پشاور ڈاکٹر پر تشدد اور ہسپتالوں کے نجکاری کے لائحہ عمل کے خلاف ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں ڈاکٹروں کا علامتی ہڑتال

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)لیڈی ریڈنگ پشاور میں ڈاکٹر پر مبینہ تشدد اورحکومت کی طرف سے ہسپتالوں کے نجکاری کے لائحہ عمل کے خلاف ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال میں ڈاکٹروں کا علامتی ہڑتال آج بھی جاری رہا۔اس موقع پرینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ضلع چترال کے عہدہ داروں نے خطاب کرتے ہو ئے کہاہے کہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) اور رورل ہیلتھ اتھارٹی (آر ایچ اے) ایکٹ کے نام سے قانون لایا جا رہا ہے جس سے اضلاع میں تمام سرکاری ہسپتالوں اور طبی مراکز کو نجی تحویل میں دیے جانے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ اس قانون کو پوشیدہ رکھا جا رہا ہے۔ جب ڈاکٹر مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ قانون پبلک کے سامنے لایا جائے تو ایسا نہیں کیا جاتا جس سے ان میں تشویش پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں مریضوں کے لئے متبادل نظام نہ ہونے کی وجہ سے عوامی مشکلات کے پیش نظرOPDاورایمرجنسی بندنہیں کی جارہی ہے۔مگرمطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔YDA کے ذمہ داروں کاکہناہے خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے میں ’اصلاحات‘ کا سلسلہ پی ٹی آئی کے گذشتہ دور سے شروع ہوا جس میں مختلف اصلاحات تجویز کی گئی تھیں اور ان پر عمل درآمد کے خلاف ڈاکٹر احتجاج کر رہے ہیں۔ اصلاحات کے نام پر صحت کے شعبے کو تباہ کیا جا رہا ہے اور ہسپتالوں میں علاج مزید مہنگا کیا جا رہا ہے۔انہوں نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ضیاالدین آفریدی کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے پرمطالبہ کیاہے کہ سرجیکل وارڈ میں اسسٹنٹ پروفیسر کو مبینہ طور پر زد و کوب کرنے والے صوبائی وزیر صحت اور ان کے سیکیورٹی گارڈز کے خلاف مقدمہ درج کیاجائے بصورت دیگرچترال سمیت صوبہ بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال جاری رہے گا۔ وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان سے فوری طور استعفیٰ لیا جائے اور ان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر نوشیروان برکی کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے کیونکہ انہوں نے ڈاکٹروں پر تشدد کیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔