سابق ایم پی اے فوزیہ بی بی کا سینکڑوں حامیوں سمیت عام انتخابات میں ایم ایم اے چترال کی غیر مشروط حمایت کا اعلان

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) گزشتہ سینٹ الیکشن کے موقع پر پارٹی سے نکالی جانے والی پی ٹی آئی کی سابق رکن صوبائی اسمبلی فوزیہ بی بی نے ضلع کے طول وعرض میں اپنے سینکڑوں حامیوں کے ساتھ عام انتخابات میں متحدہ مجلس عمل چترال کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اپنی حمایت سے وہ ایم ایم اے کی دونوں اُمیدواروں کو کامیاب کریں گے ۔ اتوار کے روز چترال ٹاؤن میں اپنی رہائش گاہ پر ایم ایم اے کی ضلعی صدر قاری عبدالرحمن قریشی اور جنرل سیکرٹری مولانا جمشید احمد کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اپنے دور ایم پی اے شپ میں پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان کو لے کر ضلعے کے ہر کونے میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا اور عوام کی خدمت کی اور پارٹی قائد کی غلط فیصلے سے دلبرداشتہ ہوکر وہ سیاسی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیتے ہوئے ایم ایم اے کے لئے کام کرنے کا وعدہ کئے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایم ایم اے کی حمایت غیر مشروط کررہی ہیں جبکہ کسی سیاسی جماعت میں باقاعدہ شمولیت وہ بعد میں کریں گی جب عمران خان کے خلاف دائرہ کردہ ان کی کیس کا فیصلہ آجائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ وہ اپنے حامیوں سمیت نہ صرف ایم ایم اے کی سیاسی سپورٹ کرتے ہوئے ان کو ووٹ دلادیں گے بلکہ ان کی اخلاقی سپورٹ اور ضرورت پڑنے پر مالی سپورٹ بھی کریں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ایم ایم اے کی حمایت کا وجہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک کے پارلیمنٹ میں علماء کرام کی موجودگی ناگزیر ہے ورنہ سیکولر طبقہ اس کا اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں جس طرح ختم نبوت کے بارے میں قومی اسمبلی میں قوم نے دیکھ لیا جہاں اس کی نشاندہی بھی مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی نے کی تھی۔انہوں نے کہاکہ علمائے کرام وارث الانبیاء ہیں اور دین سے سیاست کو الگ نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ایک ناراض رہنما اور سابق ضلعی ذمہ دار رضیت باللہ نے پہلے ہی ایم ایم اے کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کردیا ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری فضل ربی جان اور جماعت اسلامی یوتھ کے ضلعی صدر وجیہ الدین اور دوسرے رہنما جہانزیب احمد اور نوید احمد بیگ بھی موجود تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔