چترال میں بجلی کی غیر اغلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف آل پارٹیز کا اجلاس، پیسکو کی طرف سے بلاجواز بجلی کی لوڈشیڈنگ کی مذمت

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال میں بجلی کی غیر اغلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی کی کال پر آل پارٹیز میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سول سوسائٹی کے تنظیموں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن، ڈرائیور یونین، تاجر برادری اور میڈیا کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے ضلعی امیر مولانا جمشید احمد نے کہاکہ چترال میں گولین گول پن بجلی گھر سے 108میگاواٹ پیدا ہونے اور چترال کے لئے 30میگاواٹ بجلی مختص ہونے کے باوجود چترال میں روزانہ کی بنیاد پر پانچ گھنٹے لوڈ شیڈنگ شروع کرنا ناقابل فہم اور انتہائی قابل مذمت امر ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے ضلعی رہنماؤں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے سینئر رہنماؤں نے پیسکو کی طرف سے بلاجواز بجلی کی لوڈشیڈنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک منظم سازش ہے جس کے تحت چترال کے پرامن عوام کو حکومت کے خلاف اُکسایا جارہا ہے جوکہ مجبور ہوکر سڑکوں پر نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے مختلف تجاویز پیش کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں حکومت کو عوامی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے مسئلے کے حل کے لئے وقت دیاجائے جس کے بعد عوام کو سڑکوں پر لانے کا مرحلہ آئے گاجس پر سب متفق ہوئے اور ڈپٹی کمشنر چترال لویر خورشید عالم محسود سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس نے اس حساس معاملے کو بالائی حکام کے ساتھ اُٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی کے محمد قاسم اور حیات الرحمن اور غلام مصطفی ایڈوکیٹ، جے یو آئی کے مولانا عبدالسمیع آزاداور محمد سید خان، مسلم لیگ (ن) کے صدیق احمد ایوبی اور محمد کوثر ایڈوکیٹ، پی پی پی کے محمد حکیم ایڈوکیٹ، جے آئی یوتھ کے وجہیہ الدین، جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری فضل ربی جان، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خورشید حسین مغل، تجار یونین کے صدر شبیر احمد خان اور ڈرائیور یونین کے صدر صابر احمد نے شرکت کی۔ درین اثنا ء ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی چترال کے چیرمین وزیر زادہ نے ٹیلی فون پر میڈیا کو بتایاکہ انہوں نے چترال میں بلا جواز لوڈشیڈنگ پر پیسکو اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کے ساتھ ہنگامی بنیادوں پر رابطہ کرکے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ لوڈ شیڈنگ چترال میں لائن لاسز زیادہ ہونے کی بنیاد پر کی جارہی تھی لیکن پیسکو کے چترال آفس سے رپورٹ میں یہ صرف 29فیصد بتائی گئی اور لوڈ شیڈنگ کا کوئی جواز نہیں رہا اور پیر کے روز دفاتر کے کھلنے کے بعد یہ مسئلہ بھی حل کردیا جائے گا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔