چترال میں بیلین ٹری سونامی کے متاثرہ مالکان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور ان کے خلاف فوجداری کیس بنانے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) چترال کے عوامی اور سیاسی حلقوں نے بیلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے تحت مختلف علاقوں میں نرسری فارم لگانے کے لئے دیئے گئے فنڈز کے استعمال کے سلسلے میں کاشت کاروں کو تنگ کرنے پر تعجب اور برہمی کا اظہارکیا ہے جبکہ انہوں نے محکمہ جنگلات کے ساتھ معاہدے کے مطابق نرسری کے قیام کا پہلا مرحلہ مکمل کیا تھا جبکہ سیلاب اور خشک سالی کے باعث دوسرے مرحلے میں نرسریوں کو نقصان لاحق ہونے کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ ایک اخباری بیان میں متعدد ایل ایس اوز کے نمائندوں نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں زمین کو ہموار کرنے ، کھاد ڈال کر تیاری اور بیج ڈالنا شامل تھا جس کے لئے محکمہ جنگلات نے ان کو موقع کی تصدیق کے بعد ادائیگی کی تھی لیکن خشک سالی اور سیلاب سے متاثر ان علاقوں میں ان نرسریوں کے ذمہ داران کے خلاف اب پولیس کے ذریعے کاروائی کی جارہی ہے جس سے ان کو سخت ذہنی کوفت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ انہوں نے وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ سے اپیل کی ہے کہ چترال میں بیلین ٹری سونامی کے متاثرہ مالکان کے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور ان کے خلاف فوجداری کیس بنانے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔