داد بیداد …..میرٹ یا اہلیت 

میرٹ کا انگر یزی لفظ ہماری زبان میں بار بار استعمال ہو تا ہے اس کا اُردو ترجمہ اہلیت ہے جو سب سے زیادہ اہل ہو وہ میرٹ لسٹ پر سب سے اوپر جگہ پا تا ہے وطن عزیز پاکستان میں نچلی سطح پر میر ٹ پر عمل کر نے کی شعوری کو شش کی جاتی ہے میرٹ کی خلاف ورزی پر شور شرابا اور وا ویلا ہو تا ہے ،عدالت سے بھی رجو ع کیا جاتا ہے لیکن اوپر کی سطح پر میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا مثلاً اسمبلیوں کے لئے اُمید واروں کو ٹکٹ دیتے وقت میرٹ کا خیال نہیں رکھا جاتا کا بینہ بنا تے وقت میرٹ کو نظر انداز کیا جاتا ہے افیسروں کی پوسٹنگ میں بھی میرٹ کو پس پشت ڈال دیا جا تا ہے چونکہ اوپر کی سطح پر میرٹ کا نام ہی نہیں لیا جاتا اس لئے میرٹ کی خلاف ورزی پر بھی کوئی انگلی نہیں اُٹھاتا خیبر پختونخوا ہ میں ایک دور ایسا بھی آیا جب ناخواند ہ رکن اسمبلی کو وزیر تعلیم بنا یا گیا ایک کا بینہ ایسی بھی بن گئی جس کے دو وزراء نے اپنے دفتر میں داخل ہو تے ہی قائد اعظم کی تصویر کو دیکھ کر حیرت اور تعجب کا اظہار کیا کہ وزیر میں ہو ں یہ تصویر کس کی ہے ؟ سینئر اخبار نویس اور تجر یہ نگاروں کی پنی تلی رائے ہے کہ ایو ب خان ، ضیا ء الحق اور جنر ل مشرف نے میرٹ پر کا بینہ تشکیل دی تھی اُن کے ادوار میں کا بینہ کاہروزیر با صلاحیت تھا اور اپنے شعبے میں محنت سے کا م کر تا تھا اس بنا ء پر ان تینوں ادوار کو وطن عزیز کی ترقی کے اچھے ادوار میں شمار کیا جاتا ہے ما ہر ین کا خیال ہے کہ فوجی حکمران کی سیاسی مجبوریاں نہیں ہو تیں وہ میرٹ پر وزراء کا انتخا ب کر سکتے ہیں جبکہ سیاسی حکمرانوں کی بعض مجبو ریاں ہو تی ہیں اُن کے ہا تھ پاؤں بند ھے ہو ئے ہو تے ہیں اس لئے وہ میرٹ پر عمل نہیں کر سکتے سیا سی مصلحتوں کو دیکھتے ہیں پارٹی کے مفادات کو دیکھتے ہیں اپنی ذاتی پسند اور نا پسند کو بھی دیکھتے ہیں امریکہ ، برطانیہ ،چین ، روس ، فرانس ، جر منی اور دیگر ملکوں میں میرٹ پر کا بینہ بنا نے کے لئے قانون میں گنجا ئش رکھی گئی ہے کا بینہ کے وزراء کی فہر ست پارلیمنٹ میں پیش کی جاتی ہے ہر نام پر بحث ہو تی ہے بحث کے بعد دو تین ناموں کو مسترد کیا جاتا ہے برطانوی دارلعوام نے ایک نا م کو اس بنا ء پر مسترد کیا کہ بار میں ایک خاتون کے ہمراہ شراب پیتے ہو ئے اس کی تصو یر اخبار میں شائع ہو ئی تھی اگر چہ یہ کئی سال پر انا واقعہ تھا جب ’’ آتش جواں تھا ‘‘ اور خلیل خان فاختہ اُڑ ایا کر تے تھے مگر پارلیمنٹ نے رائے دی کہ ایسے شخص پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا اس طرح امریکی کانگر یس نے ایک نا مزدوزیر کو اس بنا ء پر مستر د کیا کہ موصوف 1966 ؁ء میں فوجی افیسر تھے انہوں نے بیماری کا بہا نہ بنا کر ویٹ نا م کے محاذ پر جانے سے استثنیٰ حاصل کیا تھا یہ ایک فلٹر ہے جس سے کا بینہ کے وزراء کو گذارا جا تا ہے اور صرف وہ شخص کا بینہ میں جگہ پا تا ہے جس کے دامن پرکوئی داغ نہ ہو جمہو ری ملکوں میں ایک اور طریقہ بھی رائج ہے اس کو متناسب نما ئیند گی کہا جاتا ہے اس طریقہ کا ر کے تحت انتخا بات میں اُمید وار کھڑے نہیں ہو تے پیسہ خرچ نہیں کر تے صرف پارٹیوں کے درمیاں مقابلہ ہو تا ہے لوگ پارٹی کے جھنڈ ے ، اس کے منشور اور انتخا بی نشان کوووٹ دیتے ہیں ہر پارٹی میرٹ پر اراکین اسمبلی کے نام لفا فے میں بند کر کے الیکشن کمیشن کو دیتی ہے پارٹی نے جس تنا سب سے ووٹ لئے اُسی تناسب سے اُس کے نا مز د اُمید واروں کا اعلا ن کیا جاتا ہے اس اعلا ن سے پہلے فہر ست میں دی گئی ترجیحات اور نا مزد اُمید وار کے نمبر شمار کو دیکھا جاتا ہے مثلاً ایک پارٹی کو 60 فیصد ووٹ ملے اُس نے 300 اُمید واروں کو نا مز د کیا ہے پہلے 20 نمبر پر 3 ما ہر ین اقتصا دیا ت ، چار ما ہر ین خار جہ امور، 4 ما ہر ین نظم و نسق ، 2 ما ہر ین زراعت 2 ما ہر ین صنعت اور 5 دیگر شعبوں کے ما ہر ین ہیں اگلے 20 نمبروں کے لوگ بھی ایسے ہی ما ہر ین اور تجر بہ کار لوگ ہیں اس پارٹی کی حکومت آتی ہے تو پارٹی کے پاس پارلیمنٹ میں مختلف شعبوں کے ما ہر ین کی کمی نہیں ہو تی پارلیمنٹ کا ہر ممبر کا بینہ کا وزیر بننے کے اہل ہو تا ہے دونوں طریقوں میں فیصلہ میرٹ پر ہوتا ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ پاکستان میں میرٹ پر کا بینہ بنا نے اور میرٹ پر افیسر وں کی پوسٹنگ کے لئے صرف فوجی حکومت کا انتظار کیا جائے ایسا ہر گز نہیں ہو نا چاہیے سیاسی نظام میں بہتر ی لا نے سے اوپر کی سطح پر میرٹ کو جگہ دی جاسکتی ہے مثلاً آئین میں تر میم کے ذریعے کا بینہ کے وزیروں کے ناموں کو پارلیمنٹ سے منظور کر انے کا قانون لا یا جاسکتا ہے اس طرح آئینی ترمیم کے ذریعے متناسب نما ئند گی کا انتخا بی طریقہ کار متعارف کر ایا جاسکتا ہے اس صورت میں ووٹ حاصل کر نے کے لئے الیکیٹبلز یا جیتنے والے گھوڑوں کی جگہ میرٹ پر پارٹی کے نما ئیند ے اسمبلیوں میں آئینگے کا بینہ کے وزراء کی فہرست اسمبلی میں منظو ری کے لئے پیش ہو گی اور میرٹ کے اُصو لوں پر بہتر لوگوں کو کا بینہ میں جگہ ملے گی ایوب خان ، ضیا ء الحق اور مشرف نے کوئی انو کھا کا م نہیں کیا تھا میرٹ پر وزراء لئے تھے ان وزراء نے اپنے اپنے شعبوں میں بہترین کارکردگی دکھا کر حکمرانوں کو سر خر و کیا آج بھی لوگ کہتے ہیں ’’ تیر ی یا د آئی تیر ے جا نے کے بعد ‘‘

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔