مولانا چترالی کا وزیر اعظم انتخابات کیلئے ووٹ نہ دینا چترالی عوام کے ساتھ نا انصافی ہے۔ فاروق علی شاہ

دروش(نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان تحریک انصاف چترال کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری فاروق علی شاہ نے ایک اخباری بیان دیتے ہوئے کہا کہ جنرل الیکشن میں ایم ایم اے کے طرف سے منتخب ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الا اکبر چترالی کا پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے انتخابات کا بائیکاٹ معنی خیز ہے۔ چترال صوبہ خیبر پختونخواہ کا ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں سے لوگ اپنے مسائل کی حل کیلئے ووٹ کے زریعے نمائندہ انتخاب کر کے اپنے مسائل اور اہم ایشوز کیلئے ممبر منتخب کرتے ہیں۔ ہمارے ممبراں صاحباں الیکشن جیت کر عوا م کے رائے کے بغیر اپنا فیصلہ کر تے ہیں حالانکہ چترال میں جماعت اسلامی کے اتنی ووٹ بینک نہیں جنتی مولانا صاحب نے چترال سے ووٹ حاصل کیے۔ اور یہاں کے لوگوں نے پارٹی سے بالاتر ہو کر مولانا چترالی کو ووٹ دے کراُنہیں کامیاب بنایا۔ تاکہ چترال کی پسماندگی کو دور کرنے میں مولانا اپنا کر دار ادا کر سکے۔ لیکن مولانا نے ایک با رپھر چترالی عوام کے ساتھ نا انصافی کی۔ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ جماعت کے زمہ داراں نے اسپیکر الیکشن کیلئے بائیکاٹ نہیں کیے لیکن ایک دیانت دار،ایماندار اورصادق اورآمین وزیر اعظم کے انتخاب میں بائیکاٹ کیا۔گذشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں جماعت اسلامی پاکستان تحریک انصاف سے ملکر صوبے میں اقتدار کے مزے لیتے رہے۔اور اپنے روایات کے مطابق مطلب پورے ہونے پر پی ٹی ائی سے الگ ہوگیے۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹھیک اسی طرح قومی اسمبلی میں ذاتی مفادات کے خاطر چترالی قوم کے مینڈیٹ کا احترام نہ کیاگیا۔ اور یوں بد قسمتی سے چترال جیسے پسماندہ علاقے کے نمائندے کو ووٹ نہ دیکرچترال کو ایک بار پھر پسماندگی کی طرف دھکیل دیا گیا اُنہوں نے چترالی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسے لوگوں سے ہوشیا ررہیں جو چترالی قوم کے منڈیٹ کے احترام نہیں کرتے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔