چترال پولیس کی طرف سے اُن کی چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کا نوٹس لے کر اُنہیں انصاف دلایا جائے۔خان حیات اللہ خان کی پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) تحصیل نائب ناظم چترال خان حیات اللہ خان نے وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت تمام اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ اتوار کے دن ان کے گھرمیں پولیس گردی اور ان کی بیمارماں سمیت گھر والوں کو ہراسان کرنے کا سخت نوٹس لے کر اس غیر قانونی کاروائی میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت خیبر پختونخوا پولیس کو ماڈل کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری فضل ربی جان، صدر جے آئی یوتھ وجیہہ الدین ، ویلج ناظم نوید احمد بیگ اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ان کا ایک پڑوسی کے ساتھ زمین کا تنازعہ چل رہا تھا اور اتوار کے روز جب پڑوسی نے متنازعہ قطعہ زمین پر کام کے لئے مشینری بھیج دی تو ان کے چھوٹے بھائی نے ان سے بات چیت کرکے کام کو روک دیا لیکن پولیس نے ان کے دو بیٹوں سمیت دیگر بھائیوں کے خلاف پرچہ چاک کردیا اور ان کی گرفتاری کے لئے بغیر وارنٹ کے ان کے گھرمیں داخل ہوگئے اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کردی اور ان کے اہل خانہ کو ہراسان کیا ۔
اُ نہوں نے کہاکہ ان کا باپ عبداللطیف خان بھی پولیس میں ڈی ایس پی کے عہدے پر کام کرتے ہوئے سروس کے دوران ہی انتقال کرگئے تھے اور پولیس اہلکاروں نے ان کی بھی پروا نہیں کی۔ خان حیات اللہ خان نے کہاکہ پولیس گردی کا یہ واقعہ وزیر اعظم عمران خان کے لئے ٹیسٹ کیس ہے جس نے بلند بانگ دعوؤں کی حقیقت اس غیر قانونی کاروائی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی کے بعد ہی سامنے آجائے گی۔انہوں نے پولیس کی جانب دار ی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اتوار کے دن ان کے دو ایسے بیٹوں اور ایک بھائی کو متنازعہ سائٹ پر موجود دیکھا کرپرچہ چاک کیا جوکہ اپنے مہمانوں کو لے کر شہر سے 50کلومیٹر دور گولین کے مقام پر تھے ۔ اس موقع پر فضل ربی جان نے کہاکہ خان حیات اللہ خان جیسے معزز اور زمہ دار شخص کے گھرمیں پولیس کا بلا وارنٹ گھر داخل ہوکر چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا انتہائی قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خان کا گھرانا نہایت معزز اور قابل احترام ہے جسے پورے چترال میں عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور مقامی پولیس کا رویہ قابل مذمت ہے جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کی جائے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔