آغا خان فیملی ہیلتھ سنٹر اینڈ ڈینٹل یونٹ پشاور کے ملازمین کا اے کےیو ہسپتال کراچی کے انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کر نے کا فیصلہ لیگل نوٹس جاری۔

پشاور(چترال ایکسپریس)آغا خان فیملی ہیلتھ سنٹر اینڈ ڈینٹل یونٹ پشاور کے ملازمین نے پشاور ہائی کورٹ پشاور کے معروف قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ کی وساطت سے لیگل نوٹس جاری کرتے ہوئے AKU کراچی کے خلاف عدالتوں سے رجوع کرنے کا فیصلہ کردیا ہے اور فیملی ہیلتھ سنٹر اینڈ ڈینٹل یونٹ سمیت ملازمین کو ختم کرنے سے بچانے کافیصلہ کرلیا ہے۔

آغا خان فیملی ہیلتھ سنٹر اینڈ ڈینٹل یونٹ پشاور 1995ء سے حاجی کیمپ جی ٹی روڈ پشاور میں قائم ہے اور آمین کالونی اور ملحقہ علاقوں کو صحت کی سہولیات احسن طریقے سے فراہم کر رہی ہے۔

اس سنٹر کے لئے آمین کالونی ہاؤسنگ سوسائٹی نے بنیادی صحت کی فراہمی کے لئے زمین عطیہ کی تھی اور پرتگال کے ایک NGOنے فنڈ فراہم کرکے بلڈنگ تعمیر کروایااور آغا خان ہیلتھ سروس کے زیر نگرانی سنٹر صحت عامہ کی سہولیات فراہم کررہا ہے، جو تا حال جاری ہے۔ تاہم آغاخان ہیلتھ سروس نے ادارہ ہذا AKU کو لیبارٹری کے لئے دے کر ہیلتھ سنٹر ختم کرنے اور ملازمین کو فارع کرنے کا فیصلہ کر دیا ، اس طرح نہ صرف ملازمین ملازمتوں سے محروم ہو گئے بلکہ آمین کالونی اور ملحقہ علاقے صحت کی بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہو گئے۔

آغا خان فیملی ہیلتھ سنٹر اینڈ ڈینٹل یونٹ پشاورکے تمام ملازمین AKHS اور AKU کے اس اقدام کی بھر پور مخالفت کرتے ہوئے فیملی ہیلتھ سنٹر کو بچانے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ کسی بھی صورت نہ ملازمین فارغ ہونگے اور نہ ہیلتھ سنٹر کو ختم کرنے دیا جائے گا۔ کیونکہ ہیلتھ سنٹر کے خاتمے سے نہ صرف بنیادی صحت کی سہولیات سے اہل علاقہ محروم ہونگے بلکہ ملازمین کا مستقبل بھی تاریک ہو جائے گااور ملازمین کے خاندان اور بچوں کے تعلیم اور رزق کا دارومدار بھی اسی سے وابسطہ ہے اور اکثر ملازمین ادارہ ہذا میں ملازمت کرکے پنشین کے قریب ہیں جسے بغیر کسی قانونی جواز اور قانونی تحفظ کے فارغ کیا جا رہا ہے جو کہ اس ادارے میں ملازمیت طویل عرصہ کرنے کی وجہ سے سرکاری ملازمتوں کے لئے زائدالعمر ہو چکے ہیں اور اُن کا مستقبل تاریک ہونے کا خدشہ ہو گیا ہے۔ اس لئے تمام ملازمین نے AKHS اور AKU کراچی کے اس اقدام کو چیلنج کر نے کا فیصلہ کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ پشاور کے معروف قانون دان محب اللہ تریچوی ایڈوکیٹ کی وساطت سے قانونی نوٹس جاری کرکے عدالتوں سے رجوع کر نے کا فیصلہ کر دیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔