،گردگان برگمبد۔۔۔ٹوٹے ہوئے رشتون کی بحالی

تحریر:عنایت اللہ اسیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خان صاحب نے پاکستان کو پوری دنیا کے لیے ویزوں کے حصول میں آسانی فرما کر ایک آذاد ملک ہونے کا بہترین ثبوت فراہم کیا ہے اور یہ قدم پاکستان کے معاشی طور مستحکم ہونے کا ذریعہ بنے گا
دنیا گلوبل اسٹیٹ میں داخل ہوگیا ہے اوردنیا کا کوئی ملک دوسرے ممالک سے کٹ کر تنہائی میں ذیادہ دیرتک ذندہ نہیں رہ سکتا جغرافیائی حیثیت میں پاکستان دنیا کے اہم ترین حصے میں واقع ہے
اور سنٹرل ایشیاءاور چین کو مشرق اور مغرب اور وسط ایشیاء کےعلاوہ امریکہ افریقہ سے ملانے کا مختصر ترین ذمینی اورسمندری اورفضائی راستہ فراہم کرتا ہے پاکستان سے بہتر تعلقات قائم کرکے ہی اس بہترین جغرافیائی قدرتی مختصر ترین تعلقات کے ذرایع سے فائدہ اٹھایا جاسکے گا اور پاکستان کو بھی ان قدرتی جغرافیائی سہولیات سے فائدہ اٹھاکر ہی پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوسکتا ہے
چترال سے وادی کنڑ نورستان اور بدخشان افغانستان کو ٹرک ایبل قدیم الایام سے زمینی راستے ملتے ہیں اور 1998 تک یہ راستے تجارت سیاحت اور رشتہ داروں کے آپس میں مل ملاب کا ذریعہ رہے اور ان راستوں سے قیمتی پتھر,خشک میواجات,خش گاو، دومبے اور ہستہ بادام کے تجارت کا بہترین راستہ رہے اور ڈسٹرکٹ حکومت کے سالانہ چنگی کی مد میں کروڑون روپیے کی امدن کا زریعیہ رہے
اللہ بہتر جانتا ہے ان زمینی تجارت اور سیاحت کے مختصر ترین ذرایع کو کیون بند کیا گیا اور اب 20 سال سے ان سرحدی علاقوں کے رہنے والے آپس میں ملاقات کے لیے پشاور آکر جانا پڑتا ہے اوران کی بچیاں اپنے ماووں رشتہ ہ داروں سے ملنے سے قاصر ہیں اورتجارت کے بند ہونے سے گرم چشمہ بازار،چترال بازار ،دروش، ایون،اور ارندو کے بازار ماند پڑ چکے ہیں اور ماہانہ کروڑوں نقد کی صورت میں پاکستانی کرنسی افغانستان منتقل ہوتا ہے کیونکہ چترال کے کسی بھی بازار سے فٹ بال, پایپ پلاسٹک کباڑ ,کپڑے ملبوسات ,بچون کے کھلونون کو خرید کر ڈورہ پاس ,بگوشٹ ,بمبوریت اور ارندو سے افغانستان کے بدخشان اور کنڑ لے جانے پر پابندی ہے اوران سرحدی ملحقہ علاقے کے دونوں طرف کے باشندے بے حد تکلیف میں ہیں
پاکستان کے ڈورہ پاس بگوشٹ بمبوریت ارندو کے ٹرک ایبل دو راستوں اور پیدل گھوڑے ،خچر اور گدھوں کے ذریعیے زمینی جائز تجارت کو بہتریں حفاظتی انتظامات اورپرمٹ پرتجارت اور مقامی طور پروزٹ ویزے گلگت کے طرز کا شناختی کارڈ پر سہولیات فراہم کرکے جلد از جلد بحال کرکے ان بازاروں کے رونق کو بحال کیا جاسکتا ہےاور تجارت سیاحت کے ان راستوں کی بحالی بہترین تعلقات کی بحالی اور مضبوطی کا سبب ہوگا اور کثیر زر مبادلہ کمانے کا زریعہ ہونگے اس کثیر زرمبادلہ کمانے کے ان ذرایع کو کھولنے میں لیٹ کرنا پاکستان کے آمدن کو لیٹ کرنے کرنے کے مترادف ہوگا
دیر نہ کیجیے پاکستان کے مفاد میں جلد ازجلد جائز تجارت کے ان قدیمی راستوں کو بحال کیا جائے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔