سٹلمنٹ ریکارڈ کی تصدیق کتنا اہم ہے؟؟

……….وقاص احمد ایڈوکیٹ………

دیر,سوات,چترال لینڈ ڈسپوٹ انکوائری کمیشن نے 1972 کو چترال آکر زمینات کے بابت سفارشات تیار کر کے صوبائی حکومت کو بھجد یا اوران سفارشات پر عمل کر تے ہوئے حکومت نے ریگولیشن 1,2 1974 جاری کیا اس ریگولیشن کے بعد نوٹیفکشن 1975 جاری کیا گیا اس نوٹیفکشن میں لینڈ ڈسپوٹ انکوائری کمیشن کے سفارشات پر عمل کرتے ہوے تمام چراگاہ,شکار گاہ,River bed, Barren land ، یسٹ لینڈ,نالہ,گرم چشمہ جات جنگل,وغیرہ کو سرکاری قرار دی گئی ہیں تاہم اس نوٹیفکشن کا اطلاق 1975 سے پہلے فیصلہ جات پر نہیں ہوگا کیونکہ اس نوٹیفیکشن کا Retrospective effect نہیں ہے بلکہ اس کی Prospective effect ہوگی یعنی یہ نوٹیفکشن جاری ہونے کے بعد اس کا اطلاق ہو گا اس سے پہلے فیصلہ جات جو مہتر,جوڈیشل کونسل,یا رواجی عدالتوں میں ہوچکے ہیں ان فیصلہ جات پر اثر انداز نہیں ہو تا.چونکہ چترال میں سٹیلمنٹ Of property اپنےآخری مراخل میں ہیں تمام چترال کے باسیوں سے گزاریش ہے کہ وہ اپنے جائدادوں کے بارے میں متلقہ سٹلمنٹ آفس سے ابنے جائداد کے با رے میں معلومات حاصل کریں وقت مقررہ گزرنے کے بعد اپ کو قانونی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا اس کے علاوھ 1975 کا نوٹیفکشن ایک عام نوٹیفکشن ہے اس میں State property کا کوئی تزکرہ نہ ہے اور جنگل,شکار گاہ,چراگاہ River beds ,waste land وغیرہ کی کوئی تعریف نہیں کی گئی ہے اگر ایک شخص اپنے کھیت میں تالاب بنا تا ہے کیا وہ شکار گاہ ہوگا اس طرح ایک شخص اپنے زمین میں بکریاں چراتا ہے کیا وہ بھی چراگاہ ہوگا وغیرہ,وغیرہ .اس کے علاوہ ایک زمین قابل کاشت ہے جو کسی بھی وقت کاشت کر نے کے قابل ہوتاہے اس کو سرکاری قرار نہیں دی جا سکتی ,قابل کاشت,Cultivable ریر کاشت Cultivated اور بنجر Barren land میں زمین اسمان کا فرق ہے اسی طرح شاملات اور سرکاری جائداد میں بھی اسمان,زمین کا فرق ہے شاملات وہ غیرآباد زمین ہے جو آباد زمین کے ساتھ متصل ہوتا ہے اس میں ,یعنی شاملات میں سرکار کا ایک انچ زمیں نہیں ہوتی میں بحثیت قانون کا ایک ادنیٰ طالب علم اور چترال کا ایک ادنیٰ سپوت ہو نے کے آپ کو اگاہ کر تا ہوں کہ سٹلمنٹ سٹاف سے تعاون کر کے وقت گزرنے سے پہلے اپنے جائداد کا ریکارڈ دیکھکر تسلی کریں تاکہ بعد میں اپکو پریشانی نہ ہو جس طرح غلط مردم شماری کی وجہ سے ایک سیٹ ہم کھو گئے ہیں اور ہم اس وقت بیدار ہو تے ہیں جب پانی پل کے نیچے سے گزر چکا ہو تا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔