چموروک، موری لشٹ اور زیارتن لشٹ کے سینکڑوں گھرانے ابپاشی اور ابنوشی کے پانی سے محروم، ڈی سی چترال سے نوٹس لینے کا مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) کوہ یونین کونسل میں واقع گاؤں چموروک، موری لشٹ اور زیارتن لشٹ کے سینکڑوں گھرانوں سے ابپاشی اور ابنوشی کے پانی سے محروم افراد نے علاقے کی طرف حکومت کی بے توجہی کے خلاف ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے دفتر کے سامنے کئی گھنٹوں تک دھرنا دئیے رکھا اور بعد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے بعد پرامن منتشر ہوگئے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علاقے کے عمائیدیں مولانا اخونزادہ رحمت اللہ، قاضی نسیم، صفدر علی کاش، قاضی اصغر اور دوسروں نے کہاکہ علاقے میں گندم کی فصل پانی نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہوگئی ، سبزی کاشت نہیں کئے جاسکے اور اب پھلدار اور غیر پھلدار درخت سوکھنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ پینے کا پانی بھی نہایت قلیل ہونے کی وجہ سے علاقے کے ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ گولین گول 14کروڑ روپے کا محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا واٹر سپلائی اسکیم بھی گزشتہ چار سالوں سے نامکمل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ابنوشی اور ابپاشی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے فوری طور پر چار ہزار فٹ پلاسٹک پائپ کا انتظام کیا جائے تاکہ اسے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے نامکمل منصوبے میں لگے پائپوں کے ساتھ لگاکر متاثرہ علاقوں تک پانی پہنچایاجا سکے۔ انہوں نے کہاکہ ابپاشی کے پانی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے گولین گول سے 8انچ قطر کے پائپ کے ذریعے پانی لایا جائے جس کے لئے ایریگیشن ڈپپارٹمنٹ نے صوبائی حکومت کو پراجیکٹ پروپوزل بھیج دیا ہے جسے اس سال کے اے ڈی پی میں شامل کیا جائے ۔ انہوں نے علاقے کو آفت زدہ قرارد ینے کے لئے بھی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ۔ علاقے کے عمائیدیں نے ڈپٹی کمشنر چترال سے مطالبہ کیاکہ وہ اس سنگین مسئلے کی طرف فوری توجہ دے اور ضلعے میں موجود این جی اوز سے اس سلسلے میں کام لیا جائے۔ انہوں نے ایریگیشن ڈویژن چترال کے ایکسین پر زور دیا کہ وہ استانگول کے مقام پر پانی کی تقسیم کے لئے محکمے کے اہلکاروں کو پہلے کی طرح تعینات کرے جوکہ پانی کو تین دیہات میں برابری کی بنیاد پر تقسیم کرنے پر مامور ہوتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔