منشوربرائے  تعمیر وترقی چترال

……..تحریر:سرتاج احمد خان……..

 

25جولائی کی شام اس بات کا تعین کر ے گاکہ الیکشن میں جیت  کسے نصیب ہوتی ہے ۔ اس بار جو بھی منتخب ہوگا اُس سے انت گنت  مشکلات ومسائل کےعلاوہ  لواری ٹنل اور سی پیک  کے فوائد پیچیدگی  کےلیے  بھی تگ ود کرنی پڑی گی ۔ 19-2018چترال کے حوالے سے بڑی اہمیت کے حامل  ہے۔ اس خصوصی صورتحال سےنپٹنے کےلیے  اہل چترال  کو اتفاق ، اتحاد ، یگانیگت وجوانمردی  کے ساتھ  مستقبل کے حوالے سے  مشکل  فیصلے کرنے ہونگے۔اور روایتی سیاست سے  کچھ دیر کےلیے اجتناب کرنا ہوگا۔ عموماً الیکشن میں حصہ  لینے والے اپنے منشور  اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہیں ۔ ہمیں خوشی اور فخراس بات کی ہےکہ پارٹی یا پارٹیوں سے وقتی ناراضگی  کے باوجود  ہم نے چترال کی تعمیر وترقی ومستقبل کے خوشحالی کےلیے ہماری جدوجہد   مسلسل جاری رہی  اور آئیندہ بھی اس کا عزم کرتے ہیں ۔

وطن عزیز پاکستان اور خصوصاً چترال کےلیے آخری دم تک  ہماری بے لوث محبت قائم رہے گی۔ ہم تمام پارٹیوں کو عزت واحترام کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ اکثر پارٹیوں نے ٹکٹ وشمولیت  کےلیے  مہربانی فرمائی جس کےلیے ہم اُن کے مشکور ہے ۔

چترال  پاکستان سے محبت رکھنے والوں کی خوبصورت سرزمین  ہےچترال کے ہر گاؤں میں پاکستان کا سبز ہلالی جھنڈا لہرارہا ہے۔جس کے نیچے شہیدجان آفریں وطن پر قربان کئے ہوئے ہیں۔

ہماری نظر میں الیکشن  میں حصہ لیے بغیر بھی ملک اور خصوصاً چترال کی  خدمت کی جا سکتی ہے ۔مردم شماری، سیٹ کی بحالی،ضلع کا وصول، پانی وجنگلات کا بچاؤ، وغیرہ مسائل پر  ہم نے اپنی تعین  مقدور بھر جدوجہد کیے رکھا۔

  اس حوالے سے مستقبل  کےلیے ہم خیال  اکابرین،  مہربان دوستوں وپُرعزم نوجوانوں  کے مشورے سے چترال  کی تعمیر وترقی  کےلیے اہم نکات بطور منشور پیش کرتے ہیں ۔

خواہ کوئی بھی پارٹی جیتے بھی ، ہم درجہ ذیل  مسائل نکات کےحصول کےلیے چترال کے تمام منتخب  نمائندوں  کے ساتھ شانہ باشانہ کمر بستہ  رہنگے ۔

نکات درجہ ذیل  ہیں:

  1. اعلیٰ تعلیم کا حصول کےلیے چترال یونیورسٹی کو انٹرنیشنل سطح تک لے جانا، وکالجز کا قیام۔
  2. چترال ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام ۔
  3. ضلع کا اجراء۔
  4. صوبائی سیٹ کی بحالی ۔
  5. جنگلات اور پانی کے ذخائر کا تحفظ ۔
  6. ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ساتھ ملکر زمینات ، کمرشل پراپرٹی کی خرید وفروخت کے روک تاھم کےحوالے سے خصوصی قانون سازی و آگہی مہم۔
  7. سی پیک میں بجلی ، گیس،فائبر آپٹیک شامل کروانا۔
  8. نام کی تبدیلی: دریا ئے کابل کے بجائے دریا چترال رکھنا۔
  9. چترال کے تمام علاقوں کو بشمولی آرندو، شیشی کوہ، عشریت،تریچ،تورکھوہ،اویر،ریچ، ارسون  ، جنجریت کوہ، بریر، رمبور، بمبوریت ، بروز، ایون، گرم چشمہ، ارکاری، کریم آباد، لاسپور ، یارخون، وغیرہ وغیرہ ، کو سستی بجلی فراہم کرنا۔
  • چترال شہر ، دروش ، بونی ، گرم چشمہ ، ایون سیوریج وڈرنیج سسٹم کا قیام ۔
  • کاربن فنانس فنڈ کے ذریعے جنگلاتی  علاقے و  Wetlandکے بچاؤ کےلیے  فنڈ مختص کرنا ۔
  • این ایف سی اور پی ایف سی میں چترال کےلیے خصوصی فنڈ کا قیام (اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام اختیارات  صوبوں کو منتقل ہوگئے ہیں ۔ اب کوشش ہوگی کہ صوبے سے یہ اختیارات ضلعوں تک منتقل ہوں۔ تاکہ اٹھارویں ترمیم کے  بنیادی مقاصد کا حصول ممکن ہوسکے)۔
  • اکنامک زون گہریت ومستوج کا قیام ۔
  • چترال کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کے لئے چترال بینک کا قیام ۔
  • محنت کش وکمزور طبقہ کے لئے فوڈ بینک کا قیام ۔
  1. بے روزگاری کا خاتمہ :نوجوانو ں اور خواتین کے لئے ہنر کے مواقع تاکہ سی پیک سے چترالی عوام ہر ممکنہ طور پر مستفید ہو سکیں (یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے کیمپس کا قیام )
  • کھیلوں کی اکیڈمی ،کھیلوں کے مواقع گراونڈز کا قیام ۔
  • ٹیکسوں سے بچاو کے لئے جہدوجہد ۔
  • چترال کوکاروبار ی مرکز بنانے کے لئے شاہ سلیم ، ارندو ڈرائی پورٹ ، بروغل کے راستے کا قیام۔
  • ٹوارزم کو صعنت کا درجہ دینے کے لئے اقدامات ۔
  • زراعت ، پھلوں، شہدکو محفوظ واستعمال کرنے کےلیے چھوٹی چھوٹی کارخانے لگانا۔
  • چترال گلگت وچترال خوراگ تاجکستان ، فلائٹ کا اجراء۔
  • چترالی کلچر کےتحفظ و فروغ کے اقدامات۔

ان تمام نکات  ومسائل کے حصول کےلیے  ہمارا گروپ مستقبل میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کرنے کےلیے پرعزم ہے۔ اس حوالے سے طویل مشاورت کےبعد یہ فیصلہ ہوا کہ انفرادی طور پر وعلاقائی سطح پر جو دوست جس اُمیداور کو سپورٹ کرنے میں آزاد ہیں۔ہم پُرآمن الیکشن  وسیاسی وسماجی کارکنان کے سلامتی کےلیے دعا گو ہیں ۔اوراللہ سے دُعا ہےکہ اہل چترال کو بہتر فیصلہ کرنے میں آسانی فرمائےاور جیتنے والے  کو پیشگی  طور پے مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔

                                                چترال و پاکستان زندہ آباد

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔