مسلم لیگ ن نے انتخابات کے سرکاری اعلان سے قبل ہی دھاندلی کے الزامات کے تحت نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دی

(چترال ایکسپریس)

مسلم لیگ ن نے انتخابات کے سرکاری اعلان سے قبل ہی دھاندلی کے الزامات کے تحت نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری نے نتائج کے اعلان میں تاخیر کو ’ناقابلِ معافی‘ قرار دیا ہے۔

بدھ کی رات دیر گئے مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف نے لاہور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے امیدواروں کے انتخابات کے نتائج کو روکا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دھاندلی ہو رہی ہے۔ ‘میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ ہم ان نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔’

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ‘میں معاملات آگے بڑھانے والا آدمی ہوں اور اگر میں بھی یہ بات کہہ رہا ہوں تو سوچیں بات کہاں تک پہنچ چکی ہے۔’

انھوں نے کہا کہ ان کی جماعت کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے اور جلد ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے جانے والے ایک پیغام میں بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن 2018 کے عام انتخابات کے نتائج بڑے پیمانے پر ہونے والی دھاندلی کی وجہ سے رد کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ایجنٹوں کو الیکشن کمیشن کے فارم 45 نہیں دیے گئے، نتائج روک لیے گئے اور پولنگ ایجنٹوں کی غیر موجودگی میں ووٹ گنے گئے۔ یہ ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ قبول ہے۔‘

فارم 45 کیا ہے؟

شہباز شریف اور کئی سیاسی جماعتوں نے فارم 45 نہ ملنے کی شکایت کی ہے۔ لیکن یہ فارم ہوتا کیا ہے؟

فارم 45 اور فارم 46 کا کردار پولنگ کے خاتمے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ کسی بھی پولنگ سٹیشن کے پریزائڈنگ افسر ووٹ ڈالنے کے عمل کے خاتمے کے بعد گنتی کا عمل امیدواروں کے پولنگ ایجٹنس کی موجودگی میں شروع کرتے ہیں۔

گنتی کے مکمل ہونے پر پریزائڈنگ افسر ہر پولنگ ایجنٹ کو گنے گئے ووٹوں کی تعداد فارم 45 میں لکھ کر اپنے دستخط اور انگوٹھے کے نشان کے ساتھ جاری کرتا ہے۔ اس پر پولنگ ایجنٹ کے دستخط بھی ہونے چاہیے۔

ہر پولنگ سٹیشن سے یہ فارم اکٹھے کر کے مجموعی نتیجہ مرتب کیا جاتا ہے۔ فارم 46 موصول ہونے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد، استعمال شدہ، مسترد شدہ کی تفصیل پر مشتمل ہوتا ہے۔ پریزائڈنگ افسر یہ دونوں فارم یا فہرستیں پولنگ سٹیشن کے کسی واضح مقام پر آویزاں کرنے کا پابند ہوتا ہے تاکہ عام لوگ اسے دیکھ سکیں۔ یہی دو فارم فوراً الیکشن کمیشن بھیج دیے جاتے ہیں۔

لائن

’ناقابلِ معافی اور اشتعال انگیز‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اب آدھی رات سے زیادہ گزر گئی ہے اور مجھے کسی بھی حلقے سے ایک بھی حتمی نتیجہ نہیں وصول ہوا ہے جہاں سے میں خود الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میرے امیدوار شکایت کر رہے ہیں کہ ملک کے کئی حصوں میں ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشنوں سے نکال دیا گیا ہے۔ یہ ناقابلِ معافی اور اشتعال انگیز ہے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے دوسرے رہنماؤں نے بھی انتخابات میں بدانتظامی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے فوری طور پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما رضا ربانی، شیری رحمان اور تاج حیدر نے بدھ کی رات ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ‘انتخابات سے پہلے ہی تمام سیاسی جماعتوں کو مہم چلانے کے لیے یکساں مواقع فراہم نہیں کیے جا رہے تھے لیکن الیکشن کے دوران اور ووٹوں کی گنتی کے وقت ہونے والی بے قاعدگیوں سے مزید سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔