برطرف شدہ صدکرکٹ ایسوسی ایشن چترال محمد ایاز نے 2017ء کو خلاف ضابطہ الیکشن کے ذریعے اپنے آپ کو صدر بنایا تھا۔نئے عبوری کابینہ کی پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن چترال کے صدر محمد ایا ز کے خلاف عدم اعتماد اکثریت سے منظور ہونے کے بعد فواد احمد بیگ کو عبوری صدر مقرر کیا گیا جوکہ تین ماہ کے اندر اندر انتخابات منعقد کرے گا جبکہ عدم اعتماد کے لئے بلائی گئی اجلاس میں 56میں سے 41کرکٹ کلبوں نے شرکت کی۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبوری صدر فواد احمد بیگ ، جنرل سیکرٹری ضیاء الرحمن اور فنانس سیکرٹری انور نواز نے ایسوسی ایشن کے سینئر ممبران داؤد اقبال، غفور احمد، عابد خان، سجاد الرحمن، حشمت حسین، احتشام الحق، فضل رازق، خوش ولی اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ برطرف شدہ صدر محمد ایاز 2017ء کو ایک خلاف ضابطہ الیکشن کے ذریعے اپنے آپ کو صدر بنایا تھاجس میں ایسوسی ایشن کے ساتھ رجسٹرڈ کرکٹ کلبوں کے 20فیصد صدور بھی موجود نہیں تھے لیکن اس کے باوجود انہیں کام کرنے کی مہلت دی گئی کیونکہ انہوں نے چترال میں کرکٹ کی بہتری کے لئے متعدد اقدامات کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ان میں سے ایک کو بھی پورا نہ کرسکے جن میں ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ منسلک کرنا، چترال کے لئے کرکٹ کوٹہ کو بحال کرکے یہاں کے کھلاڑیوں کو اے گریڈ کرکٹ کھیلنے کے قابل بنانا اور تین ہارڈ بال کرکٹ ٹورنامنٹوں کو انعقاد شامل تھے۔ انہوں نے کہاکہ برطرف شدہ صدر نہ صرف اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوئے بلکہ ایسوسی ایشن کے ساتھ رجسٹرڈ تمام 56کرکٹ کلبوں کو ساتھ لے کر چلنے کی بجائے صرف چند ایک کلبوں کا صدر بن کر رہ گئے اور ان کے بغیر کسی اور کو کسی بھی فیصلے میں ان بورڈ لینا ضروری نہیں سمجھا جس کے نتیجے میں ایسوسی ایشن کے مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور یہاں ٹیلنٹ کو آگے لانے کے مواقع ضائع ہوگئے جبکہ یہاں پر کھلاڑیوں کو موقع فراہم کئے جانے پر وہ قومی سطح پر اپنا لوہا منواسکتے ہیں۔ کرکٹ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے مزید کہاکہ اس وقت مغزول صدر محمد ایاز نے ڈسٹرکٹ کپ ٹورنامنٹ کے نام پر جس ڈرامے کا آغاز سکاوٹس گراونڈ پر شروع کیا ہے، اس میں صرف 8کرکٹ کلبوں کی حمایت انہیں حاصل ہے ۔ انہوں نے زور دے کرکہا ہم نے جمہوری روایات اور اصول پر مکمل طور پر عمل کیا او اس پرکاربند رہے اور مغزول صدر سے بھی اس کا تقاضا کیالیکن محمد ایاز اب قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے صدر رہنے کا جواز اور حق کھودیا ہے اور ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن میں ان کے کئے ہوئے فیصلہ جات اور احکامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہے گی ۔ عبوری صدر نے اس موقع پر جلداز جلد ایک ڈسٹرکٹ کرکٹ ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا اعلان کیا جبکہ اس موقع پر پاس کردہ متفقہ قرار داد بھی پڑھ کر سنائی گئی جسے 41کرکٹ کلبوں کے صدور اور جنرل سیکرٹریوں نے ٹاؤن ہال کے مقام پر پاس کیا تھا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔