صوبائی حکومت چترال کو سیاحوں کے لئے دلکش بنانے اور سیاحت کے فروغ کے لئے 50کروڑ روپے خرچ کریگی ۔صوبائی وزیر سیاحت وکھیل عاطف خان 

پشاور ( نمائندہ چترال ایکسپریس)صوبائی حکومت چترال کو سیاحوں کے لئے دلکش بنانے اور سیاحت کے فروغ کے لئے 50کروڑ روپے خرچ کریگی جس میں سے 35کروڑروپے چترال کی خوبصورتی کی بحالی جبکہ 15کروڑ روپے کلاش وادیوں میں سہو لیات میں اضافہ کی مد میں خرچ کئے جائینگے ۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر سیاحت و کھیل عاطف خان نے پی ٹی آئی چترال کے وفد سے ملاقات میں کیا ۔ وفد میں پی ٹی آئی چترال کے صدر عبداللطیف ، ایم پی اے وزیر زادہ کے علاوہ اپر چترال کے صدر آفتاب احمد طاہر ‘ضلعی سینئر نائب صدر امین الحسن اورسرتاج احمد خان بھی شامل تھے‘ وفد سے ملاقات میں صوبائی وزیر نے کہا کہ چترال صوبائی حکومت کی ترجیحات میں پہلے نمبر پر ہے جہاں پر سیاحت کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت کثیر وسائل خرچ کر کے چترال کو ترقی دینے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کیلاش قبیلے کو بنیادی سہو لیات کی فراہمی کے حوالے سے چھ کرو ڑروپے مزید دیئے جائینگے جن سے وہاں کلاش قبرستان اور مختلف تہواروں کے انعقاد کے لئے مناسب انفراسٹرکچر تعمیر کیا جائے گا صوبائی وزیر نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وادی گولین ، کریم آباد ، گوبور اور بروغل کو سیاحوں کے لئے قابل رسائی بنانے کے لئے بھی منصوبے پر کام جاری ہے او ر ان علاقوں کو سیاحتی سہو لیات سے آراستہ کیا جائے گا ۔ صوبائی وزیرنے وفد کو یہ بھی خوشخبر ی سنائی کہ وفاقی حکومت بھی چترال کی ترقی کے لئے بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خصوصی طور پر وزیر اعظم عمران خان کو اس حوالے سے آگاہ کیا اور وہ تمام منصوبے جو پی ایس ڈی پی میں شامل ہیں ان پر جلد عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔ چترال میں کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ مختلف جگہوں پر کھیل کے میدان بنانے اور چترال کے طول و عرض میں پھیلے ہو ئے پولو گراونڈز سے تجاوزات کا خاتمہ کر کے وہاں سہو لیات فراہم کی جائینگی۔ تاکہ چترال کے روایتی کھیل پولو کو مزید ترقی دیکر سیاحت کے فروغ کا ذریعہ بنایا جا سکے اس حوالے سے پولو گراونڈ چترال اور پولو گراونڈ کوشٹ کو ترجیحی بنیادوں پر بہتر بنایا جائے گا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔