ڈاکٹر محمد امجد انتہائی غریب پرور اور چترال کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے۔۔۔وقاص احمد ایڈووکیٹ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)ڈاکٹر محمد امجد انتہاٸی غریب پرور اور چترال کی خدمت کے جذبے سے سرشار تھے اور سیٹ جیتنے کی صورت میں وفاقی وزیر بننا یقینی تھا ۔ ال پاکستان مسلم لیگ کے فوکل پرسن وقاص احمد ایڈووکیٹ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ اے پی ایم ایل کے امیدوار ڈاکٹر امجد کی شکست ہماری بد قسمتی ہے کیونکہ ان کے جیت کی صورت میں عمران خان کی حکومت میں وہ وفاقی وزیر بن سکتا تھا انھوں نے حالیہ انتخابات پر اے پی ایم ایل کے شکست کی وجوہات بتاتے ہوے کہا کہ 2 جولاٸی 2018 تک اے پی ایم ایل کا کوٸی دفتر نھیں تھا 2 جولاٸی 2018 کو تقدیرہ میڈم کی کوشیشوں کی وجہ سے ایک دفتر کھولا گیا اس کے بعد ٹکٹ دینے کے لیے چوھدری اسد اور فاطمہ سکندر چترال آٸے اور ہم دس ورکروں سے تحریری رائے مانگی تو ھم سب نے ڈاکٹر امجد کو چترال سے الیکشین لڑنے کی محالفت کی میں نےرائے دیا کہ اے پی ایم ایل کو پی ٹی آئی کی سپورٹ کرنا چاہے لیکن ڈاکٹر امجد چترال سے الیکشین لڑنے کے لیے بضد تھے اور کسی بھی امیدوار کو الیکشین لڑنے کے لیے کوٸی مالی امداد دینے کے لیے تیار نہیں تھا اور ہم میں سے کوٸی امیدوار اپنے خرچے سے الیکشین لڑنے کے قابل نہیں تھے اور ڈاکٹر امجد کسی صورت چترال سےالیکشین سے دستبردار ہونے کے لیے تیار نہ تھا ان کوجیت کی صورت میں وفاقی وزیر بنایا جا سکتا تھا اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد نےچترال پہنچ کر پرویز مشرف کے ذریعے ایک مقامی ھوٹل میں ہم سے فون پر خطاب کروایا اور مشرف نے ڈاکٹر امجد کو سپورٹ کرنے کی درخواست کی اس وجہ سے ھم کو مشرف کی حدمات اورچترالیوں سےمحبت کی وجہ سے ڈاکٹر امجد کو سپورٹ کرنا پڑا چونکہ اے پی ایم ایل کا وجود چترال میں ختم ھو چکا تھا اس وجہ سے ھم چترال کے گاوں گاوں تک نہ پہنچ سکیں اس کے علاوہ اے پی ایم ایل کے تجربہ کار ورکرز دوسرے پارٹیوں میں چلے گیے تھے اور میرے جیسے ورکر ناتجربہ کار ھونے کی وجہ سے لوگوں کو مطمٸن نہیں کر سکے دوسری وجہ یہ تھی کہ چترال میں یہ افوہ پھلایا گیا کہ ڈاکٹر امجد کڑورں روپے لیکر چترال اۤیا ہے جبکہ حقیقت یہ تھی کہ ہمیں ہرپولینگ اسٹیشنز میں خواتین معذور اور عمر رسیدہ ووٹروں کو لانے کے لیے گاڑی تک نہیں دیے گئے اور ہر ووٹرز کے ساتھ رابط نہیں ہوسکا دوسری بات یہ تھی کہ ڈاکٹر امجد بار بار کہتا رھا کہ اگر کسی نے پیسوں کا لالچ دیکر اگر ایک ووٹ بھی لیا تو اس گناہ میں ہم زمدار ٹھہرے گے اور کہتا رہا کہ پیسہ کا لالچ دیکر ووٹ لینا ایک کرپشن اور حرام فعل ہےاس گناہ میں وہ شامل ہونا نہیں چاہتے تھے اور کہتا تھا کہ اس کو ھارنا منظور ہے لیکن کرپشن کے ذریعے ووٹ لینا منظور نہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد چترال کی ترقی اور خدمت کے جذبے سے سرشار تھے اور یہ بھی کہتا تھا کہ وہ چترال کے بعض مسائل اپنےذاتی پیسوں سے حل کرنے کے لیے تیار ہے جس میں دو ھزار طالبعموں کے لیے ھاسٹل اور زیر تعمیر مساجد اور مدرسوں کے لیے پیسہ خود خرچ کرنے کو تیار تھا اور غریب طالبعلموں کے بارے میں اکثر پوچھتے تھے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ چترال کی ترقی میں سنجیدہ تھے اور انتہاٸی غریب پرور لگتا تھا اورہمشہ کہتا تھا کہ میں غریب کاشتکار کا بیٹا ۃوں اور ٹیویشن بھی پڑھایا ہوں اۤج اللہ کی مہربانی سے 1500 خاندان اس کے ساتھ کام کرتے ہیں تورکھو میں ایک مسجد کی تعمیر کا وعدہ الیکشن کے بعد کرنے کا کیا تھا امید ہے اس میں وہ اپنا حصہ ڈال سکتا ہےاُنہوں نے کہا کہ ڈاکٹر امجد مزاج میں سخت اور ورکروں سے مشاورت نہیں کرتے تھےلیکن وعدے کا پکا تھا دفتر میں بروقت اکر ورکروں کو وقت نہیں دیتا تھا ۔وقاص احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم ناتجربہ کار تھے اس وجہ سے ہم لوگوں کو مطمٸن نھیں کر سکے جواے پی ایم ایل کی ناکامی کا سبب بنا اس کے علاوہ بہت سے عہدیدارعین موقعے پر پارٹی سے بے وفاٸی کر کے دوسرے پارٹی میں شامل ہوئے ہم مشرف کے اخسان کے بدلے کوشیش کرتے رہے لیکن شاید ہماری مقبولیت نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگوں کو مشرف صاحب کا پیغام کنوے نہیں کرسکیں اُنہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ ڈاکٹر امجد اے پئ ایم ایل  کا دفتر غریب طالب علموں کے ہاسٹل کے لیے دیکر چلا گیا ھے یہ خبر کنفرم نہیں سرسری بتایا گیا ہے یہ چند وجوہات ہماری ناکامی کا سبب بنے تاہم یہ بات حقیقت تھی کہ ڈاکٹر امجد اپنی ذاتی رقم سے چترال میں بہت کچھ کرنا چاہتے تھے۔ یہ بات انہوں نے ایک سیاسی پارٹی کے امیدوار کی طرف سےغلیظ الفاظ استعمال کرنے پر ابدیدہ ہوکر بتایا تھا بعد میں وہ امیدوار بھی اپنے انجام کو پہنچا ان تمام حقاٸق کی وجہ سے اے پی ایم ایل کو شکست ہوٸی

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔