دروش اور چترال کے ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے میرے بچے کی ایک انگلی ضائع ہو گئی ،شہاب الدین کی پریس کانفرنس

چترال(محکم الدین)دروش اور چترال کے ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے دوسالہ خوبصورت معصوم بچے کی ایک انگلی ضائع ہو گئی . جس پر والدین نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان , وزیر اعلی خیبر پختونخوا , چیف جسٹس سپریم کورٹ, چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے پر زور مطالبہ کیا ہے . کہ اس حوالے سے فوری ایکشن لیا جائے , اور آیندہ دوسرے مریضوں کو ڈاکٹروں کی نااہلی کی وجہ سے پہنچنے والے نقصانات سے بچایا جائے . چترال پریس کلب میں جمعہ کے روزایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہاب الدین ساکن لنگہ دروش نے اپنے معصوم بیٹے کی انگلی صحافیوں کو دیکھاتے ہوئے کہا کہ دو سال دو مہینے کی عمر کے ان کے بیٹے عثمان شہاب الدین بائیں ہاتھ انگلی پر چوٹ لگی . اسے فوری طور پر جب دروش تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹر تیمور کو دیکھایا گیا. تو انہوں نے کہا . کہ پریشانی کی بات نہیں . بچے کے ہاتھ کی انگلی کے جوڑ میں معمولی چوٹ آئی ہے .اور ابتدائی علاج کے بعد بچے کو فارغ کردیا گیا. پندرہ دن بعد بچہ دردسے بلکنے لگا . تو اسے ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال کے ایک ڈاکٹر کو دیکھایا. جس نے اس کا آپریشن کرنے کا کہا . لیکن بون سپشلسٹ ڈاکٹر اسرار نے اپریشن کرنے سے اس لئے منع کیا کہ بچے کی عمر بہت کم ہے . اور اپریشن کیلئے اسے بیہوشی دینے کی صورت میں اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے . یوں بچے کی انگلی ابتدائی وقت میں غلط علاج کی وجہ سے مکمل طور پر ٹیڑھا ہو چکا ہے . اور یہ ٹی ایچ کیو ہسپتال دروش کے ڈاکٹرتیمور کی غفلت , نا تجربہ کاری اور بے حسی کی وجہ سے ہوا . انہوں نے کہا . کہ ابتدا میں اگر ڈاکٹر صاف صاف مجھے بتا دیتا کہ یہ میرے بس کا کام نہیں ہے . تو میں اپنے بچے کا علاج چترال یا پشاور کے کسی ہسپتال میں کرتا . اوراس کی انگلی ضائع نہ ہوتی . شہاب الدین نے کہا . کہ تحریک انصاف کی حکومت میں ہم ہسپتالوں میں بہتر طبی سہولیات کی توقع رکھتے تھے . لیکن اب ہسپتالوں میں پہلے سے بھی بد تر سلوک ہو رہاہے . انہوں نے کہا .کہ چترال کی پسماندگی کے پیش نظر یہاں قابل اور سپشلسٹ ڈاکٹروں کی ضرورت ہے . لیکن حکومت کو ذرا برابر اس کا احساس نہیں ہے . حالانکہ چترال کے درجنوں ڈاکٹرز ڈگریاں لے کر پشاور کے ہسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں . جن کی سب سے زیادہ ضرورت چترال کو ہے. انہوں نے کہا . کہ چترال کے غریب لوگوں کے ساتھ یہ ظلم بند کیا جائے . اور چترال کے ہسپتالوں میں اسپشلسٹ ڈاکٹروں کی تعیناتی کی جائے . تاکہ ابتدا ہی سے مریضوں کی بہتر تشخیص ہو سکے . اور لوگ میرے ننھے بیٹے کی طرح نقصان ہونے سے بچ سکیں . انہوں نے اس کا فوری نوٹس لینےکا مطالبہ کیا .

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔