بھارت ہماری طرف سے سرپرائز کے لئے تیار رہے.پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ انڈین طیارے تین مقامات پر پاکستانی ریڈار میں نظر آئے جبکہ ایک مقام مظفر آباد سیکٹر سے انھوں نے سرحد عبور کی اور فضا میں موجود پاکستانی فضائی ٹیم نے انھیں بروقت چیلنج کیا۔

اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ’بیوقوف دوست سے عقل مند دشمن بہتر ہوتا ہے کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ بھارت دشمنی میں بھی جھوٹ اور بے وقوفی کا سہارا لیتا ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم جواب کا سوچیں گے نہیں جواب دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈیا نے تین مقامات پر دخل اندازی کی کوشش کی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ انڈیا کے دعوے ہیں کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک پاکستان میں رہے اور 350 دہشت گردوں کو مارا گیا۔

انھوں نے انڈیا کے میڈیا پر دی گئی خبروں اور دعوؤں کا حوالہ دیا جو کچھ یوں ہے ’پہلا حملہ بالاکوٹ تین بجکر 45سے تین بجکر 53 تک کی گئی۔۔۔۔ دوسرا حملہ مظفر آباد 3 بجکر 48 سے تین بجکر 55 منٹ تک ہوا۔۔۔۔۔۔ تیسرا حملہ چکوٹھی میں تین بجکر 58 منٹ سے چار بج کر چار منٹ تک۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آئیں 21 منٹ تک رہ کر دکھائیں پاکستان کی فضائی حدود میں۔ ان کا کہنا تھاکہ پوری کی پوری ائیر فورس ہر وقت فضا میں نہیں رہ سکتی۔

جنگ کی تیاری کے مطابق زمینی فوج اپنے حفاظتی اقدامات کرتی ہے اور نیوی اپنے۔

’زمین پر وہ آتے تو انھیں وہی جواب ملتا جو ہم نے پلان کیا تھا۔‘

فوج کے ترجمان کے مطابق جب کشیدگی بڑھتی ہے تو دونوں طرف سے افواج اپنی ائیر پٹرولنگ کرتی ہیں اور پاکستان کی جانب سے بھی ایسا کیا جا رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ہمارا ائیر پٹرولنگ مشن فضا میں تھا۔ سب سے پہلے یہ سیالکوٹ لاہور کے علاقے میں ریڈار پر نظر آئے۔ ہماری ایک کیپ ٹیم فضا سے ہی وہاں پہنچی اور انھیں چیلنج کیا۔ انھوں نے سرحد پار نہیں کی۔ وہ سات آٹھ نوٹیکل مائلز پر اپنے علاقے میں رہے۔‘

فوج کے ترجمان کے مطابق لاہور سیالکوٹ سیکٹر میں اس صورتحال میں ہماری دوسری کیپ ٹیم فضا میں آ گئی۔ لیکن پھر ایک ٹیم اوکاڑہ، بہاولپور کے سیکٹر میں ہمارے ریڈاروں پر نظر آئی۔

’دوسری پٹرول ٹیم جنوب میں گئی اور اسے چیلنج کیا۔ تیسری ائیر پٹرول ٹیم بھی موجود تھی تب ہمارے ریڈارز نے دیکھا کہ ایک زیادہ ہیوی ٹیم مظفر آباد سیکٹر میں کرن ویلی کی طرف سے آرہی ہے۔ جب ہماری تیسری کیپ ٹیم نے اس علاقے میں جا کر انھیں چیلنج کیا تو انھوں نے لائن آف کنٹرول کو عبور کیا۔‘

فوجپاکستانی فوج کے مطابق انڈین فضائیہ کے طیاروں نے جہاز پر موجود گولہ بارود اور اضافی ایندھن بالاکوٹ کے نزدیک گرایا

مجیر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ انڈین طیاروں نے حملہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ہمارے کسی مورچے پر حملہ کرتے تو فوجی تو تیار ہیں اور ائیر فورس بھی تیار ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کا مقصد سویلین پر حملہ کر کے انھیں مارنا تھا تاکہ وہ یہ دعویٰ کریں کہ انھوں نے دہشت گردوں کے کیمپ پر حملہ کیا ہے۔

فوج کے ترجمان نے کہا کہ وہ فور ٹو فائیو ناٹیکل مائل تک اندر آئے اور پاکستانی ائیر فورس نے انھیں بروقت چیلنج کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جاتے ہوئے انھوں نے جبہ کے مقام پر چار بم گرائے۔

’جو چیلنجنگ ائیر کرافٹ ہوتا ہے وہ نظر نہیں آتا۔ یہ زمینی فوج کا کام ہوتا ہے کہ وہ جائزہ لیں کہ کوئی چیز گری ہے یا نہیں۔ ہم نے گراؤنڈ پر چیک کیا کیونکہ سٹرائک تو ہوئی ہی نہیں۔‘

فوجی ترجمان نے کہا کہ ہم تیار تھے ہم نے جواب دیا۔

’میں نے کہا تھا کہ ہم آپ کو سرپرائز دیں گے اس سرپرائز کا انتظار کریں۔جواب آئے گا اور مختلف ہو گا۔ ہم جمہوریت ہیں۔۔۔۔ آپ نے جنگ کا راستہ چنا ہے۔‘

جہاز کیوں نہیں گرائے؟

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان نے اس کے جہاز کیوں نہیں گرائے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا ملٹری مقامات پر حملہ کرنا چاہتا تو وہ ایل او سی کو عبور کیے بغیر بھی کر سکتا تھا لیکن اس نے صرف ’ڈرائے رن‘ کرنا تھا۔

پہلی سٹرائیک کا ردعمل فوری طور پر ہوتا ہے۔۔۔۔ یا تو ہم بھی سرحد عبور کرتے۔ لیکن میں نے آپ کو کہا تھا ناں کہ ہم مختلف انداز میں ردعمل دیں گے اور آپ کو سرپرائز دیں گے۔ اور میں آپ سے کہہ رہا ہوں پلیز ویٹ کریں۔‘

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔