مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید

جمعیت علمائے اسلام سمیع الحق گروپ کے سربراہ اور ممتاز عالم دین مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید ہو گئے،بیٹے مولانا حامد الحق کے مطابق مولانا سمیع الحق عصر کے بعد گھر پر آرام کر رہے تھے،ان پر چھری سے وارکیے گئے۔

مولانا سمیع الحق کی عمر 80 برس سے زیادہ تھی اور وہ 1988 سے دارالعلوم حقانیہ کے سربراہ تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے اور فوری تحقیقات کرکے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق اور جے یو آئی (س) پشاور کے صدر مولانا حصیم نے قاتلانہ حملے کی تصدیق کی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں مولانا حامد الحق نے بتایاکہ مولانا سمیع الحق پر راولپنڈی کی نجی ہائوسنگ سوسائٹی میں واقع گھر میں قاتلانہ حملہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب اپنے کمرے میں آرام فرمارہے تھے، ان کے ڈرائیور اور محافظ کچھ دیر کےلئے باہر گئے ہوئے تھے۔

حامد الحق نے یہ بتایا کہ ڈرائیور اور محافظ واپس لوٹے تو انہوں نے دیکھا کہ مولانا سمیع الحق اپنے بستر پر خون میں لت پت پڑے تھے ۔

مولانا سمیع الحق کی میت کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ 2 سے 3 حملہ آور موٹرسائیکل پر فرار ہوئے۔

مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے مہتمم تھے، جہاں سے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی دینی تعلیم حاصل کررکھی ہے۔

مولانا سمیع الحق کے مدرسے کے فارغ التحصیل علما پاکستان، افغانستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں۔

بشکریہ جنگ نیوز

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔