چترال کو پسماندگی سے نکالنے کیلئے اقلیتی ایم پی اے وزیرزادہ کو وزارت دے کر صو بائی کامینہ میں شامل کیا جائے

چترال(محکم الدین) کالاش ویلی بمبوریت سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے مسلم اورکالاش رہنماؤں اور کارکنان نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی حکومت سے پر زور اپیل کی ہے ۔ کہ چترال کو پسماندگی سے نکالنے کیلئے اقلیتی رکن اسمبلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ کو وزارت دے کر صو بائی کامینہ میں شامل کیا جائے ۔ اپنے ایک اخباری بیان میں مسلم کمیونٹی کی طرف سے عبدالجبار خان , اعجاز عظیم , رحمت الہی اور کالاش کمیونٹی کی نمایندگی کرتے ہوئے لوک رحمت,غفور اور بختوار شاہ نے کہا ۔ کہ پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے دوسری بار چترال کو مخصوص نشست دے کر اپنی بھر پور محبت اور یہاں کے مسائل حل کرنےمیں دلچسپی کا اظہار کیا ۔ جس کیلئے ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔ تاہم انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے لوگ اور خصوصا کالاش برادری تحریک انصاف کی قیادت سے یہ توقع رکھتے ہیں ۔ کہ اقلیتی رکن اسمبلی وزیر زادہ کو وزارت دے کرصوبے کی اقلیتوں اور چترال کے کالاش و مسلم کمیونٹی کو پسماندگی سے نکالنے کا موقع فراہم کریں گے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر زادہ ایک اعلی تعلیم یافتہ اور با صلاحیت نوجوان ایم پی اے ہیں ۔ جنہوں نے حکومت میں شامل ہونے سے پہلے ایک سوشل ورکر کی حیثیت سے اپنی بے لوث خدمت کی بدولت چترال کی مسلم اور کالاش کمیونٹی دونوں کو قریب تر لانے اور علاقے کو ترقی دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ جس کی وجہ سےچترال کی دونوں کمیونٹی میں ان کا یکسان احترام موجود ہے ۔ انہوں نے کہا ۔کہ صوبائی کابینہ میں ان کو شامل کرنے سے نہ صرف کالاش اور مسلم کمیونٹی کی نظر میں تحریک انصاف کی قدر میں اضافہ ہو گا ۔ بلکہ ایم پی اے وزیر زادہ کو اقلیتوں اور مسلم کمیونٹی کی خدمت کرنے کے مزید اختیارات اور مواقع ملیں گے ۔ مسلم اور کالاش عمائدین نے اس امید کا اظہار کیا ۔ کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا ان کی اس اپیل پر ہمدردانہ غور کریں گے ۔ اور وزیر زادہ کو وزارت دے کر صوبے کے پسماندہ ضلع چترال اور کالاش اقلیت کو عزت دینے کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کریں گے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔