درحقیقت ۔۔۔( خطبہ جمعہ)

۔۔۔۔۔تحریر:ڈاکٹر محمد حکیم۔۔۔۔۔

ھفتےکے ساتون ایام میں سب سے اہم تریں اور مقدس و مبارک یوم جمعہ ہے۔یہ تمام دنوں کا سردار ہے۔ اس دن کی احادیث کی کتابوں میں بڑی اہمیت و فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اس فتنہ و فساد کے دور میں ہم اس کے اہمیت سے ناوقف ہیں۔ چونکہ دنیاوی وسوسوں نے چاروں طرف سے ہمیں گھیرا ہوا ہے۔
اس مبارک دن کو میں نے 6 سال تک چائنہ میں بھی جمعہ ادا کرتے ہوئے وہاں کے مسلمانوں کو دیکھا اور خود بھی ان کے ساتھ جمعہ کی مبارک نماز پڑی۔۔اور وہان بہت سی چیزوں کا میں نے اس مبارک دن کی نسبت سے مشاہدہ کیا۔
میں نے یہاں کے نسبت وہاں کے مسلمانوں کے اداب عبادات کو مربوط و معتبراورحسین پایا۔ میں کچھ ان کے اداب عبادات آپ کے ساتھ شئیر کرنا چاہتا ہوں۔تاکہ پتہ لگے کہ ہم ایک اسلامی ریاست میں رہ کر ہمارے اسلامی اقدار میں تقویت آنے کی بجائے ہم کیوں روز بروز روحانی و جسمانی عبادات میں کمزورہوتے جا رہے ہیں۔ اگر ہم ان کمزوریوں کا جائزہ لیں تو یقیناً وہ ہماری رہنمائی کےساتھ ہماری عبادات میں کمال درجہ پیدا کرسکتی ہیں۔
میں جب پہلی مرتبہ چائنہ میں اپنے شہر لوچو(Luzhou) کے مسجد میں جمعہ پڑھنے گیا۔تو وہاں کے مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھتےہوئے اپنے آپ کو بہت ہی کم درجے کا مسلمان پایا۔ ہوا کچھ یوں کہ مسجد میں وہ تمام ضروریات جو کے برائے نماز ہونا چاہئے سب کچھ موجود تھے۔کسی کو بھی میں نے چندہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ مسجد صرف ایک ہی بندے نے بنایا تھا۔ کبھی بھی میں نےکسی مقتدی کو ایسا نہیں دیکھا جو جلدی جلدی نماز پڑھتا ہو۔اور سیکنڈوں میں فارغ ہوجائے ۔سب انتہائی عاجزی سے نماز پڑھتےتھے۔اور پورے وقار سے پڑھتے تھے۔
اس کالم میں میں صرف ایک ہی بات علمائے کرام اور اہل اسلام خصوصًااپنے ہموطنوں سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ کہ جمعہ اوراس کے خطبہ کے بارے میں وہ ہمیں تفصیلاً بتائیں۔کہ کیا وہ اس خطبے کی تلاوت کرکے اور ہم اسکو سن کراس کا کما حقہ حق ادا کر رہے ہیں؟
میرے خیال میں ہم دونوں بالکل اس کے ساتھ حق تلفی کررہے ہیں۔کیونکہ یہ خطبہ جمعہ کی نماز کا بہت بڑا جز ہے۔اس نماز کی خوبصورتی ہے۔اوریہ صرف ان حاضرین مسجد کے لئے ہیں۔ جو اس سے مستفید ہونے آئے ہیں۔مگر بدقسمتی سے امام محترم یہ خطبہ تلاوت کرکے ممبر سے نیچے آکر نماز کے لفظ سلام کہنے تک ۱% مسلمان کو کچھ پتہ ہی نہیں لگتا کہ امام صاحب نے خطبہ اور نماز میں کیا تلاوت کی اور اس کے مخاطب کون تھے۔ اس منظر کو دیکھ کر بہت دکھ محسوس ہوتا ہے۔حلانکہ یہ خطبہ اصل میں ہماری ھدایت کیلئے دیا جاتا ہے۔ مگر کاش جسطرح لوچو کے امام عربی میں خطبہ اولٰی پڑھنے کے بعد اس کو پھر چائنز زبان میں ترجمہ کرتا تھا۔پھر وہ خطبہَ آخر، پڑھنا شروع کرتا عربی میں تلاوت کے بعد پھر خطبہ آخر کی چائنز زبان میں تاکید سے لوگوں کو بتا دیتا۔ مگر پتہ نہیں ہمیں کیوں اس انتہائی اہم ترین اور پیاری الفاظ سے بھرپور خطبہ کو سمجھنے سے محروم کیا جاتاہے۔جو کہ ہمارے لیئے ہے۔لیکن آج تک نہ اس خطبہ کو کوئی سمجھا اور نہ کسی نے اس کے سمجھنے کاکوئی خصوصی اہتمام کیا۔ حالانکہ تمام نمازوں میں فرق صرف یہی خطبہ جمعہ ہے۔ اور اس کا سننا واجب ہے۔ مگر آجکل ںیادستورنوجوانون میں رائج ہوتا جا رہا ہے۔ کہ صرف دو رکعت فرض پڑھ کر سنت مؤکدہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ ہم روحانی طور پر بہت کمزور ہوتے جا رے ہیں۔مگرمیں چائنہ کے جس شہر میں تھا وہان مقتدی آکر پہلے ہرفرد نماز جمعہ سے پہلے ایک ایک سپارہ پڑھتے۔ بعد ازنماز جمعہ اللّٰہ پاک کےمقدس و مبارک ناموں کی ورد کرتے پھر اجتماعی دعا کرتے۔آخر میں دعائیہ کلمات کے ساتھ نماز اپنے اختتام کو پہنچ جاتی۔لو گ انتہائی استقامت سے مسجد سے گھروں کو رخصت ھوجاتے۔
ہمارے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے ہم کبھی بھی اپنی عبادات کو جانداراور پرنور بنانے کی سعی نہیں کرتے ہیں۔۔اگر ہم نے اسطر ح کا رویہ اختیار کیا۔تو آنے والا انسان ہمارے معاشرہ کا عبادات سے نا آشنا ہوگا۔ ہمیں چاہیئے کہ اپنے محترم علمائے کرام سے گزارش کریں کہ وہ خطبہ جمعہ بمعہ ترجمہ ہمیں سنائیں تاکہ ہم اپنے رب پاک اور نبی پاکؐ کے مبارک باتوں کو سمجھ سکھیں اور ہر جمعہ اللّٰہ کےنئی نئی احکامات سے آگاہی ہو۔ورنہ ہم دین کے کام میں روز بروز تنزلی کی شکار ہوتےجائیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔