صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کی کمی سے اہلیان چترال میں انتہائی مایوسی پائی جاتی ہے جس کا ازالہ ناگزیر ہے۔ سرتاج احمد خان 

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کمیونٹی ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک (سی سی ڈی این ) کے چیرمین سرتاج احمد خان نے حکومت سے پرزور اپیل کی ہے کہ فاٹا کے طرز پر چترال ضلعے کی پسماندگی، دورافتادگی ، عوام کی ملک سے والہانہ محبت اور مادر وطن کے لئے جانوں کی انمول قربانی کو مد نظر رکھتے ہوئے چترال میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کو بحال کیا جائے جوکہ حالیہ مردم شماری کے بعد آبادی میں کمی کی بنیاد پر ختم کیاگیا تھا۔ جمعہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کے موقع پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مطلوبہ آبادی نہ ہونے کے باوجود فاٹا کی قومی اسمبلی اور سینٹ کی نشستوں کو برقرار رکھا اور آبادی کے مطلوبہ حساب سے بڑھ کر صوبائی اسمبلی کی بیس نشستیں دینے کا اعلان کیاجس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کے اعلان سے اہالیاں چترال میں اُمید کی کرن پیدا ہوگئی ہے جن کی خستہ حالی قبائلی عوام سے کچھ کم نہیں ہے جوکہ ستر سال تک سڑک کی سہولت سے محروم تھے اور سال میں چھ ماہ ملک سے کٹے رہتے تھے اور علاقے کی وسعت ، جغرافیائی حالت اور نظر اندا ز رہنے کی وجہ سے احساس محرومی کا شکار رہے ہیں اور کم آبادی کی بناء پرصوبائی اسمبلی کی ایک نشست کی کمی سے ان میں انتہائی مایوسی پائی جاتی ہے جس کا ازالہ ناگزیر ہے۔ سرتاج احمد خان نے کہاکہ قیام پاکستان کے موقع پر سب سے پہلے پاکستان کو تسلیم کرنے والی ریاست چترال کی تھی اور اسکردو میں ڈوگرہ فوج سے نبرد ازما ہوکر قابض فوج سے علاقے کو آزاد کرنے میں بھی چترال کے رضاکار فرنٹ لائن پر تھے جبکہ اس وقت بھی کارگل کامعرکہ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس علاقے میں ہر گاؤں سے جوان اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر قومی پرچم تلے ابدی نیند سورہے ہیں۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔