داد بیداد……ایک قر ار داد کی مو ت 

امریکی کانگریس نے یمن کی جنگ میں امریکی فوج کی مداخلت کو روکنے کی ایک قر ار داد منظور کی مگر امریکی صدر نے قر ار داد کو ویٹو کر دیا یو ں جمہو ری ملک میں جمہو ری طریقے سے کسی آزاد اور خودمختار ملک میں حکومت کو تبدیل کر نے اور اپنی کٹھ پتلی انتظا میہ کو سہارا دینے کے لئے فوجی مداخلت کو روکنے کی قر ار داد منظور کی جمہو ریت کا بہتر ین ثبوت دیا اس طرح کی قراردادیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگو ں کو روکنے ، آزاد اور خو د مختار قوموں کی آزادی کو تحفظ دینے اور انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے جمہوری طریقے سے بار بار منظور کی جاتی ہیں 10 غیر مستقل اراکین اور 4 مستقل اراکین اکثر یتی رائے سے جمہو ری طریقے سے قرار داد منظو ر کر تی ہیں ایک مستقل ممبر ویٹو (Veto) کا حق استعمال کر کے قر ار داد پر حملہ آور ہو تا ہے اس ’’ ڈرون حملے ‘‘ میں قرار داد کی موت واقع ہو جاتی ہے اخبارات میں خبر آتی ہے کہ اقوام متحد ہ جمہو ری تنظیم ہے تمام فیصلے جمہوری طریقے سے ہو تے ہیں آزاد ذرائع سے حاصل ہو نے والے اعد اد و شمار کے مطابق گذشتہ 5 مہینوں کے دوران یمن کی جنگ میں 10 ہزار بے گنا ہ شہر ی مارے گئے ان میں 3 ہزار بچوں کی عمر یں 10 سال سے کم تھیں اقوام متحد ہ کی پا بند یوں کی وجہ سے بیماریوں کا شکار ہو نے والے بچوں کی اموات اس سے الگ ہیں گھروں اور ہسپتالوں پر فضا ئی حملوں میں مارے جانے والے بوڑھوں اور عورتوں کا الگ ذکر ان اعد اد و شمار میں نہیں ہے جنوری 2016 ء سے جنوری 2019 ، تک 3 سالوں میںیمن کی خانہ جنگی میں 70 ہزار بے گنا ہ شہر ی مار ے گئے ہیں عدن کی بند رگاہ پر جہازوں کی آمد ورفت متاثر ہو ئی اور ملکی آمد ن کو شدید نقصان پہنچا یا گیا ہے دارلحکومت صنعا پر 3 سالوں سے کر فیو کاراج ہے آزاد یمن کے حامی لیڈر اور یمنی عوام کے منتخب صدر علی عبد اللہ صالح کو معز ول کر نے کے بعد امریکہ نے وہاں کٹھ پتلی حکومت قائم کر کے اس کی حفاظت کے لئے سعودی عر ب کی مدد سے یمنی عوام کے خلاف جنگ جار ی رکھے ہو ئے ہے امریکہ اور سعو دی عر ب کا بیانیہ بڑا دلچسپ ہے آزاد اور خود مختار یمن کے حامیوں کو حوثی باغی کا نام دیا جاتا ہے اور یمن کی خانہ جنگی میں امریکہ کے کردار کو باغیوں کے خلاف کاروائی کا نام دیا جاتا ہے یمن کا نام اسلامی تاریخ میں بہت مشہور ہے اس کارقبہ 5 لاکھ مربع کلو میٹر اور آبادی 3 کروڑ ہے جغرافیہ دانوں کے بقول سر زمین حجاز جس علاقے کا قدیمی نام تھا اس میں مو جو دہ سعو دی عر ب کے ساتھ یمن کا بڑ ا حصہ شامل تھا حجا زی کہلا نے والے اس وسیع علاقے کے با سی تھے نزول قرآن کے وقت مکمہ معظمہ کے لوگ اور خاص کر قریش کے سر دار اور تاجر سردیوں میں مال تجارت لیکر یمن کا سفر کر تے تھے خا نہ کعبہ کے متو لی ہو نے کی وجہ سے یمن کے قبائل بھی ان کی عزت کر تے تھے اور ان کے تجارتی قافلوں پر کوئی حملہ نہیں کر سکتا تھا سورہ قریش میں اس سفر کا ذکر تحد یث نعمت اور احسان کے پیر ایے میںآیا ہے یہ لوگ گرمیوں میں شام کا سفر کر تے تھے یہ اُن کا ذریعہ معاش تھاسورہ فیل میں ہاتھیو ں کی مد د سے خانہ کعبہ پر حملہ کر نے والے جس لشکر کی تباہی کا ذکر ہے وہ بھی یمن میں حبشی باد شاہ کے والی (گورنر ) ابر ہہ اشرم تھا مکہ سے مناجانے والی شاہراہ پر وادی مُحسر میں ابرہہ کے لشکر کی تباہی کا مقام آج بھی دیکھا جاسکتا ہے اس مقام پر کوئی آبادی نہیں کوئی سبز ہ نہیں اُگتا کوئی چیونٹی نہیں رینگتی یمن کا آزاد اور خود مختار ملک سعو دی عر ب کے جنو ب میں واقع ہے دوسری جنگ عظیم سے پہلے حاجیوں کے جو قافلے سمندر ی جہازوں کے ذریعے سفر کر تے تھے وہ عدن کی بند ر گاہ پر اترتے تھے اور یمن کے راستے مکہ معظمہ میں داخل ہو تے تھے 2016 ء سے 2019 ء تک امریکی مداخلت کی جنگ نے عدن کی بند ر گاہ کو بھی نہیں بخشا امریکی صدر ڈونلڈ ٹر مپ نے اپنی انتخابی مہم میں کہا تھا کہ امریکہ اب بیر ونی ممالک میں مداخلت کی جنگ نہیں لڑیگا ہماری فوجیں بیرون ملک خد مات انجام نہیں دین گی 17 اپریل 2019 ء کے دن کا نگریس کی قرار داد کو ویٹو کر تے ہوئے امریکی صدر نے ’’ یو ٹر ن ‘‘ لیتے ہو ئے کہا ہے کہ ہمارے 80 ہزار فوجی دوسرے ملکوں میں سعو دی عرب کی طرح اہم اتحا دیوں کی مد د کر رہے ہیں قرار داد سے ان کی زند گی خطر ے میں پڑ جا ئے گی امریکی مفادات کو نقصان پہنچے گا اور جہاں جہاں ہماری فوج بھیجی گئی ہے ان ملکوں میں ہمارا مشن نا کامی سے دوچار ہو گا مسئلہ یہ ہے کہ یمن ایک اہم زرعی ملک ہے قدرتی وسائل سے ما لا مال ہے اس کی دولت پر امریکہ کی نظر ہے نیز یہ ملک خطے کے آزاد اور خو دمختار ممالک مثلاً ایر ان ، لبنا ن اور شام کا حا می ہے اس لئے علی عبداللہ صالح کو ذولفقار علی بھٹو ، شاہ فیصل ، صدام حسین اور معمر قذافی کی طرح سز ا دی گئی یمنی عوام کے منتخب اور مقبول لیڈر کا تختہ الٹنے کے بعد یمن پر قبضے کے لئے کٹھ پتلی انتظا میہ کو مہلک ہتھیار وں کے ذریعے عارضی سہارا دیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ جمہو ریت کے دعو ید اروں کی طرف سے جمہو ریت کے نام پر ہو رہا ہے اگر یہ جمہو ریت ہے تو سوال اُٹھنا چاہیے کہ آمر یت کیا ہو گی؟
خنجر پہ لُہو نہ دامن پہ کوئی چھینٹ
تم قتل کر و ہو یا کرامات کرو ہو
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔