وزیر زادہ کو بطور چیرمین ڈیڈک مقرر کرنا چترال کی اکثریتی آبادی کی توہین،آئین اورقانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ایم ایم اے کی مشترکہ پریس کانفرنس

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن اور ایم ایم اے کے ضلعی قائدین نے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت کی طرف سے اقلیتی رکن اسمبلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ کو بطور چیرمین ڈیڈک مقرر کرنے کو چترال کی اکثریتی آبادی کی توہین اور آئین اور قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ اور کہا ہے ۔ کہ یہ چترال میں اکثریتی اور اقلیتی کمیونٹیز کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے ۔ اس لئے اس پر فوری طور پر نظر ثانی کی جائے ۔ اور عوام چترال کے منتخب نمایندہ ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن کو چیرمین ڈیڈک بنایا جائے ، بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج نکلیں گے ۔ جس کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور صوبائی حکومت پر ہو گی ۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن ، مولانا عبدالشکور ، سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن ، قاری سلامت اللہ اور قاری جمال عبدالناصر وغیرہ نے کہا ۔ کہ ابھی تک چترال کے ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ صوبائی حکومت کی طرف سے مسلسل نا انصافی ہورہی ہے ۔ جبکہ سیلکٹیڈ ، الیکٹیڈ اور اقلیتی ممبران اسمبلی کے حقوق آئین و قانون میں واضح ہیں ۔ اس کے باوجود ان کو پس پُشت ڈال کر زیادتی کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم اقلیتی رکن اسمبلی وزیر زادہ کے خلاف نہیں ہیں ۔ وہ اقلیتوں کے ممبر ہیں ۔ لیکن ان کو پورے چترال کا ایم پی اے قرار دے کر چیرمین ڈیدک کی حیثیت سے اُن کا تقرر نہ صرف پوری مسلم کمیونٹی کی توہین ہے ۔ بلکہ جمہوریت کے منہ پر بھی طمنچہ ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ آج سے ہم نے اپنا احتجاج شروع کیا ہے ۔ اور یہ احتجاج اُس وقت تک جاری رہے گا ۔ جب تک مولانا ہدایت الرحمن کو چیرمین ڈیڈک نہیں بنایا جاتا ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر اعلی کایہ فیصلہ چترال کے مسلمانوں اور جمہوریت پسندوں کو کسی صورت منظور نہیں ۔ اس لئے فوری طور پر اس پر نظر ثانی کی جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرتے ہیں ۔ اور علماء سب سے زیادہ اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں آگہی رکھتے ہیں ۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ۔ کہ اکثریت کے حقوق پر اقلیت کو نگہبان بنایا جائے ۔ ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے کہا ۔ کہ سوات اور چترال ایک ہی ڈویژن میں شامل ہونے کی وجہ سے ہمیں یہ توقع تھی ۔ کہ وزیر اعلی چترال کے مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے ۔ لیکن افسوس کامقام ہے ۔ کہ وزیر اعلی اور موجوودہ حکومت کا انحصار ظلم و نا انصافی اور کرپشن پر ہے ۔ تمام ممبران اسمبلی کے ساتھ فنڈ کی تقسیم پر امتیازی سلوک کیا جاتا ہے ۔ جبکہ اپنی پارٹی ممبران کو بوری بھر بھر کے فنڈدیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ نئے پاکستان کو چترال کے عوام نے بھی دیکھ لیا ، آج بے روزگاری نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ گیس و بجلی کے بل اور اشیاء خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں سے بے حیائی اور بہتان طرازی کے سوا کچھ نہیں دیکھا ۔ یہ حقیقی معنوں میں یہودی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم کالاش کمیونٹی کے بالکل خلاف نہیں ۔ لیکن صوبائی حکومت کی طرف سے مسلم کمیونٹی اور کالاش قبیلے کے مابین دوری پیدا کرنے کی کوشش کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال میں ٹورزم کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے بھی ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی ۔ جبکہ چترال میں ہونے والے اقدامات کے سلسلے میں اُنہیں اعتماد میں لیا جا نا چاہیے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وزیر اعلی کے اس اقدام سے اگر چترال میں حالات خراب ہوئے تو اس کی تمام تر ذمہ داری وزیر اعلی اور صوبائی حکومت پر ہوگی ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔