چترال بازار کے سینکڑوں دکانداران اور معتبرات کا منتخب نمائندوں،کمانڈنٹ،ڈی سی اور ڈی پی او چترال کے نام کھلا خط

چترال(چترال ایکسپریس)چترال کے سینکڑوں دکانداروں اور آس پاس کے دیہات کے معتبرات نے بذریعہ میرحکیم خان،حاجی سراج،صوبیدار میجر(ر) احمد ولی،شیر قادر،رحمت قادر،فضل واحد،اسرار احمد،حاجی فضل حسین،حاجی عبدالرشید،فخروالدین،آرشد حسین،منظور قادر،ساجد غنی ،میر حسین،حاجی شیخ عبدالناصر،حاجی سلیم،ہارون الرشید،تیمور احمد،حاجی ظاہر خان وغیرہ نے بذریعہ ایک کھلا خط چترال کے منتخب نمائندوں،کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس،ڈپٹی کمشنر چترال اور ڈی پی او چترال سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال اپنی مخصوص جغرافیائی حالات میں پھیلا ہوا ایک پسماندہ ضلع ہے۔چترال شہر میں ایک مختصر بازار ہے جس میں چترال کے دور افتادہ علاقے کے لوگ آکر ضرورت کی اشیاء خرید کر لے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ چترال شہر میں سڑکوں کا کوئی مربوط انتظام نہیں۔تقریباً پندرہ مہینے پہلے انتظامیہ کی طرف سے ٹریفک کو ون وے کردیا گیا جس سے بظاہر کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی بلکہ چترال کے پرُانے بازار( اتالیق بازار،شاہی بازار،نیو بازار اور کڑوپ رشت بازار)کے دکانداروں سمیت غریب عوام کو سخت مصیبتیں برداشت کرنی پڑ رہی ہیں۔مثلاً
بازار میں چترال کے دور افتادہ علاقوں سے لوگ سودا سلف لینے آتے ہیں تو ان کو اپنے سامان سرپر اُٹھاکے پھرنا پڑتا ہے۔وہ گاڑی پُرانے بازار میں نہیں لاسکتے۔
یہ کہ پُرانے بازار میں لوگ اپنی گاڑیاں کھڑی کرکے غائب رہتے ہیں اس وجہ سے دکانداروں کا کاروبار بُری طرح متاثر ہوتا ہے۔
یہ کہ غریب عوا م کو اگر شہر میں ہسپتال یا متعلقہ گاؤں جانا ہو تودور سے چکر کاٹنا پڑتا ہے اس لئے ٹیکسی کے کرایوں میں4گنا اضافہ ہوا ہے
یہ کہ اگر ایمرجنسی میں ہسپتال جانا ہو تو راستے ہی میں مریض کے مرنے کا خدشہ ہے بلکہ ایسے واقعات ہوئے ہیں۔
یہ کہ اس کی وجہ سے بائی پاس روڈمیں بھی ٹریفک کا رش بڑھ گیا ہے اور خطرناک صورت حال پیدا ہوا ہے۔
لہذا استدعا ہے کہ اس اہم مسئلے کو حل کیا جائے اور ون وے کو ختم کرکے بازار میں دو رویہ ٹریفک کو بحال کیا جائے تاکہ عوام اور تجار برادری اس مصیبت سے نجات پاسکیں۔
اُنہوں نے اُمید کا اظہار کیا ہے کہ اس درخواست پر فوری عمل فرماکر وہ انسان دوستی اور عوامی خدمت وفلاح کے ضامن ہونے کا ثبوت دیں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔