آئی جی ایس چترال کا انتظامیہ دونوں ہاتھوں سے بچوں اور بچیوں سے روپے پیسے بٹور نے میں مصروف ہیں۔ بشیر الدین

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) جغور چترال سے تعلق رکھنے والے ایک شہری بشیر الدین نے کہا ہے کہ اسلامک گرامر سکول جغور کا انتظامیہ دونوں ہاتھوں سے سکول میں داخل بچوں اور بچیوں سے روپے پیسے بٹور نے میں مصروف ہیں اور پرائیویٹ سکولوں کے لئے وضع کردہ حکومتی پالیسیوں سے متصاد م اپنی پالیسیاں ترتیب دے کر اس پر سختی سے عملدرآمد کیا جارہا ہے اوراس سلسلے میں والدین کے احتجاج کی کوئی پروا نہیں کیا جارہا ہے جس کا متعلقہ اداروں کو سخت نوٹس لینا چاہئے۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ سکول میں ہفتہ وار دو چھٹیاں کرکے بچوں کی پڑہائی کو متاثر کیا جارہا ہے جبکہ سکول انتظامیہ ٹرانسپورٹ کے تیل، بجلی کے بل اور دوسرے اخراجات کو بچانے کی خاطر یہ بھونڈا طریقہ اختیار کرکے قیمتی وقت کا ضیاع کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم اور اسٹیشنری سکول سے خریدنا لازمی قرا ر دی گئی ہے لیکن یہاں دستیاب اشیاء انتہائی گھٹیا کوالٹی کے ہونے کی وجہ سے ہر دوماہ بعد نئے کپڑے بنانے پڑتے ہیں اور اسی طرح کاپی بھی خراب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ بچوں کی پک اینڈ ڈراپ کے لئے سوزوکی پک اپ استعمال ہوتی ہیں لیکن کرایہ وین کا لیا جاتا ہے جبکہ سکول میں فروخت کردہ اشیاء یونیفارم وغیرہ کی خریداری کی کوئی رسید بچوں یا ان کے والدین کو نہیں دی جاتی۔ بشیر الدین نے کہاکہ ہے یہ ادارہ اب تعلیمی ادارے سے ذیادہ کاروباری ادارہ بن گئی ہے اور سکول انتظامیہ کے ہاتھوں غریب والدین یرغمال بنے ہوئے ہیں جوکہ اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو معیاری تعلیم دلوانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔