پشاور میں چند منفی پراپیگنڈا اور شرپسندعناصر کی وجہ سے متاثرہ مہم دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ کیپٹن (ر) کامران احمد آفریدی 

پشاور(چترال ایکسپریس ) صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ بھر میں 22اپریل سے شروع ہونے والی انسداد پولیومہم کے دوران 76لاکھ سے زائد بچوں کو پولیوکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے پہلے روز 24لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جوکہ مجموعی ہدف کا 32فیصدہے اس مہم کے دوران پشاور میں پیدائش سے لے کر 10سال تک کے 6لاکھ27ہزار246بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کو ہدف دیا گیا تھا جس میں سے 5لاکھ 11ہزار148بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے ویکسین پلائے گئے جوکے 81فیصد ہے پشاور میں چند منفی پراپیگنڈا اور شرپسندعناصر کی وجہ سے مہم متاثر ہوئی تھی جو اب دوبارہ شروع ہو چکی ہے ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبر پختونخوا کے کوآرڈینیٹر کیپٹن (ر) کامران احمد آفریدی نے انسداد پولیو کی جامع حکمت عملی کے تحت رواں پولیو مہم کے پہلے روز(پیرکو)صوبہ کے تمام 32اضلاع میں مجموعی طور 76لاکھ سے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کا ہدف مقرر کیاگیا تھا اور پیر کی شب تک صوبہ بھر سے موصول ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق کزشتہ روز مقررہ ہدف میں سے 24لاکھ14ہزار 76بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے گئے جو مجموعی طور پر حوصلہ افزاء امر ہے تاہم حکومت خیبر پختونخوا کا اصل ہدف صوبہ کے بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رکھنا ہے اور اس مقصد کے لئے ہر بچے تک پہنچ کر اسے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لئے پرعزم ہے انسداد پولیو مہم اپنے اہداف کے حصول تک جاری رہے گی، پولیو ویکسین پوری طرح محفوظ ہے جس کے کوئی منفی اثرات نہیں جبکہ ایسی دوران بنوں اور شمالی وزیرستان سے پولیو کے دونئے پولیو کیسز سامنے آئے ہیں جس سے خیبرپختونخوا میں 2019میں پولیو کیسز کی تعداد 6ہو گئی ہیں قومی ادارہ صحت نے بنوں میں22ماہ کے حمزہ میں پولیو وائرس کی تصدیق کی ہے جس کا تعلق کوٹ بیلی سے ہے اس کے ساتھ ہی ایک اورکیس شمالی وزیرستان سے آیا ہے جس میں 24ماہ کی رضیہ میں پولیو وائرس پایا گیا ہے جس کا تعلق میران شاہ سے ہے۔
ای او سی کوآرڈینیٹر کامران احمد آفریدی نے کہا ہے کے یہ ہمارے بچوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے اور حکومت کسی کو بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے۔ راوں پولیو مہم کے خلاف گزشتہ روز منفی اور گمراہ کن پراپیگنڈا کرکے عوام بالخصوص والدین میں بے خوف وہراس اور اضطراب پھیلانے والے شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کاروائی کا آغاز کردیا گیا ہے جو ایسے تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لا کھڑا کرنے تک جاری رہے گی۔ایسے وقعات ہمیشہ رفا ہ عامہ کے کاموں میں خلل ڈالنے کا سبب بنتے ہیں اس سلسلے میں عوام اور والدین سے اپیل کی جاتی ہے کی ایسے عناصر کو خاطرمیں نہ لایا جائے حکومت آپ کے حفاظت اور فلاح کے کاموں پر نظررکھے ہوئے ہے موجود کیسز سے معلوم ہوتا ہے کہ پولیو وائرس گردش میں ہے جس کی روک تھام کے لئے پولیو قطرے ضروری ہیں اس لئے عوام سے اپیل ہے کہ اس پولیو مہم کوکامیاب بنائے تاکہ آپکے بچوں اور پاکستان کے مستقبل کو روشن بنائے ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے انسدادپولیو مہم میں تعاون پر معاشرے کے تمام طبقاب خصوصاٌ والدین اور میڈیا کے تعاون کو سراہا۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔