نام سےبہلا نہ دینا نام کرلوکام سے دل کو ھے ایک خوف سا مجھکو تیرے انجام سے ضلع مستوج چترال مبارک 

سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر. 03469103996

aseerchitral@yahoo.com.

۔۔۔۔۔نام سےبہلا نہ دینا نام کرلوکام سے
دل کو ہے ایک خوف سا مجھ کو تیرے انجام سے
یہ بند میرے ایک اردو نظم کا حصہ ھیں جو میں نے امیر حیدر خان ھوتی کے وزارت اعلی کے ذمانے میں 2008 میں لکھا تھا جس وقت خیبر پختوںخواہ کا نام خوامخوا ہم پر مسلط کی گی حالانکہ چترال,ھزارہ,کوہاٹ سے شمالی وزیرستان تک سب اس نام کے مخالف تھے
انجام آپ کے سامنے ہے امیر حیدرخان ھوتی اپنا سیٹ بھی نہ جیت سکے جو قومیں اپنا تاریخ مٹاتی ہیں انکی تاریخ مٹ جاتی ہے
چنکہ اب جگھڑہ پھر نام کا آگیا ہے اور لہذہ پھر کجھ اپنی ناقص تجاویز زیر قلم لانے کی جسارت کرتا ہوں.” پسند اپنی اپنی مزاج اپنا اپنا فیصلہ سرکار کا”
اللہ نہ کرے کہ ہمارا یہ نام پراختلاف ہمارے بنے ہوئے کام کو بگاڑ نہ دے اور ہمارے چترالی ,کہو اور سب سے بڑ کر ہزاروں سالہ تاریخی محبتوں کے رشتے کو تباہ نہ کرے اور ہمیں مستوچیکی,تورکہویچی اورمولکہویچی میں تقسیم نہ کردے جو ہمارے متحدہ قوت کا شیرازہ بکھیر دے گا جو اس تاریخی موڑ کے اہم موقع پر ہمارے لیے نہایت نقصان دہ ہوگا
لواری ٹنل سال بھر کے لیے کھل چکاہے ,CPEC اور RPEC کی امد امد ہے اورہم تورکہوییچی ,مولکہویچی اور مستوچیکی کے علاقائی تعصب میں گرفتار ہوکر دوسروں کے لیے نہایت آسان ہوجاینگے ہمیں نہایت ٹھنڈے دماغ سے اس بات پر غور و فکر کرنی ہوگی کہ یہ کیا کم ہے کہ ہم مختلف نسلی تعصب,فرقہ وارانہ نفرت اور ہررنگ کےجھنڈوں کے نیچے مختلف گروہوں میں پہلے سے ہی اپس میں نفرت کی حد تک تقسیم ہوچکے ہیں اور سیاسی اختلاف میں اس حد تک اپس میں تقسیم ہوچکے ہیں کہ الیکشن کے بعد بھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ اگلے الیکشن تک دور ہی رہتے ہیں حالانکہ
دیر کے باشندے پٹھان ہونے کے ناطے ہم سے ذیادہ آپس میں سیاسی اختلاف رکھتے ہیں مگر الیکشن کے ختم ہونے کے بعد تمام مختلف پارٹیوں کے سربراہ ملکر وفود بنا کر حسب اقتداار پارٹی کے نمائندوں کے ساتھ مرکزاورصوبے میں اپنےعلاقے کے اجتماعی کام ملکر کرتے ہیں مگر ہم اس مرض سے کیسے نکلیں کہ کسی طرح سے ایک دوسرے کی ٹانگین کھینچین اور گرانے کی کوشش کریں آج دیر میں پکے روڈز کی لمبائی چھ ہزار کلو میٹر اورچترال میں پکے روڈز کی لمبائی 200 کلومیٹر ستر سال میں یہ ہمارےآپس میں اختلاف اور کھینچا تانی کا واضح ثبوت اورنتائج ہیں سیاست اپنی جگہ بھر پور کیجیے اور الیکشن میں بھر ہور کوشش اخلاقی قدروں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ضرور کیجیے مگر الیکشن کے بعد ملکر عوامی اور اجتماعی مفادات کے لیے کام کیجیے اسی میں چترال کی تعمیرو ترقی کا راز مضمر ہے. اب ضلع مستوج کی بحالی چترال کے باشندوں کی بہت بڑی کامیابی ہے اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے
دس سال بعد آبادی کے تناسب سے تورکہو مولکہو لوٹکوہ اور دروش بھی ضلع بنانے کے حد کو پہنچ جاینگےاور چترال کہو شناخت کے ساتھ ہی ذندہ رہےگا وہ اس طرح کہ اب نئے ضلع کا نام ضلع مستوج چترال,اور دس پندرہ سال بعد آبادی کے بڑنے پر ضلع تورکہو چترال اور ضلع مولکہو چترال,ضلع لوٹکوہ چترال اور ضلع دروش چترال نام الگ الگ مگر شناخت چترال ہی رہےگا اور چترال کے باشندوں کےمہذب ترین سماجی تہذیبی اقدارکا امین ہوگا لہذہ اس بڑے کام کے حصول پر پورا چترالی ملکر جشن مناینگے اور تمام امور ملکر خوش اسلوبی سے انجام دینگے ہمارے درمیان حدودکا کوئی جگھڑہ نہیں ہوگا کیونکہ مستوج 1885 سے 1914 تک الگ اذاد ریاست رہا ھے
جس کا پورا ریکارڈانگلش گیزیٹیر میں موجود ھے
آییں ملکر اس بڑے تاریخی تبدیلی کے موقع پر KPK کے PTI کی حکومت کا ملکر سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر شکریہ ادہ کریں اور چشن بحالی ریاست مستوج اور ضلع مستوج مناییں
اس نام کے رکھنے سے کسی شناختی کارڈ میں یا پتہ کی تبدیلی کی ضرورت بھی نہ ہوگی

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔