نان فارمل بیسک ایجوکیشن سکول چترال کے93 خواتین اورمیل ٹیچرزگزشتہ 7مہینوں سے تنخواہوں کی بندیش کی وجہ شدید معاشی مشکلات کا شکا ر

چترال (نمائندہ خصوصی)گورنمنٹ نان فارمل بیسک ایجوکیشن سکول چترال کے90 خواتین اور3میل ٹیچرزمعاشی مشکلات کاشکارہوتے ہوئے گزشتہ سات مہنیوں سے تنخواہوں کوترس کررہ گئے ہیں۔ان کو گزشتہ 7مہینوں سے کو ئی ادائیگی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وہ شدید معاشی مشکلات کا شکا ر ہو گئے ہیں۔چترال کے ایک مقامی فیمل ہاسٹل کے ہال میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں نان فارمل بیسک ایجوکیشن سکول چترال کے ٹیچرزکی نمائندگی کرتے ہوئے حلیمہ بی بی ،جمیلہ بی بی اوردیگرٹیچرزاسٹاف نے وفاقی وصوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ چترال میں وفاقی حکومت کی جانب سے 1999 میں نان فارمل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا اور چترال میں بھی 93اسکولز گھروں میں بنائے گئے جہاں پر خواتین اساتذہ اپنے گھر کے ایک کمرہ میں 25سے 40 بچوں کو تعلیم دے رہی ہیں اور بچوں کو بجلی، پینے کے صاف پانی، باتھ روم ، صحن کی سہولت تک کی ذمہ داری پوری کرتی ہیں لیکن ان کی تنخواہ صرف اٹھ ہزار تک ہے۔ظلم یہ ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے بچوں کو کتابیں بھی نہیں دی گئی ہیں ۔ انہوں نے وفاقی اورصوبائی حکومت محکمہ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کو مزدور کی تنخواہوں کے برابر کیا جائے اوراسکیل دے کرمستقل کیا جائے ،بجلی کا بل دیگرسہولیات دی جائے ،تنخواہوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور بچوں کی کتابیں جلد فراہم کی جائیں۔انہوں نے کہاکہ نان فارمل بیسک ایجوکیشن سکول چترال کے ٹیچرزیکم اکتوبرکواسلام آبادپریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنے میں تھے اس دورا ن وزیر مملکت برائے داخلہ شہریارافریدی نے چھ ہفتوں کے اندراندرچترال کے نان فارمل بیسک ایجوکیشن کے ٹیچرزکومستقل کرنے اوردرپیش مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی جس پر دھرنا ختم کرنے کااعلان کیاگیا تھامگرابھی تک اُن کی طرف سے کوئی مثبت جواب ہمیں نہیں ملاہے ۔انہوں نے کہاکہ اگرحکومت نے سنجیدگی سے ہمارے مسائل پرغورنہیں کیاتونان فارمل ایجوکیشن کے ٹیچرزطلباء وطالبات کوساتھ لے کرسڑکوں پرآئیں گے اگرکوئی ناشگوارواقعہ پیش آیاتواُ ن کی تمام ترذمہ داری حکومت پرعائدہوگی۔انہوں نے مزیدکہاکہ ایم این اے چترال مولاناعبدالاکبرچترالی کامشکورہیں کہ انہوں نے ہمارے مطالبے کوقومی اسمبلی میں اُٹھایاتھا۔مزیداس پرغورکرکے ہمارے مسائل کوحال کیاجائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔