ایم این اے عبدالاکبرچترالی نے صوبائی نشست کی بحالی سے متعلق آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) این اے 1چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے منگل کے روز قومی اسمبلی میں صوبائی اسمبلی میں چترال کی ایک نشست کی بحالی سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2018ء پیش کردیا جس کی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مخالفت نہیں کی اور یہ بل مزید کاروائی کے لئے متعلقہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کردی گئی۔ مولانا چترالی نے ٹیلی فون پر مقامی میڈیا کو بتایاکہ انہوں نے ترمیمی بل میں موقف اپنا یا تھاکہ 15ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ضلع چترال کو اب د و اضلاع میں تقسیم کردیا گیا ہے جس کا نوٹیفیکشن بھی جاری ہوا ہے اور اب ایک ایم پی اے کے لئے اتنی وسیع رقبے پر پھیلی ہوئی حلقے کو کور کرنا ممکن نہیں ہوگا اور دو اضلاع کی صورت میں اور بھی مسائل اور پیچیدگیا ں درپیش ہوں گے ۔ مولانا چترالی نے یہ موقف بھی اختیار کی ہے کہ چترال میں پہلے سے صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں تھیں جن میں سے ایک کو عام انتخابات 2018ء میں ختم کردیا گیا تھا ۔ مولانا چترالی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اب صوبائی اسمبلی کی نشست کی بحالی کے امکان بڑھ گئے ہیں کیونکہ حکمران جماعت کی طرف سے اس کی مخالفت نہیں ہوئی ۔ ایک اور ترمیمی بل کے ذریعے مولانا چترالی نے الیکشن اصلاحات کے نام پر ووٹروں کی مستقل پتے پر منتقلی کے عمل کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں دوکروڑ ووٹروں کا ووٹ ضائع ہونے کا احتما ل ہے۔ دریں اثنا چترالی عوام نے مولانا چترالی کی طرف سے صوبائی اسمبلی کی نشست کی بحالی کے لئے عملی کام شروع کرنے کو ایک ان کا ایک کارنامہ قرار دیا ہے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔