ضلع کونسل چترال کے اجلاس کی پہلے دن کی جھلکیاں

…………..رپورٹ: ظہیرالدین ………..

٭ضلع کونسل کا اجلاس آخری مرتبہ اگست 2018ء میں آٹھ ماہ بعد منعقدہوا۔
٭ضلع ناظم مغفرت شاہ مقرر ہ وقت سے پہلے اپنے چیمبر پہنچ چکے تھے اور مقررہ وقت پر ہال میں داخل ہوگئے۔
٭ اجلاس میں 38میں سے 21ممبران نے شرکت کی جن میں خواتین ممبران کی تعداد صرف 3تھی۔
٭الحاج رحمت غازی ہلکی پھلکی مزاح سے ایوان کو زعفران زار بناتا رہا لیکن خلاف معمول اپنی تقریر میں کوئی شعر پیش نہیں کیاجسے سب نے محسوس کیا۔
٭غیر حاضر اراکین میں شہزادہ خالد پرویز کے علاوہ عبدالقیوم، عمران کبیر، مولانا عطاء الرحمن، غلام مصطفی ایڈوکیٹ، شیر عزیز بیگ، شیر محمد ارندو نمایان تھے۔
٭اجلاس میں اسسٹنٹ ڈائرکٹر لوکل گورنمنٹ انجینئر فہیم الجلال کے سوا کوئی ہیڈا ٓف آفس موجود نہ تھا۔
٭اجلاس میں اویرلون وارڈ سے پی ٹی آئی کے صدر عبداللطیف کی خالی کردہ نشست پر کامیاب ہونے والے مولانا حبیب الدین پہلی مرتبہ اجلاس میں حاضرہوئے اور جے یو آئی کے نومنتخب امیر مولانا عبدالرحمن کے ساتھ والی نشست پر بیٹھے رہے۔
٭اجلاس کا ماحول انتہائی دوستانہ رہا جبکہ ایک موقع پر پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن نابیگ ایڈوکیٹ نے کالاش لفظ استعمال کرنے پر سخت احتجاج کیا لیکن ضلع ناظم اور الحاج رحمت غازی اور دوسروں کے سمجھانے پر اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔
٭اجلاس میں معمول کے مطابق کوئی خاتون رکن کونسل نے کوئی بات نہیں کی اورجے یو آئی کے مولانا فتح اللہ نے چپ کا روزہ نہیں توڑا اور خاموش ہی بیٹھے رہے۔
٭اجلاس کے دوران مولاناحبیب الدین کو ضلع کونسل کا ممبر منتخب ہونے، مولانا عبدالرحمن کو جے یو آئی لویر چترال کا امیر منتخب ہونے، مولانا جاوید حسین کو جماعت اسلامی اپر چترال کا امیر منتخب ہونے اور گبور کے محمد حسین کو پی ٹی آئی میں شمولیت پر ضلع ناظم اور دوسرے اراکین کی طرف سے مبارک باد ی پیش کی گئی۔
٭ضلع ناظم خلاف معمول اجلاس کے آخر تک بیٹھے رہے۔
٭جے یو آئی کے ارکان مولانا عبدالرحمن اور مفتی محمو دالحسن نے آٹھ ماہ تک اجلاس طلب نہ کرنے پر سخت احتجاج کیا۔
٭حاضرین کو چائے اورکیک رس ان کی نشستوں پر ہی دے دئیے گئے جس کے لئے صرف 10منٹ کا وقفہ کیا گیا۔
٭مولانا عبدالرحمن نے ریفریشمنٹ کے آئیٹم کو ناکافی قراردیتے ہوئے کہاکہ کونسل کے قائم ہونے کے پہلے سال مکمل لنچ، دوسرے سال چائے کے ساتھ پکوڑا سمیت دوسرے آئٹم دئیے جاتے تھے اور تیسرے سال میں داخل ہونے کے بعد سے صرف ایک کپ چائے اور ایک خشک پیسٹری دیا جاتا ہے۔ اس پر ایوان زعفران زار بن گئی۔
٭ریاض احمد دیوان بیگی نے جذباتی انداز اختیار کیا اور ایک موقع پر میڈیا گیلری میں صحافیوں کومتوجہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کی باتوں کو مقتدر شخصیات کے کہنے پر مکمل کوریج نہیں دی جاتی ہے جبکہ ایک اورموقع پرانہوں نے ڈسٹرکٹ سپورٹس افیسر کو ڈی سی کا چمچہ قرار دیا۔
٭مولانا عبدالرحمن نے چترال بونی روڈ کو لاوارث روڈ کا نام رکھنے اور جگہ جگہ اس نام کی تختی نصب کرنے کی دھمکی دے دی۔
٭یارخون کے رحمت ولی نے شکوہ کیا کہ ایوان کے روداد میں ان کی تقریروں کوکسی کے اشارے پر یا تو لکھے ہی نہیں جاتے ہیں یا تو انہیں مکمل طور پر ریکارڈ نہیں کئے جاتے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔