مکتوبِ چترال…..گولین گول بجلی گھر کی ناکامی اور چترال میں بجلی کی بریک ڈاون

……….بشیر حسین آزاد…..
گولین گول بجلی گھر کی ناکامی اور چترال میں بجلی کے غیر معینہ مدت کے لئے بریک ڈاون کی وجہ سے عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے۔گولین گول پراجیکٹ اور پیسکوکے حکام ریڈیو پر آکر ٹاون کے عوام کو مزید پریشانی اور بے چینی میں مبتلا کرتے ہیں۔بجلی گھر بند ہونے سے پہلے یہ بات کسی کے علم میں نہیں تھی کہ 28اکتوبر2018کو چترال کا الگ فیڈر بند کردیا گیا ہے۔اور چترال کو تیمرگرہ گرڈ سے بجلی دی جاتی ہے۔ذرائع کے مطابق اب گولین گول پراجیکٹ کے حکام نے تسلیم کرلیا ہے کہ کوغذی میں واقع سوئچ یارڈ کا اسٹیپ ڈاون ٹرانسفارمر بند کرکے چترال کی بجلی منقطع کی گئی ہے۔نیز ان میں سے چترال کا فیڈرتیمرگرہ سے منسلک کیا گیا ہے۔اب صورت حال یہ ہے کہ جوٹی لشٹ گرڈ اور دروش گرڈ کا کوئی فائدہ چترال کے صارفین کو نہیں ہوگا۔چترال کے صارفین کے لئے گولین گول بھی ملاکنڈ،درگئی،ورسک اور تربیلاکی طرح علاقہ غیر والی بجلی ہے۔واپڈا چاہے تو چترال کو دیدے نہ چاہے تو چترال کو نہ دے۔یہ بجلی کے ٹیکنیکل معاملات تھے۔ان معاملات کا ایک پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ گولین گول پاؤر پراجیکٹ میں اگر خرابی آجائے،کوئی فیڈرٹرِپ کرجائے تو واپڈا کے پاس کوئی ٹیکنیشن یا انجینئر نہیں ہے۔چائنا کے ساتھ الگ معاہدہ کرکے چین سے ٹیکنیشن بلانا پڑتا ہے۔یہ افسوسناک بات ہے صارفین کے لئے بے چینی کے باعث ہے۔ذرائع یہ بھی بتارہے ہیں کہ واپڈا نے کمیشن کھرا کرکے چین سے دونمبر مشینری درآمد کی ہے،جرمنی ،فرانس اور امریکہ کی مشینری چینی مشینری سے ہزار گنا بہتر تھی مگر اس میں کمیشن بہت کم ملتا تھا۔
دوسری بات یہ ہے کہ چینی مشینری کو چلانے کے لئے پاکستانی سٹاف کو تربیت نہیں دی گئی ۔دونوں واپڈا کی نااہلی کے بڑے بڑے ثبوت ہیں۔اس معاملے کا سیاسی پہلو ٹیکنیکل پہلو سے زیادہ تکلف دہ ہے۔مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں شہزادہ افتخار الدین ایم این اے تھے تو چترال کے لئے الگ فیڈر رکھا گیا تھا 30میگاواٹ بجلی چترال کو دی گئی تھی جولائی 2018کے انتخابات میں لوئر دیر اور اپر دیر کے عوام نے تحریک انصاف کو ووٹ دیا۔چترال کے عوام نے ایم ایم اے کو کامیاب کرایا۔انتخابات کے20دن بعد تحریک انصاف کی حکومت آئی اوراب اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت آنے کے دو مہینے بعد چترال کا الگ فیڈر بند کرکے سوئچ یارڈ کوغذی ،گرڈ سٹیشن جوٹی لشٹ اور گرڈ سٹیشن دروش کو خالی چھوڑ کر ساری بجلی چکیاتن گرڈ اور تیمرگرہ گرڈ کو دیدی گئی ۔گویا چترال کے صارفین سے تحریک انصاف نے انتقام لیا۔اگرپی ٹی آئی کی قیادت نے انتقام نہیں لیا تو واپڈا نے پی ٹی آئی کے خلاف سازش کرکے اس کو انتقام کا تاثر دیا۔
چترال کے صارفین نے کرنل معین الدین کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس سے اپیل کی ہے کہ تین امور کی باقاعدہ تفتیش کرکے ذمہ دار حکام کو قرار واقعی سزا دی جائے۔
نمبر 1۔ جرمنی ،فرانس اور امریکہ کی جگہ چین سے دونمبر مشینرکیوں درآمد کی گئی؟
2۔مشینری کو چلانے اور ٹرِپ ہونے کے بعد دوبارہ بجلی پیدا کرنے کے لئے واپڈا کے پاس ٹیکنکل سٹاف کیوں نہیں؟
3۔چترال کے الگ فیڈر کو بند کرکے چترال کے صارفین کو تیمرگرہ گرڈ سے منسلک کرنے کے پسِ پشت محرکات کیا تھے؟اور یہ کس کی غفلت کا نتیجہ ہے؟اگر گولین گول بجلی گھر سے بھی چترال کو بجلی نہ ملے تو چترال کو کہاں سے بجلی ملے گی؟
صرف چترال سکاوٹس کے کمانڈنٹ کرنل معین الدین یہ مسئلہ حل کراسکتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔