شندور میلہ کودنیا کی توجہ کا مرکز بنانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششیں تیز،غیر ملکی پولو کھلاڑیوں کو بھی مدعوکیا جائے گا

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں ہر سال منعقد والے عالمی شہرت یافتہ فیسٹیول ’شندور میلہ‘ کو ایک بار پھر دنیا کی توجہ کا مرکز بنانے کے لیے صوبائی حکومت نے کوششیں تیز کردی ہیں۔ رواں سال تین روزہ میلہ 9 تا 11 جولائی منعقد ہوگا جس میں غیر ملکی پولو کھلاڑیوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر کھیل وسیاحت عاطف خان کی زیرصدارت پشاور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں چترال سے رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ، سیکرٹری اور جی ایم سیاحت، ڈی سی چترال سمیت دیگر اعلی حکام اور سینئر پولو کھلاڑیوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں فیسٹیول کی زیادہ سے زیادہ تشہیر پر زور دیا گیا تاکہ اس بار شندور فیسٹول کو دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے ایک برانڈ کے طور پر پیش کیا جائے۔ میلے کی بڑی تیاریوں کے لئے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی دو ہفتوں میں شندور فیسٹول کو ایک برانڈ طور پر متعارف کرنے کے حوالے سے رپورٹ پیش کرے گی۔

صوبائی وزیربرائے کھیل وسیاحت نے کہا کہ رواں سال میلے میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے تمام تروسائل بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چترال میں سڑکوں کی حالت خراب ہے۔ اس لئے فیسٹول کے دنوں میں لواری ٹنل کو مکمل کھول دیا جائے گا جبکہ اس دوران روزانہ کی بنیاد پر فلایئٹ چلانے کے لئے پی آئی اے سے بھی بات چیت ہوگی۔

اجلاس کے شرکاء نے رائے پیش کی کہ پولو فیسٹیول کو مزید دلچسپ بنانے کے لئے چترال اور گلگت بلتستان کی ٹیموں کے علاوہ دیگر شہروں یا ممالک کے کھلاڑیوں کو بھی حصہ لینا چاہیے جبکہ پڑوسی ممالک جیسے چین، تاجکستان اور افغانستان سے بھی پولو کے کھلاڑیوں کو مدعو کرنے کا ذکر ہوا جس پر حکومت غور کررہی ہے۔

چترال سے  اقلتیتی ایم پی اے وزیرزادہ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ رواں سال شندور فیسٹیول میں تمام علاقائی کھیلوں کے ساتھ ساتھ چترالی ثقافت کے سارے رنگ بھی پیش کئے جایئں گے تاکہ دنیا بھر سے آئے سیاح ہمارے روایات سے آشنائی حاصل کرسکیں۔

اجلا س میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ بین الاقوامی سطح پر میلے کی پروموشن کے لئے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہونی چاہئے جبکہ انٹرنیشنل ویڈیو لاگرز کو بھی اس بار میلے میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔