چترال بازار زبردستی بند،ہوٹل سبزی کے دکان بند ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا۔

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)چترال میں اتوار کے روز دکانداروں سے بغیر مشورے کے دکانوں کو زبردستی بند کیا گیا جس کے وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔تجار یونین چترال کے صدر اور کابینہ نے ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ اتوار کے روز چھٹی ہوگی۔جس پر بہت سارے دکانداروں نے اعتراض اُٹھاتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے چترال بازار میں دکانیں کرایہ پر لیے ہوئے ہیں جس کے لئے وہ ماہانہ بیس ہزار روپیہ کرایہ دیتے ہیں۔اور کرایے کامکان جس کا کرایہ10000روپے اگر مہینے میں چار چھٹیاں کرائی گئی تو اُن کا بہت زیادہ نقصان ہوگا اس لئے وہ اس چھٹی کے حق میں نہیں۔اسی طرح ہوٹل بند ہونے کی وجہ سے دوردراز علاقوں سے آنے والے مسافروں کو شدید پریشانی کو سامنا کرنا پڑا۔سبزی فروشوں نے بھی دکانوں کی بندیش کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی سبزییاں دکان بند ہونے کی وجہ سے خراب ہوگئی۔جس کے وجہ سے اُن کو مالی نقصان کا سامنا ہے۔چترال بازار کے دکانداروں نے تجار یونین چترال کے صدر اور کابینہ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کسی سے مشورہ کیے بغیر اتوار کی چھٹی کا فیصلہ کرکے اُنہوں نےدکانداروں کو نقصان پہنچانا ہے۔اُن کو چاہیئے تھا کہ وہ بازار کے دکانداروں کو اعتماد میں لیکر فیصلہ کرتے۔چترال بازار میں بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز پی ٹی آئی کی طرف سے جلسے کا اہتمام کیا گیا ہے اس لئے تجار یونین کا صدر ایک پارٹی کے مفاد میں کام کررہا ہے۔بعض دکانداروں نے بازار یونین کی کابینہ کی طرف سے لوگوں کو ڈسٹرکٹ انتظامیہ(اے سی) اور چترال پولیس کے طرف سے جرمانہ کرنے اور جیل بھیجنے کی دھمکی دینے کی بھی شکایات کی۔اس سلسلے میں جب بازار یونین کے صدر شبیر احمد سے رابطہ کیا گیا کہ وہ کم از کم میڈیکل سٹوروں، سبزی فروشوں اور ہوٹل والوں کو دکانیں کھولنے کے لئے اعلان کرے تو اُنہوں نے برملا انکار کیا اور کہا کہ اگر ان دکانوں کو کھلا رکھا کیا تو چھٹی کا کیا مقصد۔اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹی ایم او والے بازار میں سہولیت دینے میں ناکام ہوگئے ہیں اوربازار والوں سے ٹیکس لیتے ہیں اگر دکانیں بند رہی تو اُن کو کوئی ٹیکس نہیں جائیگا۔عوامی حلقوں نے ڈسٹرکٹ انتظامیہ سے اتوار کی چھٹی پر نظر ثانی کرنے اور کم از کم سبزیوں کے دکان اور ہوٹلوں کو بند نہ کرنے کی ہدایات دیکر عوام کو فائدہ پہنچانے کا پُرزور مطالبہ کیا ہے
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔