پیسکو حکام کاصارفین بجلی کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند نہ ہوا توپیسکو آفس چترال کو تالہ لگایا جائیگا۔عبدالاکبرچترالی 

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال سے قومی اسمبلی کے سابق رکن اور عا م انتخابات 2018ء میں ایم ایم اے کا امیدوار برائے قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پشاور الیکٹرک سپلائی سپلائی کمپنی (پیسکو) کے چیف ایگزیکٹیو افیسر پر واضح کردیا ہے کہ اگر چترال میں بجلی کے 18ہزار صارفین کو میٹرریڈنگ کے بغیر بجلی کا بل بھیج کر تنگ کرنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا اور چترال میں میٹر ریڈروں کی کمی کو دور نہ کیا گیا تو صارفین کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آئے گا جس میں پیسکو آفس کی تالہ بندی بھی شامل ہے۔ پیر کے روز ایم ایم اے کی طرف سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار مولانا ہدایت الرحمن ، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس اور ایم ایم اے کے دوسرے رہنماؤں عبداللہ جان ، جہانزیب احمد اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پیسکو کو پہلے سے دی گئی ڈیڈلائن میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ پیسکو کے مقامی حکام نے اس ماہ بھیجے گئے بلوں کے مطابق ادائیگی کی بجائے صرف ایک ہزار روپے لینے اور آئندہ ماہ کے بل میں اووربلنگ کی درستگی کرنے اور ساتھ ہی آئندہ میٹرریڈنگ کے بغیر بل نہ بھیجنے کی مکمل یقین دہانی کرائی ۔ انہوں نے کہاکہ ایس ڈی او پیسکو نے بجلی کے بل کی ادائیگی کی آخری تاریخ میں بھی توسیع کرتے ہوئے 3جولائی مقرر کردی جس پر ہم نے پیسکو آفس میں احتجاج کا پروگرام موخر کردیا۔ مولانا چترالی نے کہاکہ انہوں نے عوام کو درپیش سوختنی اور عمارتی لکڑیوں پر عائدپابندی میں نرمی لانے کے لئے ڈی۔ ایف۔ او محکمہ جنگلات سے گفت وشنید کی جس کے نتیجے میں 2015ء سے لے کر 2017ء تک ٹمبر پرمٹ کے لئے درخواست دہندگان کو فوری طور پر ٹرانسپورٹ پرمٹ جاری کرنے پر رضامند ہوگئے جبکہ سوختنی لکڑی میں شاہ بلوط کے ساتھ دیار کی لکڑی بھی ساتھ لانے اور مختلف جنگلات میں دیار کی خشک لکڑی کو اٹھانے سے اس کی نشاندہی کے لئے ایک کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جس کے ساتھ سوختنی اور عمارتی لکڑی کا مسئلہ بھی کسی حد تک حل ہوگا جبکہ کنزرویٹر جنگلات کے ساتھ انہوں نے ٹیلی فون پر بات چیت کرکے چترال کے لئے سالانہ ٹمبر پرمٹ کی مقدار کو ڈیڑھ لاکھ فٹ سے بڑہاکر ڈھائی لاکھ فٹ کرنے کی درخواست کی جس کے ساتھ انہوں نے اصولی طور پر اتفاق کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔