نو ٹیفیکیشن کے بعد نئے ضلع کو درپیش چیلنجز اور توقعات کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ چترال اور اُسامہ احمد وڑائچ اکیڈمی کے اشتراک سے سمینارکا انعقاد

چترال ( محکم الدین ) اپر چترال ضلع کے نو ٹیفیکیشن کے بعد نئے ضلع کو درپیش چیلنجز اور توقعات کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ چترال اور اُسامہ احمد وڑائچ اکیڈمی کے اشتراک سے ایک سمینار گورنمنٹ سنٹینیل ماڈل ہائی سکول چترال کے ہال میں منعقد ہوا ۔ جس میں ضلع ناظم چترال مہمان خصوصی تھے ۔ سمینار میں بڑی تعداد میں دانشوروں ،سیاسی و سماجی شخصیات اور مختلف اداروں سے وابستہ مردو خواتین نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ممتاز سکالرز و محققین ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، گُل مُراد حسرت ، پروفیسر رحمت کریم بیگ ، عالمگیر بخاری نے نئے ضلع کی تاریخی اہمیت اس کے جغرافیائی خدو خال ، دور جدید میں اس کے قیام کی ضرورت اور انتظامی امور کی انجام دہی کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور اس کے نتیجے میں علاقے کے لوگوں کو درپیش مشکلات پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اور کہا کہ اپر چترال کے لوگوں کو موجودہ حالات میں خستہ حال سڑکوں ، بجلی کی عدم دستیابی ، عمارتی و سوختنی لکڑی کی نایابی ، نہروں کی عدم تعمیر سے پانی کے حصول میں جن مشکلات کا سامنا ہے ۔ نئے ضلع کیلئے صحیح معنوں میں فنڈ کی فراہمی نہ ہونے کی صورت میں مصائب و مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا ۔ جبکہ مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ۔ کہ اپر چترال میں پانی ، گلیشئرز اور معدنیات کے وسیع ذخائر اورسیاحتی مقامات ہیں ۔اور موجودہ وقت میں سی پیک کا عظیم منصوبہ اپر چترال کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے قائدین ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال رحمت غازی اور چیر مین سی سی ڈی این و ممبر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ اپر چترال ضلع پاکستان تحریک انصاف کا سب سے اہم کارنامہ ہے ۔ جس کیلئے وزیر اعظم عمران خان اور صوبائی حکومت داد وتحسین کے مستحق ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ اپر چترال کے لوگوں کو پریشان اور مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ۔نئے ضلع کیلئے تمام تر انتظامات دستاویزی طور پر مکمل ہو چکے ہیں ۔ اور صوبائی حکومت کے تمام ذمہ دار وزرا ء سے اس حوالے سے بات ہو چکی ہے ۔ اپر چترال پانی اور معدنیات کے خزانوں سے مالا مال ہے ۔ جن سے استفادہ حاصل کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نئے ضلع کا سب سے مثبت پہلو یہ ہے ۔ کہ یہاں اداروں کی تعمیرات کیلئے کاغلشت کا وسیع وعریض میدان موجود ہے ۔ جہاں تمام ضروریات پوری ہوں گی ۔ مہمان خصوصی ضلع ناظم نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے نئے ضلع کے قیام پر صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔ اور کہا کہ یہ ایک بہت بڑا قدم ہے ۔ تاہم اپر چترال ضلع کو ایمپاور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ۔ تو یہ ایک برائے نام ڈسٹرکٹ ثابت ہو گا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری حکومتیں اور بیوروکریسی عوام کے مسائل میں عدم دلچسپی نہیں رکھتے۔ ان ہی استحصالی اقدامات اور عوامی مسائل کا ادراک نہ کرنے کی وجہ سے نصف پاکستان ہم سے جُدا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اپر چترال ضلع اس علاقے کے لوگوں کی بد قسمتی ہے یا خوش قسمتی یہ وقت بتائے گا ۔ موجودہ حکومت کو صرف نوٹیفیکیشن کرکے کریڈٹ لینے کی بجائے صحیح معنوں میں اس ضلع کیلئے فنڈنگ کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہ ہم اپر چترال میں رہیں یا لوئر چترال میں چترالی ہی ہیں اور رہیں گے ۔ ہمارا ایک مضبوط کلچر ہے ۔ اور اس کلچر کو ہمارے آباؤ اجداد نے مشکل حالات کے باوجود گرد آلود نہ ہونے دی ۔ وہ ہماری باہمی محبت و رواداری اور احترام کا رشتہ ہے ۔ چاہے ہم جس مذہب اور مسلک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اسی اصول کو ہم نے اپنی سیاست میں بھی جگہ دی ۔ اور چترال آنے والے تمام اعلی شخصیات کا باہم مل کر استقبال کیا ۔ جس کی مثال ملک کے دوسرے حصوں میں نہیں ملتی ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین نے اختتامی خطاب میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا ۔ کہ اپر چترال ضلع میں وہی ادارے قائم کئے جائیں گے ، جو لوئر چترال میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ نئے ضلع کے قیام سے چترال میں 3900نئی آسامیاں آئیں گی ۔ اس سے علاقے میں بے روزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج سے بیس ، پچیس سال پہلے جن چیزوں کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ وہ آج ہمارے سامنے موجود ہیں ۔ اس لئے اپر چترال ضلع کے حوالے سے جن ضروریات اور مشکلات کا ذکر کر رہے ہیں ۔ وہ بھی بہت جلد دور ہوں گی ۔ ہمیں مثبت سوچ اپنانے کی ضرورت ہے ۔ سمینار کے اختتام پر اُسامہ وڑائچ اکیڈمی کی طرف سے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر چترال احسان الحق ، پروفیسر رحمت کریم بیگ ، گُل مراد حسرت ، رحمت غازی اور عالمگیر بخاری کو پرنسپل گورنمنٹ سنٹینیل ہائی سکول چترال کمال الدین ، ڈائریکٹر اُسامہ وڑائچ اکیڈمی فداء الرحمن نے چترالی ٹوپی پیش کی ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔