درحقیقت….(ہم مزاج کے مسلمان)

……….تحریر:ڈاکٹر محمد حکیم………

دو دن پہلے پیش ہونے والے واقعہ سےآپ سب بخوبی واقف ہیں۔ یہ دردناک اور دورجدید میں واقع شدہ تما م تر میں سے سب سےبڑھ کر دل کو دکھ دینے والا واقعہ تھا۔
نیوزی لنڈ میں پیش ہونے والے اس تاریخی واقعہ نے اپنوں کواورغیروں کو بھی اشکبار ہونے پر مجبور کیا۔دل پر ایک ایسا بوجھ ڈالا کہ یہ مرتے دم تک دل سے نکلے گا اور نہ بھولایا جائے گا۔ ہم اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ سال میں ایک باریوم یکجتئ کشمیر تو مناتے ہیں۔مگر میں حیران ہوں کہ یہ نہ بھولنےوالا سبق کس نے ہمیں سکھایاہے۔جو کبھی ہم سے نہ بھولایا جاتاہے۔ مگر میرے پیارے آقا دونوں جہانوں کے سردار حضرت محمدؐ نے تو ہمیں کچھ اور سبق سکھایا تھا۔’’کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہے۔اگر ایک انگلی میں درد ہوجائے تو وہ سارے بدن میں محسوس کیا جاتا ہے‘‘۔
لیکن ہم یہ سبق بھول چکے ہیں۔ کیونکہ اگر یہ سبق نہ بھولتے تو یقینٍاً ہماری طرف سے ایک پیغام ریکارڈ کردیا جاتا اورہم جسطرح معمول کے مطابق کسی جگہ میں یکجا ہوکر شھٰدائے نیوزی لنڈ کے ساتھ بھی اسی طرح کا یکجھتی مناتےجسطرح دوسرے مسلمانون کے ساتھ منا کے آئے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے دوبارہ ایک ہی قوم اوراُمت بننے کا کہ آئیں کہ ہم اغیار کے موسیقی پرآنکھین بند کرکے ناچنا بند کریں۔ اورگروہ درگروہ ہونے سے گریزاں ہوں۔تاکہ ہم دوبارہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں۔اور تمام فروغی مسائل کو بالائے طاق رکھ کر یک خو،یکجان،، ہم خیال بن جائین۔اور ہم صرف ایک ہی گروہ کے مرنے پراشک برسانے کی بجائے ہرگروہ اورہرکلمہ گو کے دکھ اورغم کواپنا سمجھیں۔اس کے ساتھ ہر لحاظ سےمحبت اور بھائی چارہ اختیار کریں۔تاکہ مشرق میں مسلمان کی تکلیف مغرب میں بیٹھے ہوئےمسلمان کو محسوس ہو۔ اور پھر کیا مجال ہے کہ مسلمانون کو کوئی وحشتنا ک نظروں سے دیکھیں۔
فرد ملت ربط قائم سے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔