بھارت کی طرف سے پلوامہ واقعہ کا الزام لگاکر جنگ کی دھمکیاں دینے پر چترال کے عوام کا شدید رد عمل کا اظہار

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی طرف سے پلوامہ واقعہ کا الزام لگاکر جنگ کی دھمکیاں دینے پر چترال کے عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اور خبردار کیا ہے۔ کہ پاکستان کی طرف میلی نظر سے دیکھنے والی ہر آنکھ نکال دیا جائے گا۔ اور دشمن کی طرف سے پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔ اتوار کے روز سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کی قیادت میں دروش،کالاش ویلیز،ایون ،گرم چشمہ اوراپرچترال،دراسن اوردیگرعلاقوں سے ہزاروں لوگوں نے انڈیا کی طرف سے پاکستان کو دھمکی دینے کے خلاف ریلیاں نکالیں۔اور بعد آزاں امیر جماعت اسلامی چترال مولانا جمشید احمد کی زیر صدارت اتالیق چوک چترال میں احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے قاری نسیم احمد ،قاری جمال عبد الناصر، وقاص احمد ایڈوکیٹ ، نابیک کالاش ایڈوکیٹ، چارویلو نور احمد خان، سلطان محمد شیر، جہانگیر جگر وغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال کے عوام ملک کی سالمیت اور بقا کیلئے پاک فوج کے شانہ بشانہ اپنی تن من دھن کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ بزدل دشمن بھارت نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو للکارا ہے۔ اور ان کی کوشش ہے۔کہ پلوامہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈال کر عالمی سطح پر ملک کو تنہا کرے۔ لیکن پاکستان کی حکومت ہندو بنیے کو ایسا کرنے نہیں دے گا۔ مقررین نے ہندوستان کو خبردار کیا۔ کہ انہوں نے اگر جنگ کی غلطی کی۔ تو یہ ان کی موت کا پروانہ ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ بھارت پلوامہ واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے سے گریز کرے۔اب بھارت کو22کروڑپاکستانی عوام سے جنگ لڑنی ہوگی جوعساکرپاکستان کے ہراول دستے کاکام کریں گے۔تمام شیطانی قوتیں یادرکھیں کہ کسی بھی مسلم ملک پرحملہ عالم اسلام پرحملہ اوردہشت گردی سمجھاجائے گا۔ انہوں نے کہا۔کہ چترال کے عوام ازلی دشمن بھارت کے دانت کھٹے کرنے کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہیں۔ احتجا جی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ جن پر انڈیا کے خلاف نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مودی کا پتلااور انڈیا کا جھنڈا جلایا گیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔