پولیو کے خاتمہ کی راہ میں حائل چیلنجز کے باوجود نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔کیپٹن (ر)کامران احمد آفریدی

پشاور(چترال ایکسپریس)ایمر جنسی آپریشن سنٹر، خیبر پختونخواکے کوآرڈینیٹرکیپٹن (ر)کامران احمد آفریدی نے کہا ہے کہ متعلقہ سرکاری محکمے اور اقوام متحدہ سمیت تمام معاون ادارے پوری ہم آہنگی کے ساتھ ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے زیراہتمام پولیو کے خاتمہ کے لئے سرگرم عمل ہیں فاٹا انضمام کے بعدصوبہ خیبر پختونخوا میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی مجموعی تعداد 67لاکھ75ہزار سے تجاوزکر گئی ہے جن کی پولیو ویکسینیشن کے لئے 26ہزار2سو سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں انہوں نے ان خیالات کا اظہار ای او سی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کیا اس موقع پراسٹنٹ ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر صاحبزادہ خالد، یونیسیف کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر جوہر خان،ڈبلیو ایچ او کے ٹیم لیڈ ڈاکٹر عبدی ناصر، ٹیکنیکل فوکل پرسن ڈاکٹر امتیاز علی شاہ ا وردیگر پارٹنر اداروں کے نمائندے اورحکام بھی موجود تھے کامران احمد آفریدی نے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کی راہ میں حائل چیلنجز کے باوجود نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2014میں پاکستان میں پولیو کے306 کیس رپورٹ ہوئے جن میں68 کیس خیبر پختو نخوا سے رپورٹ ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں 2018میں پاکستان بھر میں پولیو کے 12کیس سامنے آئے انہوں نے کہا پولیو کیسوں میں یہ کمی خوش آئند ہے لیکن ہمارا ہدف پولیو کیسوں میں کمی نہیں بلکہ پاکستان سے پولیو کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور اس کے لئے ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے زیراہتمام وفاقی و صوبائی حکومت، اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے اور معاون تنظیموں تمام تر توانائیوں اورپوری ہم آہنگی کے ساتھ مل جل کرکاوشیں کررہے ہیں۔کوآرڈینیٹر ای او سی نے کہا کہ پولیوکے خاتمہ کی کاوشوں کی راہ میں حائل کئی چیلینجزکے باوجودمیڈیا اور سماجی رابطوں کے ذریعے پولیو ویکسی نیشن کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈے کا انسدا د کیا جارہا ہے عوام اور خصوصا والدین میں پولیو کے خلاف شعور اور آگاہی کو اجاگر کیا جارہاہے جس کے نتیجہ میں پولیو مہمات کے دوران پولیو قطرے پلانے سے انکار کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے ۔ کامران احمد آفریدی نے کہ انسدادپولیو مہمات کے ساتھ ساتھ پولیو وائرس کی ٹرانسمشن روکنے کے لئے بھی ہرسطح پر اقدامات کئے جارہے ہیں جن میں پشاور میں پولیو وائرس کی حامل سیوریج لائن 18یونین کونسلوں پر مشتمل شاہین مسلم ٹاؤن کے نئے انتظامی سرکل کی تشکیل اور پشاور کے مولوی جی ہسپتال میں ایمرجنسی رسپانس یونٹ کا قیام بھی شامل ہے اسی طرح پولیو کے حوالے سے صوبہ کو دو زونز میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ایک پشاور، ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژنزجبکہ دوسرا مردان، بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژنز پر مشتمل ہے اور ہر ڈویژن کے لئے ایک فوکل پرسن کی نامزدگی کی گئی ہے جو پورے ملک میں اپنی نوعیت کے منفرد اقدامات ہیں انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کی وسعت کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ سابق فاٹا(وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات)کی صوبہ خیبر پختونخوا میں شمولیت کے بعد پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی مجموعی تعداد 67لاکھ75ہزار سے بڑھ گئی ہے جن کی پولیو سے بچاؤ کی ویکسینیشن کے لئے تربیت یافتہ پولیو ورکرز کی 26ہزار2سو سے زائد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جبکہ مسلسل کئی سالوں سے پشاور کے سیوریج نمونوں کے لیبارٹری ٹسٹ سے یہاں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہونے کے پیش نظر پشاور میں دس سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو پروگرام میں اہلکاروں کی کارکردگی کا ایک موثر عمل موجود ہے اور جہاں اچھی کارکردگی پر سراہا جاتا ہے اور ایسے اہلکاروں کی مناسب حوصلہ افزائی کی جاتی ہے وہاں پر ناقص کارکردگی یا فرائض کی ادائیگی میں غفلت اور کوتاہی برتنے والوں کا کڑا محاسبہ بھی کیا جاتا ہے ایمرجنسی آپریشن سنٹر کے کوآرڈینیٹر نے پولیو کے خاتمہ میں میڈیا کے مثبت کردار کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔