کھوت کے عوام اے کے آر ایس پی کواپنامحسن قرار دیتے ہیں،علاقے کے تین نوجوانوں نے پریس کانفرنس کرکے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔عمائیدین کھوت کی پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) سابق یوسی ناظم شیرمحمد خان نے علاقہ کھوت کے عمائیدیں شیر مراد، انعام اللہ، فورفراز، گل نواز اور افضل الرحمن نے کھوت کی پسماندگی کو دور کرنے ، علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھانے اور غربت کے خاتمہ میں آغا خان رورل سپورٹ پروگرام (اے کے آر ایس پی ) کی کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے کو بجلی کی نعمت سے مالامال کرنے میں بھی اس ادارے نے سبقت لے لی تھی۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ اس سب کے باوجود چند دن پہلے علاقے کے تین نوجوانوں نے اپنے آپ کو کھوت گاؤن کا نمائندہ ظاہرکرکے ایک پریس کانفرنس منعقد کرکے اس ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور اس کے بارے میں غلط فہمی پید اکرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کھوت کے عوام کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے جوکہ اے کے آر ایس پی کواپنامحسن قرار دیتے ہیں اور منفی پروپیگنڈے سے کھوت کے عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے جوکہ اس ادارے کے کئی منصوبہ جات سے مستفید ہور ہے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ اس مفاد پرست ٹولے نے علاقے کی لوکل سپورٹ آرگنائزیشن UTDNپر بھی کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی ہے جوکہ ایک خودمختار ادارہ ہونے کی وجہ سے اپنے لئے اسٹاف کی تقرری خودشفاف طریقے سے کرتی ہے اور اس پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں بلکہ جھوٹ کا پلند ہ ہے اور انٹرن شپ پروگرام کے تحت بھی ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد مناسب افراد کا چناؤ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ کھوت کے کولڈ اسٹوریج کی ناقص تعمیر کا ذمہ دار کمیونٹی ہے جس میں اے کے آرایس پی کا کوئی قصور نہیں اور پانی اندر آنے کی وجہ سے عمارت منہدم ہونے کی وجہ سے بقیہ اقساط بھی روک لی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ماضی میں کھوت کا علاقہ امن اومان کے لحاظ سے حساس رہا ہے لیکن یہاں سنی اور اسماعیلی کمیونٹیوں نے مقامی تنظیمات کی مدد سے بحال رکھا ہوا ہے لیکن کھوت کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی اس ٹولے نے کھلم کھلا دھمکیوں پر اُترکر علاقے میں امن کے لئے خطرہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جس کا سخت نوٹس لیاجانا چاہئے۔ انہوں نے اے کے آر ایس پی کے حکام سے بھی درخواست کی کہ وہ چندمفادپرست عناصر کی وجہ سے علاقے میں ترقیاتی کاموں کونہ روکے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔