چترال شندور،چترال گرم چشمہ اورآیون بمبوریت روڈزمنصبوں کاافتتاح وفاقی وزیرمواسلات مرادسعید کے ساتھ ملکرکیاجائیگا۔مولاناچترالی

بونی(نمائندہ چترال ایکسپریس)،جماعت اسلامی اپرچترال کی طرف سے منعقد کردہ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے چترال مولانا عبدلااکبرچترالی نے انکشاف کیا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کی پہچلی حکومت نے آخری دنوں میں اپنے سیاسی مقاصد کو حاصل کرنے کی خاطرجو8ہزارارب روپے کا ترقیاتی بجٹ پیش کیا تھا وہ ایک فرضی اورغیرقانونی عمل تھا اور نہ ہی ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے کہیں پرفنڈز موجود تھے۔ موجودہ حکومت نے ان میں سے بعض منصوبوں کوعملی جامہ پہنانے کے لیے آنے والے وفاقی بجٹ میں چارہزارارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے،خوش قسمتی سے وفاقی وزرا اوراہم عہدوں پر فائض فیصلہ سازوں سے زاتی تعلق اور پرانے مراسم کی وجہ سے میں چترال شندور روڈ،چترال گرم چشمہ روڈ اورآیون بمبوریت روڈ کو ان منصوبوں میں دوبارہ شامل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہوں،اوروفاقی وزیرمواسلات مراد سعید نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ سب سے پہلے مجھے ساتھ لیکران منصوبوں کا افتتاح کرینگے۔جبکہ 18کروڑروپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے بونی بوزند روڈ منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کے لیے میں نے بھرپور کوشش کرکے اب تک8کروڑ روپے جاری کروایا ہے،اور باقی 10کروڑ بھی عنقریب متعلقہ محکمے کو جاری ہونگے۔ مولانا چترالی کے مطابق پبلک پرائیوٹ پارٹنرشب کے تحت آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان کے زیرانتظام چلنے والےآرایچ سی شاگرام تورکہو اورآرایچ سی مستوج میں عوام کو سستےعلاج کی عدم فراہمی کی شکایات پر انکی طرف سے صوبائی حکومت اور چیف سیکرٹری کو درخواست دینے کے بعد حکومت نے میرے موقف کودرست تسلیم کرکےعوام کو سستہ اور معیاری سہولیات فراہم کرنے کی خاطران دوہسپتالوں کودوبارہ اپنے تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے،اوراگست سے ان اداروں کواےکےایچ ایس پی سے واپس لیکر سرکاری طور پر چلایا جائے گا۔

اس موقعے پر حاضرین کی طرف سے جب اپرچترال کی دولاکھ آبادی کے لیے واحد تحصیل ہیڈکواٹر ہسپتال میں صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی،صرف دوڈاکٹروں کی موجودگی،صفائی کی ناگفتہ بہہ صورتحال،اسٹاف کی کمی،ایمبولینس تک کے نہ ہونے اوربغیرچاردیواری کے کھنڈرات کی نشاندہی کی گئی تو مولانا چترالی کا کہنا تھا کہ بنیادی صحت کے سہولیات کی فراہمی اورڈاکٹروں کے تبادلوں کی راہ میں صوبائی سطح پر ایک بڑا مظبوط مافیہ رکاوٹ بناہوا ہے،اوروہ اس ہسپتال میں صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی اور ڈاکٹروں کی تعیناتی کے لیے متعلقہ محکمے کےاعلی حکام سےمسلسل رابطےمیں ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔