ضلعی انتظامیہ چترال کی مجرمانہ غفلت اورجوڈیشل کونسل کی ریکارڈ کا حالت زار زمدار کون ?

تحریر: وقاص احمد ایڈوکیٹ۔۔۔۔۔۔

سر شجاع الملک کی تخت نشینی سسے قبل چترال میں کوٸی جوڈیشل کونسل قاٸم نہیں تھی 1895 کے بعد غالباً 1908 کو جوڈیشل کونسل کا قیام عمل میں لائے گئے ۔پہلے جوڈیشل کونسل کے بارے میں عام آدمی کو معلومات پہنچانا نہایت ضروری اور فرض سمجھتا ہوں جوڈیشل کونسل ریاست کے زمانے کی عدالت تھی اور ریاست و رواجی دور کے تمام ریکارڈ عدالتی ریکارڈ جوڈیشل کونسل میں محفوظ تھی جو چترال کا ایک سرمایہ ہے اس میں غریب لوگوں سے لیکر مہتران چترال اور شہزادوں کی جاٸدداد کے بابت ریکارڈ محفوظ کیے گئے تھے اب میں آپ کو جوڈیشل کونسل میں موجود دستاوزات اور فیصلہ جات کے بارے میں بتاتا ہوں ہماری بدقسمتی یا لیڈرشب کے فقدان کی وجہ سے 1975 کے نوٹیفکشن کے نام سے ہماری جاٸدادوں پر قبضہ شروع ہو گیاہے اوراٸندہ دویا تین سالوں میں آپ کو پتہ چلے گا کہ اپ کی زیر کاشت زمینات کے ساتھ آپ کے چھوڑے ہوئے زمین بھی سرکار کی ملکیت ہوگی آسان الفاظ میں آپ کو یہ بتاتا ہوں جب کوٸی قانون بنتا ہے تو اس کی retrospective effect نہیں ہوتی یعنی اس قانون کے وجود سے پہلے افعال پراس کا اطلاق نہیں ہوتا جب تک اس قانون میں واضح طور پر یہ بات نہیں لکھی گی ہوں اس کے علاوہ اس قانون کا prospective effect ہوگا یعنی 1975 کا قانون 1974 کے فیصلہ جات پر لاگو نہیں ہوگا جب اب سرکار 1975 سے پہلے فیصلہ شدہ جاٸدادوں پر سرکاری قرار دیکر سرکار کے نام پر سٹلمنٹ ریکارڈ بناتے ہیں حالانکہ dir swat and chitral ریگولیشن 1969 کے سیکشن 7 نظام عدل ریگولیشن 1994 1999 اور 2009کے تحت تمام سابقہ فیصلہ جات جو مہتر اور رواجی عدالتوں نے کی ہے ان کو محفوظ کرکے دوبارہ ان کو کسی بھی عدالت کو کھولنے پر پابندی ہے ان کو سپریم کورٹ بھی دوبارہ نھیں کھول سکتا ہے لیکن ایسے فیصلہ جات کی موجودگی میں ہماری جاٸداوں پر سرکاری قرار دیکر قبضہ کیا جا رہا ہے ہمارے چترال کی ریاست لوگوں کی جاٸدادوں کے بارے میں اہم دستاوزات کھلے اسمان کے نیچے پڑے ہیں اور چوہوں و کیڑوں کی نظر ہو گئی ہے ان دستاوزت کا محافظ custodian ڈی سی چترال ہے ان قمتی دستاوزات کی فوٹو میں اپ سے شیٸر کرتا ہوں ان کو دیکھکر اپ خود اندزہ لگائے ڈی سی چترال کا گھر اور دفتر لاکھوں روپے مالیت سے سجایا گیاہے وہ سپیشل صوفہ کے علاوہ بھٹنھے کو اپنے ساتھ توہین سمجھتا ہے گومتے وقت چترال لیوی ساتھ ہوتا ہے اور vigo prado میں سفر کرتے ہیں اور تحصلدار صاحبان بھی ان کے چھوڑے ہوے pajero میں گومتے ھیں اور موصوف کو چترال کے قمتی ریکارڈ کا کوٸی احساس نہیں اگر دستاوزت گم ھو جائے یا خراب ہوجائے تو ملبہ ریکارڈ کیپر پر ڈال دیتے ہیں کیونکہ وہ بچارہ ماتخت ہے میری سیاسی رہنماوں اور تعلیم یافتہ افراد سے گزارش ہے کہ اپنے قمتی دستاوزت کو دیکھنے ریکارڈ روم تشریف لائے اور دیکھے ہمارے قمتی ریکارڈ کا کیا حال ہے اگر میرے جاٸداد سے مطالق یا چترال سے مطالق اگر کوٸی دستاویز گم ہو جائے یا خراب ہو جاے تو اس کا زمدار ڈی سی چترال ہوگا اور میں ان کےخلاف ایک سرکاری ملازم اپنے قانونی ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے خلاف fir کرونگا اجکے بعد میرا یہ پوسٹ شہادت کے طور پر استعمال ہوگاچیف سکڑیری کے پی کے اور سکڑیری ہوم اینڈ ٹراٸبل کمشنر ملاکنڈ اس بات کا نوٹس لیں اس پوسٹ کو زیادھ زیادھ شیٸر کریں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔