اللہ کرے پاکستان کے دیگر اضلاع کو چترال جیسا ماحول میسر ہو

اللہ کرے پاکستان کے دیگر اضلاع کو چترال جیسا ماحول میسر ہو ویسے تو چترال کے باسی اپنے تہذیب ,تمدن,اخلاق,اورشرافت کی وجہ سے پورے دنیا میں مشہور ہے ایک دفعہ میں کراچی سے پشاور پہنچا تو پتہ چلا کہ پشاور ائیر پورٹ کے قریب بم دھماکہ ہوا ہے اور سیکورٹی بہت سخت ہے صبح میں ائیر پورٹ کی طرف جا رہا تھا تو جگہ جگہ سخت چیکنگ ہو رہی تھی اور گاڑیوں کی قطاریں لگی تھی آرمی کے چوکس جوان چیک پوسٹوں پر موجود تھے ہر چیک پوسٹ پر چیکنگ جاری تھی پہلے ہی چیک پوسٹ پر پاک آرمی کا جوان میرے ٹیکسی کے قریب آیااورپوچھا کہ آپ کہاں کے ہے میں نے کہا چترال .چترال کا نام سنتے ہی آگے جانے کا اشارہ کیا اسطر ح سارے چیک پوسٹوں سے چترال کا نام سنتے ہی مجھے آگےجانے کا اشارہ کرتے رہے میں شنا ختی کارڈ کے بجاے چترال کا نام لیکر ائیر پورٹ پہنچ گیا. شاید ان سپاہیوں کوافسران بالا نے چترال کے بارے میں اور چترال کے باسیوں کے بارے میں تربیت دی ہوگی ورنہ سپاہی کے لیے یہ کام مشکل تھا میں نےویٹنگ روم جاکر اپنے چترالی ہونے پر اللہ کا شکر ادا کیا اور فخر بھی محسوس کیا اس طرح کا ایسا واقعہ گذشتہ روزبھی دیکھنے کو ملا.گذشتہ روز پولو گراونڈ چترال میں ملکی کپ پولو ٹورنامنٹ دیکھنے گیا تھا ویسے اسٹچ تو وی آئی پی لوگوں کے لیے مختص ہوتا ہے اور مجھ جیسے شخص کے لیے اسٹچ میں جگہ نہیں ملتی اگر جگہ مل بھی جائے تو میں اسٹچ میں بیٹھنے کا شوقین نہیں ہوں اسلیے مجھے پولو میچ دیکھنے کے لیے جنالی کے شمال کی جانب بیٹھنے کا جگہ ملا اس جانب فائیر بریگیڈ والے غلطی سے بھی ایک قطرہ پانی نہیں چھوڑتا تھا اور اتنی گردغبار تھی کہ میچ دیکھنا درکنار بلکہ گردوغبار کی وجہ سے سامنے گھوڑے بھی نظر نہیں ارہے تھے ہم فائر بریگیڈ کے ڈرائیور کو پکارتے رہے لیکن ایک قطرہ پانی بھی غلطی سے نہیں چھوڑا .اس دوران اسٹچ سے متعدد باراعلانات ہوتے رہے کہ ضلعی انتظامہ کے افسران اور کمانڈنٹ صاحب اسٹچ پر تشریف فرما ہیں . اس اعلان کے چند منٹ بعد ایک نوجوان فوجی وردی میں نمودار ہوا اوروہ نوجوان کرنل معین الدین خان کمانڈنٹ چترال سکاوٹ تھا ان کے ساتھ ایک اور افسر بھی تھا وہ سدھا اکر ہمارے درمیان بٹھ کرعام لوگوں کے ساتھ گپ شب لگاکر میچ دیکھتا رہا حالانکہ ان کے لیے اسٹچ پر خاص جگہ متعین تھا لیکن کمانڈنٹ صاحب کو عام لوگوں کے درمیان بیٹھکر میچ دیکھنے میں بہت مزہ آیا میں ان کے قریب ہی بیٹھا تھا اور سارے گردوغبار کے باوجوداُنہوں نے عام لوگوں کے درمیان بیٹھکر میچ دیکھنے کو ترجیح دی یہی مزہ ہے سپاہی کی زند گی کا ,چاہے سیاچین کا گلییشر ہو ،آرام دہ صوفہ یا گردغبار والی پولوگراونڈ وہ ہمہ تن تیار رہتا ہے اس کی ایک وجہ فوج کا عوام کے ساتھ محبت اور دوسری وجہ چترال کا ایک پُرامن ترین علاقہ ہونا .ایسے افسران کو ہم اپنے سر آنکھوں پر بیٹھائنگےجوعوام دوست ہواورعوام کے خدمت کا جزبہ رکھتےہو میرے ساتھ ایک ضعیف العمر شہری بھی بیٹھا تھا اس نے بھی کرنل صاحب کی تعریف میں کوئی کثر نہیں چھوڑا آخر میں لوگوں سے اجازت لے کر وہ تشریف لے گئے اورایک کمانڈنٹ کو عام لوگوں کے ساتھ بیٹھنے پر مجھے بہت مزہ آیا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔