وفاقی بجٹ پیش؛ چینی، تیل، گھی، سی این جی، مشروبات، سگریٹ، خشک دودھ مہنگا

اسلام آباد(چترال ایکسپریس)

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 2019-20 کا بجٹ پیش کردیا جس کا مجموعی حجم 7 ہزار 22 ارب روپے ہے جو کہ  گزشتہ بجٹ سے 30 فیصد زائد ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت ہونے والے بجٹ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان بھی موجود تھے جب کہ وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر بجٹ پیش کیا، اس دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ۔

حماد اظہر نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہماری حکومت آئی تو  مالیاتی خسارہ 2260ارب روپے تک پہنچ گیا تھا، جاری کھاتوں کا خسارہ 20ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، تجارتی خسارہ 32ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، مجموعی قرضے 31ہزار ارب روپے تک پہنچ چکے تھے، ہم نے تجارتی خسارہ چار ارب ڈالر کم کیا اور اب بجلی کے گردشی قرضوں میں12 ارب روپے کی کمی آئی ہے۔

بجٹ کا حجم 7 ہزار 22 ارب روپے

بجٹ 20۔2019 کا مجموعی حجم 7 ہزار 22 ارب روپے ہے جو کہ  گزشتہ بجٹ سے 30 فیصد زائد ہے،ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5 ہزار 555 ارب روپے رکھا گیا ہے، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب 12 اعشاریہ 6 فیصد ہے، مالی خسارے کا تخمینہ 3 ہزار 137 ارب روپے ہے۔

کولڈرنکس ، چینی ،تیل، زیورات مہنگے

کولڈڈرنکس پرڈیوٹی 11.5سےبڑھاکر 13 فیصد جب کہ مشروبات پر ڈیوٹی 11.25سے بڑھا کر 14فیصد کردی گئی، چینی پرسیلزٹیکس 8سےبڑھاکر 13 فیصدکردیاگیا جس سے  چینی کی قیمت ساڑھے 3 روپےفی کلوبڑھےگی، خوردنی تیل اور گھی پر بھی 14فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، سونے، چاندی، ہیرے کے زیورات پرسیلزٹیکس بڑھانےکافیصلہ کیا گیا ہے۔

چکن،مٹن، بیف اورمچھلی پر 17 فیصد سیلز ٹیکس

بجٹ میں سنگ مرمر کی صنعت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے، سیمی پراسس اورپکے ہوئے چکن،مٹن، بیف اورمچھلی پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

کم از کم تنخواہ 

وفاقی حکومت نے کم ازکم تنخواہ 17 ہزار 500 مقرر کرتے ہوئے بتایا کہ اضافہ 2017 سے جاری تنخواہ پر ہوگا۔

گاڑیوں پر ڈیوٹی

ایک ہزار ایک سی سی سے 2  ہزار سی سی تک گاڑیوں پر پانچ فیصد جب کہ 2 ہزار سی سی سے زائد کی گاڑی پر ڈیوٹی ساڑھے سات فیصد عائد کی گئی ہے۔

تنخواہ دار اورغیر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ

بجٹ میں تنخواہ دار اورغیر تنخواہ دارافراد کے لیے ٹیکس شرح میں اضافہ اور تنخواہ دار ملازمین کیلئے قابل ٹیکس آمدنی کی حد 12لاکھ سے کم کرکے 6 لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے جب کہ غیر تنخواہ دار انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئے قابل ٹیکس آمدنی کہ حد کم کرکے چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، غیر تنخواہ دار طبقے کو سالانہ چار لاکھ آمدن پر ٹیکس دینا ہو گا۔

آئی ایم ایف معاہدہ

حماد اظہر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالرکےمعاہدہ ہوگیا ہے، چین سے313 اشیاکا ڈیوٹی فری برآمدات کافیصلہ کیاگیا جب کہ 95 منصوبے شروع کرنے کیلئے فنڈزجاری کئے گئے۔

دفاعی بجٹ

وزیرمملکت نے بتایا کہ دفاع اورقومی خودمختاری ہرچیزسےمقدم ہے، سول اور عسکری حکام نے اپنے بجٹ میں مثالی کمی کی ہے تاہم  دفاعی بجٹ 1150 ارب روپے پربرقرار رہے گا، حکومت کے اخراجات 460 ارب روپے سے کم کرکے 437 ارب روپے کردیے ہیں، ملک میں صرف380کمپنیاں کل ٹیکس کااسی فیصد دیتے ہیں جب کہ 31لاکھ کمرشل صارفین میں سے 14 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں اس لیے ہمیں تنخواہوں کیلئے بھی قرض لیناپڑتاہے، قرضوں اور ایڈوانسز کی بازیابی کا نظر ثانی میزانیہ 183.520ہدف رکھاگیا۔

نجکاری پروگرام

بجٹ تقریر کے مطابق قومی ترقیاتی پروگرام کیلیے1800 ارب روپے رکھے گئے ہیں، جب کہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 894 ارب 50 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، بیرونی ذرائع سے حاصل ہونیوالی وصولیوں کا ہدف 1828 ارب 80کروڑ روپے جب کہ  نجکاری پروگرام سے 150ارب روپے حاصل ہونے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس طرح کل دستیاب وسائل کا تخمینہ 7036ارب 30 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

کراچی و بلوچستان کی ترقی

حماد اظہر نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے45.5ارب روپے رکھے جارہے ہیں، جب کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے 10.4ارب روپے رکھے جارہے ہیں، سکھر ،ملتان سیکشن کے لیے 19ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، توانائی کے لیے 80ارب روپے اور انسانی ترقی کے لیے 60 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔

تعلیم

بجٹ میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے لیے 59 ارب 10 کروڑ جب کہ وفاقی وزارت تعلیم کے لیے 13 ارب 70 کروڑ 90 لاکھ مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے،مقبوضہ کشمیر کے طلباء کے لیے اسکالرشپ کی مد میں 10 کروڑ 56 لاکھ روپے اور کمیونٹی اسکولز 20 کروڑ35 لاکھ مختص کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔ وفاقی وزارت تعلیم کے لیے 4ارب،79کروڑ67لاکھ کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے،نیشنل کمیشن فارہیومین ڈویلپمنٹ کے لیے بجٹ میں 11کروڑ10لاکھ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آبی وسائل و غیر ترقیاتی اخراجات

وزیر مملکت نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ آبی وسائل کیلیے70 ارب روپے مختص کیے جارہےہیں،غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 6192ارب 90 کروڑ روپے رکھا گیا ہے، پنشن کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 421ارب روپے رکھا گیا ہے،سود کی ادائیگیوں کے لیے2891ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں اور آیندہ سال کے دوران سبسڈی کیلیے271ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجلی و گیس پر سبسڈی

وزیرمملکت نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف منظم مہم شروع کی ہے،بجلی اور گیس کے لیے 40ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جب کہ گیس کا گردشی قرضہ 150ارب روپے ہےاور اگلے 24ماہ میں گردشی قرضوں کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ 44.8ارب روپے گندم اور چاول کی پیدوار بڑھانے کے لیے مختص کیے گئے اور فاٹا کے  علاقوں کے لیے 152ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

تنخواہوں میں اضافہ

وزیرمملکت نے وفاقی سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ گریڈ 17 تک کے ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گریڈ17سے21 تک کےملازمیں کیلئےپانچ فیصد اضافہ کیاگیا ہے جب کہ وفاقی کابینہ کے وزرانے اپنی تنخواہوں میں دس فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

ریسٹورنٹ اور بیکری کی اشیا پر سیلز ٹیکس میں کمی

کاغذ کی پیداوار کے لیے خام مال کوکسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ، ادویات کی پیداوارکے خام مال کی 19 بنیادی اشیا کو 3 فیصد امپورٹ ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی گئی ہے، اسی طرح ریسٹورنٹ اوربیکری کیلیےچیزوں میں سیلزٹیکس 17 سے کم  کرکے 7.5 فیصدکرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔