چترال کی سول سوسائٹی کالواری ٹنل کو چوبیس گھنٹے پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے کھلا نہ رکھنا،دیر اپر انتظامیہ اوراین ایچ اے کا چترالی عوام کے خلاف سازش قرار

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال کی سول سوسائٹی نے لواری ٹنل کو چوبیس گھنٹے پبلک ٹرانسپورٹ کے لئے کھلا نہ رکھ کر چترال آنے اور جانے والے مسافروں کوذہنی وجسمانی اذیت میں مبتلا کرنے کے عمل کو دیراپر انتظامیہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے درمیان گٹھ جوڑ اور چترالی عوام کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ گھناؤنا کھیل اصل میں دیر اپر کے سائیڈ پر واقع ہوٹلوں اور دکانوں کو فائدہ پہنچانے کے واسطے کھیلا جارہا ہے کیونکہ کئی کئی گھنٹے مسافروں کی گاڑیوں کو روکے رکھنے سے لاکھوں روپے ان کے جیبوں سے نکل جاتے ہیں۔ جمعہ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین اور سوشل ورکر قاری جمال عبدالناصر، سماجی کارکن قاضی شاکر احمد، ڈرائیور یونین کے صدرصابر احمد، صدر تجار یونین شبیر احمد، سماجی کارکن صفدرعلی اکاش اور دوسروں نے کہاکہ ٹنل کے اندرکوئی قابل ذکر کام نہیں ہونے کے باوجود ٹنل کو ٹرانسپورٹ کے لئے بند رکھنا نا انصافی ہے جسے چترال کے عوام مزید برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سفارش اور اثرورسوخ کی بنیاد پر سرکاری افسران کی گاڑیوں سمیت دوسرے گاڑیوں کو بھی چھوڑ دئیے جاتے ہیں اور چکن لانے والی گاڑی بھی چھوڑ دی جاتی ہے لیکن غریب مسافروں کی گاڑیوں کو گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس ٹنل کو چوبیس گھنٹے کھلا چھوڑ دیا جائے تو نہ گاڑیوں کا رش بن جائے گا اور نہ ٹنل کے اندر کوئی دھواں جمع ہوگا ۔ ان کا کہنا تھاکہ ٹنل کو بند رکھنے کی وجہ سے گزشتہ عید الاضحی کے موقع پر کئی ہزار سیاح واپس چلے گئے جس سے چترال کوکروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔انہوں نے لواری ٹنل کے دیر اپر والے سائیڈ پر بھی چترال سکاوٹس کی نفریوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا جوکہ چترال کی تہذیب وثقافت سے آشنا ہیں اور مسافروں سے ان کے شایان شان سلوک کریں گے اور ان کوچترا ل کے تمام گاؤں کے بارے میں معلومات بھی حاصل ہوتے ہیں۔ سول سوسائٹی کے نمائندوں نے لواری ٹاپ روڈ کو بھی ٹریفک کے لئے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ اسے بھی استعمال کیا جاسکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔