چترال میں قدرتی آفات میں اقوام متحدہ کی خدمات،اے کے آرایس پی کا چترال پریس کلب کے صحافیوں کو بریفنگ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)آغا خان رورل سپورٹ پروگرام (اے کے آرایس پی ) کے ریجنل پروگرام منیجر سردار ایوب نے کہا ہے کہ سال 2015ء کو چترال میں سیلاب اور پھر تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں مقامی لوگوں کی معاشی اور معاشرتی زندگی کوپہنچنے والی نقصان کا ازالہ اور متاثریں کی بحالی کے لئے درکاروسائل اقوام متحدہ کے د وذیلی اداروں ایف اے او اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے اے کے آرایس پی کے ذریعے فراہم کئے جن سے متاثر بنیادی انفراسٹرکچر کی عارضی بحالی کے لئے فنڈکی فراہمی کے ساتھ خوراک اور زرعی پیکجز فراہم کئے جس سے ضلعے کے 24میں سے 18یونین کونسل اور 230دیہات مستفید ہوئے۔
جمعرات کے دن اے کے آر ایس پی کے مرکزی دفتر میں چترال پریس کلب کے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دوسرے مرحلے میں علاقے میں زیادہ نقصانات اور حکومت کے سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تین یونین کونسلوں موڑکھو، کوشٹ اور چرون کو ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کے لئے منتخب کئے گئے اور ان یونین کونسلوں میں 28 جانی نقصانا ت کے ساتھ ساتھ املاک جیسے گھروں، بجلی گھروں ، زرعی پیدوار ، باغات ، جنگلات ، کاروبار، سڑکوں، ابپاشی کے نہروں کونقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے کہاکہ جائزہ رپورٹ اور اقوام متحدہ کے کنسورشم میں پیش کر نے کے بعد اگلے مرحلے میں یونیسیف نے بھی امدادی کاموں میں حصہ لینے کی حامی بھرلی جس کے ساتھ اقوام متحدہ کے تین ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام ، ایف اے او اور یونیسیف نے منتخب یونین کونسلوں کے لوگوں کی زندگی بہتر بنانے ، خوراک کی کمی کو دور کرنے ، پینے کے پانی اور ابپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ایک دیرپا پروگرام شروع کیا ۔
بریفننگ میں اے کے آر ایس پی کے ملٹی ائیر ہیومینیٹرئن پراجیکٹ کے پراجیکٹ منیجر فرید احمد، یونیسیف کے واش پراجیکٹ کے حسین احمد، ورلڈ فوڈ پروگرام کے امجدعلی شاہ نے اپنے اپنے پراجیکٹوں کے بارے میں شرکاء کو آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام ڈبلیو ایف پی کی مدد سے اے کے ار ایس پی نے 288میٹرک ٹن خوراک، 3375گھرانوں کے غذائی کمی کو پورا کرنے کے لئے مہیا کیا اور اس کے ساتھ 33046افراد کو بحالی کی کاموں میں حصہ لینے کی عوض کیش فار ورک ، نقد روپے دے کر مدد کی جس پر 241.7میلین روپے خرچ کئے گئے اور مختلف منصوبوں کو بحال کیا گیا جن میں چیک ڈیم، حفاظتی پشتے ، بجلی گھر، ابپاشی کے نہریں اور سڑکیں شامل ہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقوں کے خواتین کو پراجیکٹ کے کاموں میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ 3573خواتین کو گھریلو سطح پر سبزیات اگانے کی تربیت بھی دی گئی اور 1870بہت ہی مستحق گھرانوں کی بحالی کے لئے ان میں نقد رقم تقسیم کی گئی جبکہ متاثرہ علاقوں کے لوگوں میں آفات کے خلاف قوت مدافعت کو بہتر بنانے کے لئے اقوام متحدہ کے دوسرے ذیلی ادارے ایف اے او کی مدد سے مقامی لوگوں میں زرعی بیج ، باغات لگانے کے لئے پھلدار پودے اور پولٹری تقسیم کئے۔
انہوں نے کہاکہ 523کسان تصدیق شدہ بیج پیداکرنے میں کامیاب ہوئے جن کو فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن کی مدد سے سرٹیفائڈ سیڈ ٹیگ دئیے گئے اور اس کے ساتھ ابپاشی کے نہروں کی بحالی پر کام کیا اور 76نہریں بحال کئے گئے اور مذکورہ شعبوں میں ان کے استعداد کا ر کو بڑہانے کے حوالے سے تربیت فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ اس پراجیکٹ سے تقریباً22215گھرانے مستفید ہوئے۔
بریفنگ میں مزید بتایاگیاکہ یونیسیف کے اشتراک سے 70ہزار افراد کو واش سے متعلق سہولت فراہم کیا گیااور ان کاموں کا مقصد پینے کے صاف پانی کی اسکیم اور عوامی اور غریب گھرانوں میں ، سکولوں اور صحت کے مراکز کے لئے بہتر سینی ٹیشن کی سہولیات مہیا کرنا اور عوام کے اندر صفائی کی شعور پیداکرنا شامل ہیں۔ اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 59سکولوں اور سات صحت کے مراکز کے ساتھ کام کیا اور 34پینے کے صاف پانی کے منصوبے مکمل کئے گئے ۔ اس پراجیکٹ میں خواتین اور بچیوں کے صحت وصفائی کی ضروریات کو ترجیحی بنیادو ں پر حل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ علاقے میں ان کاموں کو اس طرح پذیرائی ملی کہ دوسرے متاثرہ علاقے ان کاموں کو سراہتے ہوئے یہ اُمید کرتے ہوئے ہیں کہ ان کے علاقوں میں بھی اگر اس طرح کے کام کئے جائیں تو یہ ان کے علاقوں میں معاشی و معاشرتی ترقی کی راہ ہموار کردے گی۔
بریفنگ میں اس موقع پر منیجر انسٹی ٹیوشنل ڈیویلپمنٹ فضل مالک، منیجر سید سجاد علی شاہ، ایف اے او پروگرام کے مختار امین، انجینئر جہانزیب ،پراجیکٹ منیجرر امتیاز احمد، منیجر محمد یونس، ایڈمن منیجر فضل کریم، ، منیجر یوٹیلیٹی کمپنی مہربان خان بھی موجود تھے۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔