گردگان بر گمبد….سیاحوں کی آمدشروع،،سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ

عنایت اللہ اسیر سماجی کارکن چترال03469103996………

سیاحوں کی امد کا سلسلہ شروغ ہوگیا ہے اور ہمارے راستے مقامی ٹریفیک کو ہی برداشت کرنے کے قابل نہیں خاص کر بروز اسٹاپ سے ایون کے اخیری موڑوں تک اور دوباژ پل سے بمبوریت تک کا راستہ سیاحوں کو چترال آنے سے عمر بھر کے لیے بے زار کرنے کے لیے کافی ہیں گھنٹوں خوتین و حضرات بچے بوڑھے جس تکلیف سے دوچار رہتے ہیں گھنٹوں گاڑیون کے اندر حوالات میں حبس بے جا میں تمام قسم کے انسانی لازمی ضروریات سے محروم اذیت ناک حالات سے دوچار رہ قید مشقت سے بڑی مشکل سے آزادی ملتی ہے تو تمام پروگرام کا مزہ کڑ کڑہ ہو جاتا ھے
قابل عمل حل اور کم خرچ قلیل مدت میں کرنے کے کام .
1:جنگی بنیادوں پر ایون کے پل کی فوری مرمت کی جاسکتی ورنہ یہ ہی پل ضلعی انتظامیہ کے نہ ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہے اور شرمندگی کا سبب ہونے کے لیے کافی ہے
2:تھوڑیاندہ کے شروغ میں بہت پرانا قبرستان ہے جس کے ساتھ ساتھ گاون کے اندر داخل ہونے تک کچے سڑک کو کافی چوڑا کیا جاسکے گا
3:تھوڑیاندہ کے بازار میں توسیع کی گنجایش بلکل نہیں لہذہ بازار کے ختم ہوتے ہی چھڑای کے اوپر اس کچے سڑک کو جانب مغرب جتنی بھی ممکن ہو چار سے چھ اٹھ فٹ تا اخری اترای بڑاوشٹ نالے کے پل تک لوگوں کے غیر اباد زمینات کو ناپ کر سڑک کو سولہ فٹ تک چوڑا کرنا اگر حکومت نام کی کوی چیز ہو تو عین ممکن ہے
4: پھر نالہ کے پل سے اترای کے مغرب کی جانب نیچے اغاز بازار تک اس چھڑای کی توسیع میں کوی رکاوٹ نہیں
5: پٹرول پمپ سے نالہ درخنندہ تک اراء مشین سے صرف تین سے پار فٹ اگر اس راستے کے ساتھ ملائی جائے تو صرف مالک زمین کو زمین کی قیمت ادا کرنی ہوگی
6:کرو بازار سے گزر کر چھڑائی کے اغاز تک توسیع سڑک کی گنجایش کم پیسے پر فلحال ممکن نہیں مگر چھڑائی کے اغاز سے جنالی کے اغاز تک سڑک کے دونون جانب سے زمین سڑک کے ساتھ ملاکر گاڑیون کو کھلا گذرگاہ حسب ضرورت پہنچایا جاسکے گا
6: ایون جنالی سے بمبوریت روڈ کے اخری موڑ تک اس قدیمی روڈ کی توسیع ناممکن نہیں شروغ میں پرانا قبرستان مشرق کی جانب پھر تھوڑا اگے جاکر جانب مغرب بہت پرانا قبرستان بمبریت کے فارسٹ بیریل تک اور پھر جانب مشرق پہلے موڑ تک توسیع ممکن ہے باقی ایون بمبوریت روڈ کو جہان جہان ممکن ہو قریب قریب دو جیبوں کے ازادانہ گذرنے کے قابل بنانا اس وقت کی سب بڑی ضرورت ھے
7: دوباژ پل سے بمبورت کے پہلے گاون تک دونون طرف غیر اباد علاقہ وافر مقدار میں موجود ہونے کے باوجود جس پل سراط سے مسافرون کو گذرنا پڑتا ہے وہ ضلعی انتظامیہ سول اور ملٹری انتظامیہ اور نا پاک پی ڈبلیو ڈی کے نا اہلی کا منہ بولتا منظر پیش کرتا ھے
اس Worn arable خطرناک لینڈ سلایڈنگ کے ذد میں عوامی,سرکاری اور سیاحوں کے گذر گاہ سے چشم پوشی سے گذرنا نہایت قابل شرم اور باعث صد افسوس امر ہے
لہذہ ایمرجنسی طور پر فروغ سیاحت کے صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کے مختص کردہ فنڈ سے بروقت ان خطرناک مقامات کے تنگ گلیوں کی توسیع کا کام جلد ازجلد کسی نیک بن
نام ٹھیکدار سے جنگی بنیادوں کرائی جائے ورنہ سیاحت کے فروغ کا خواب شرمندہ تعمیر ہونا ممکن نہ ہوگا

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔