساتھ تھے ۔۔بچوں نے استقبال کیا ۔۔اے ڈی او سپورٹس فاروق اعظم نے اپنی ٹیم کے ساتھ ویل کم کیا ۔۔قوم کے نونہال جو قوم کے مستقبل ہیں با ادب کھڑے تھے ۔۔ڈی سی صاحب نے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔۔اگر ان میں سے ایک چھوٹے بچے کا ہاتھ پکڑا جاتا ۔۔سٹیچ پہ لے جایا جاتا۔۔ اس کے ساتھ محکمہ تعلیم کا اعلی آفیسر کھڑ ا ہوتا۔۔ ساتھ ثقافت کے نمائندے ہوتے۔۔ یہ بچہ بھی فیتہ پکڑتا ۔۔ استاد بھی پکڑتا۔۔ ثقافت کے عالمبردار بھی پکڑتے ۔۔فیتہ کاٹنے سے پہلے ان کا تعارف کرایا جاتا ۔۔کہا جاتا ۔۔۔یہ دیکھو یہ اس قوم کا مستقبل ہے ۔۔یہ دیکھو یہ اس قوم کا معمار ہے ۔۔یہ دیکھو یہ اس کی روایتی ثقافت کا عالمبردار ہے ۔۔یہ قوم زندہ ہے۔۔ لازم ہے۔۔ خوشیاں ان کے ہاتھوں پنپتی ہیں ۔۔ترقی ان کے ذریعے آتی ہے ۔۔تبدیلی یہی لاتے ہیں ۔۔یہ ایک استاد کا خواب ہے ۔۔افتتاح ہوا جو ہوا اچھا ہوا ۔۔اس جشن میں یہ بچے نمایاں ہیں ۔۔صبح تڑکے اٹھتے ہیں اور ماحول کی صفائی کرتے ہیں۔۔ کاغذ کے ٹکڑوں سے لیکر شاپنگ بیگ تک اُٹھاتے ہیں ۔۔۔خدمت کا کوئی موقع ہو دوڑ کر پہنچتے ہیں ۔۔منظم و محترم ہیں ۔۔اپنے اساتذہ کے حکم کے تابع ہیں ۔۔فاروق اعظم ایک بہتریں منتظم ہیں ۔۔ہائی سکول وریجون کے اسد صاحب ۔۔ہائی سکول بونی کے تنزیل صاحب ۔۔ہائی سکول چرون کے رحمت نبی صاحب ۔۔ہائی سکول مژگول کے گل نیاب صاحب ۔۔ہائی سکول کوشٹ کے نثار صاحب ۔۔مڈل سکول شونو کے محمد قاسم صاحب ۔۔مڈل سکول وریجون کے عابد صاحب ۔ساتھ وسیع الدین آکاش جو سٹیج کے فرائض انجام دیتے ہیں ۔۔ مڈل سکول لشٹ کوشٹ محمد اسحاق صاحب ۔۔شامل ہیں ۔۔بڑی بات ہے کہ اتنا ہجوم منظم ہے ۔۔پولیس مستعد ہے ۔۔پھر بھی چائے پانی کی شکایات ہیں ۔۔نماز کے لئے کوئی جگہ نہیں ۔۔جمعہ کھلی میدان میں پڑھی گئی ۔۔اس کے ساتھ چترال میں یہ پر مسرت سر گرمیاں احسن اقدام ہیں چترال جا بجا سیاحوں کی سر زمین ہے یہ سیاحوں کو کھیچ لاتی ہے ۔۔یہ ڈی سی صاحب اور انتظامیہ کی عوام دوستی ہے کہ ان کو ایسے مواقع فراہم کرتے ہیں ۔۔البتہ اس میں ہر طبقہ فکر کی مناسب نمائندگی ہو ۔۔چترال امن کی اکیڈیمی ہے اس کو پور ی دنیا میں اس انداز سے متعارف کیا جائے تا کہ دنیا مانے کہ پاک سر زمین میں امن و محبت کی ایسی مثالیں بھی ہیں ۔۔فاروق اعظم صاحب کا بھلا ہو کہ وہ محکمہ تعلیم کی درست نمائندگی کر رہے ہیں آپ ڈسٹرکٹ سکاوٹ سکریٹری ہیں ۔۔بوئی سکاوٹ کی فعالیت میں اس کا اہم کردار ہے ۔۔اساتذہ اور بچوں کا اپنا مقام اور تعارف ہو نا چاہیئے ۔۔ کہ وہ ہر میدان میں نمایاں ہوں ۔۔یہ اس وقت ممکن ہے جب اس کی لیڈر شب واقع اس قابل ہو ۔۔جشن قاقلشٹ میں محکمہ تعلیم کا حصہ بڑا بھی ہے نمایان اور بے مثال بھی ہے ۔۔اس لئے وہ اساتذہ بھی قابل داد ہیں اور ڈی ای او صاحب بھی مبارک باد کے مستحق ہیں ۔۔۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔